جسٹس پرکاش گپتانے آج یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سابق وزراء اعلیٰ کو پوری زندگی سہولت دینے کے راجستھان وزیر تنخواہ ترمیمی ایکٹ 2017 کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
ملاپ چند ڈانڈیا اور دیگر کی عرضی قبول کرتے ہوئےگذشتہ 9 مئی کو چیف جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
عرضیوں میں راجستھان حکومت کے اس ایکٹ کے تحت سابق وزراءاعلیٰ کو پوری زندگی سہولت دینے کے اہتمام کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عرضیوں میں سپریم کورٹ کے ذریعے اترپردیش کے معاملے میں اس طرح کے ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کا حوالہ دیا گیا تھا۔
راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی وسندھرا راجے حکومت کے دوران لائے گئے راجستھان وزیر تنخواہ ترمیمی بل 2017 کے تحت پانچ سال تک وزیر اعلیٰ رہنے والے سابق وزراء اعلیٰ کو بنگلہ، اسٹاف، ٹیلی فون سمیت کئی سہولتیں دینے کا بل اسمبلی میں پاس کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس سلسلے میں مخالفت کی آواز اٹھی۔ بی جے پی میں رہتےاس کے قد آور رہنما گھنشیام تیواری نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔
بی جے پی چھوڑ کر نئی پارٹی بنانے والے مسٹر تیواری نے اس فیصلے کو تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔