نیٹ ٹاپر شعب آفتاب نے راجستھان کے دارالحکومت جئے پور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'انھیں امید تھی کہ وہ تقریباً 700 نمبرات حاصل کرلیں گے کیونکہ ایک پرچے میں ان کے دو سوالوں کے جواب غلط ہونے کا اندیشہ تھا لیکن جب وہ امتحان دے کر گھر لوٹے تب انھوں نے اپنے اس شبہ کو دور کرنے کے لیے ان دو سوالات کو دوبارہ سے حل کیا اور انھیں یقین ہوگیا کہ انھوں نے پرچے میں صحیح جواب لکھے ہیں جس سے ان کے نمبر مزید اچھے آئیں گے۔'
شعیب کا کہنا ہے کہ بچپن میں وہ آئی ٹی سیکٹر میں جانے کے خواہش مند تھے اور وہ روبوٹ بنانا چاہتے تھے لیکن بعد میں انھوں نے سوچا کہ وہ ایک سافٹ ویئر انجینئر بن جائیں لیکن یہ خیال بھی ان کے دماغ سے نکل گیا اور پھر انھوں نے حتمی طور پر ڈاکٹر بننے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ نیٹ امتحانات کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کسی طالب علم کو پورے نمبرات حاصل ہوئے ہیں
شعیب ریاست اڑیسہ کے رہنے والے ہیں اور راجستھان کے ضلع کوٹہ میں گزشتہ تین برس سے رہ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران ملنے والے وقت کا شعیب نے پورا فائدہ اٹھایا اور جن مضامین میں وہ کمزور تھے اس پر بھرپور محنت کی۔