میونسپل کارپوریشن کے کام سے نہ صرف شہری بلکہ جانور بھی پریشان ہیں۔ گرمی کے اس مشکل دن میں جہاں کارپوریشن کے افسران اور ٹھیکیدار خود اے سی کمروں میں بیٹھتے ہیں، انہوں نے شہر سے پکڑے ہوئے بندروں کو گذشتہ سات روز سے گھاٹ گیٹ کے پریشر بیس پر پنجرے میں بند رکھا ہوا تھا۔
تاہم کچھ سماجی کارکنوں نے اپنے آپ کو پنجرے میں بند کر کے احتجاج کرنے کے بعد کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کی ٹیم نے وادی گلتا میں بندروں کو رہا کیا۔ جس کے بعد ذمہ داروں کو اس معاملے پر جواب دینے سے گریز کرتے دیکھا گیا۔
بندروں کو پکڑنے کا کام ٹھیکیدار اور ان کی ٹیم جے پور میونسپل کارپوریشن کی ہدایت پر کررہی ہے لیکن حکام کے ساتھ ہم آہنگی نہ ہونے اور ٹھیکیدار کے مابین باہمی تنازعہ کی وجہ سے پچھلے ایک ہفتہ سے پکڑے بندروں کو پنجرے میں قید کردیا گیا۔ جبکہ وائلڈ لائف ایکٹ 1972 کے تحت یہ ایک قانونی جرم ہے۔
اس ایکٹ کے تحت کوئی جانور 24 گھنٹے سے زیادہ کے لئے پنجرے میں قید نہیں رکھا جا سکتا ہے، لیکن میونسپل انتظامیہ نے ان بندروں کو بند کر رکھا تھا۔
اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی 'پیپلز فار اینیملز' کے کارکن موقع پر پہنچ گئے اور یہاں پنجرے میں بند بندروں کی حالت دیکھ کر بندروں کی رہائی تک خود کو خالی پنجرے میں بند کردیا۔
سماجی کارکن سورج سونی نے کہا کہ پچھلے 7 دنوں سے 48 ڈگری درجہ حرارت میں بے زبان بندروں کو ایک پنجرے میں بند کردیا گیا ہے۔ نہ ہی ان کے کھانے پینے کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی صفائی ستھرائی۔ قواعد کے مطابق ان بندروں کو جنگل میں 24 گھنٹوں کے اندر رہا کرنے کا انتظام ہے۔
اس کو وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کے ٹھیکیدار پر جانوروں پر ظلم کا مقدمہ بنتا ہے۔
انہوں نے ٹھیکیدار اور کارپوریشن عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ نیز بندروں کے ساتھ ہونے والا یہ ظلم انسانیت کے لئے شرم کی بات قرار دیا۔
تاہم پولیس، کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کے اہلکار نے موقع پر پہنچنے کے بعد بندروں کو آزاد کر کے جنگل میں چھوڑ دیا۔ دوسری طرف کارپوریشن کے افسران اس پورے معاملے پر جواب دینے سے گریز کرتے نظر آئے۔