ETV Bharat / city

سماجی کارکنان بندروں کی رہائی کے لیے خود قید ہوئے - وائلڈ لائف ایکٹ 1972

جے پور میونسپل کارپوریشن کے عہدیداروں اور ٹھیکیداروں نے گذشتہ سات دن سے بندروں کو پنجرے میں رکھا تھا۔ اطلاع ملنے پر کچھ سماجی کارکنوں نے اس کی مخالفت کی۔ کارکنوں نے بھی خود کو خالی پنجرے میں بند کر لیا۔ جس کے بعد جے پور میونسپل کارپوریشن انتظامیہ اور محکمہ جنگلات کی ٹیم نے گلتا وادی میں بندروں کو جلدی رہا کیا۔

Social workers imprisoned themselves to free the monkeys
سماجی کارکنان بندروں کی رہائی کے لیے خود قید ہوئے
author img

By

Published : Jun 21, 2020, 2:21 PM IST

میونسپل کارپوریشن کے کام سے نہ صرف شہری بلکہ جانور بھی پریشان ہیں۔ گرمی کے اس مشکل دن میں جہاں کارپوریشن کے افسران اور ٹھیکیدار خود اے سی کمروں میں بیٹھتے ہیں، انہوں نے شہر سے پکڑے ہوئے بندروں کو گذشتہ سات روز سے گھاٹ گیٹ کے پریشر بیس پر پنجرے میں بند رکھا ہوا تھا۔

سماجی کارکنان بندروں کی رہائی کے لیے خود قید ہوئے

تاہم کچھ سماجی کارکنوں نے اپنے آپ کو پنجرے میں بند کر کے احتجاج کرنے کے بعد کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کی ٹیم نے وادی گلتا میں بندروں کو رہا کیا۔ جس کے بعد ذمہ داروں کو اس معاملے پر جواب دینے سے گریز کرتے دیکھا گیا۔

بندروں کو پکڑنے کا کام ٹھیکیدار اور ان کی ٹیم جے پور میونسپل کارپوریشن کی ہدایت پر کررہی ہے لیکن حکام کے ساتھ ہم آہنگی نہ ہونے اور ٹھیکیدار کے مابین باہمی تنازعہ کی وجہ سے پچھلے ایک ہفتہ سے پکڑے بندروں کو پنجرے میں قید کردیا گیا۔ جبکہ وائلڈ لائف ایکٹ 1972 کے تحت یہ ایک قانونی جرم ہے۔

اس ایکٹ کے تحت کوئی جانور 24 گھنٹے سے زیادہ کے لئے پنجرے میں قید نہیں رکھا جا سکتا ہے، لیکن میونسپل انتظامیہ نے ان بندروں کو بند کر رکھا تھا۔

اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی 'پیپلز فار اینیملز' کے کارکن موقع پر پہنچ گئے اور یہاں پنجرے میں بند بندروں کی حالت دیکھ کر بندروں کی رہائی تک خود کو خالی پنجرے میں بند کردیا۔

سماجی کارکن سورج سونی نے کہا کہ پچھلے 7 دنوں سے 48 ڈگری درجہ حرارت میں بے زبان بندروں کو ایک پنجرے میں بند کردیا گیا ہے۔ نہ ہی ان کے کھانے پینے کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی صفائی ستھرائی۔ قواعد کے مطابق ان بندروں کو جنگل میں 24 گھنٹوں کے اندر رہا کرنے کا انتظام ہے۔

اس کو وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کے ٹھیکیدار پر جانوروں پر ظلم کا مقدمہ بنتا ہے۔

انہوں نے ٹھیکیدار اور کارپوریشن عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ نیز بندروں کے ساتھ ہونے والا یہ ظلم انسانیت کے لئے شرم کی بات قرار دیا۔

تاہم پولیس، کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کے اہلکار نے موقع پر پہنچنے کے بعد بندروں کو آزاد کر کے جنگل میں چھوڑ دیا۔ دوسری طرف کارپوریشن کے افسران اس پورے معاملے پر جواب دینے سے گریز کرتے نظر آئے۔

میونسپل کارپوریشن کے کام سے نہ صرف شہری بلکہ جانور بھی پریشان ہیں۔ گرمی کے اس مشکل دن میں جہاں کارپوریشن کے افسران اور ٹھیکیدار خود اے سی کمروں میں بیٹھتے ہیں، انہوں نے شہر سے پکڑے ہوئے بندروں کو گذشتہ سات روز سے گھاٹ گیٹ کے پریشر بیس پر پنجرے میں بند رکھا ہوا تھا۔

سماجی کارکنان بندروں کی رہائی کے لیے خود قید ہوئے

تاہم کچھ سماجی کارکنوں نے اپنے آپ کو پنجرے میں بند کر کے احتجاج کرنے کے بعد کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کی ٹیم نے وادی گلتا میں بندروں کو رہا کیا۔ جس کے بعد ذمہ داروں کو اس معاملے پر جواب دینے سے گریز کرتے دیکھا گیا۔

بندروں کو پکڑنے کا کام ٹھیکیدار اور ان کی ٹیم جے پور میونسپل کارپوریشن کی ہدایت پر کررہی ہے لیکن حکام کے ساتھ ہم آہنگی نہ ہونے اور ٹھیکیدار کے مابین باہمی تنازعہ کی وجہ سے پچھلے ایک ہفتہ سے پکڑے بندروں کو پنجرے میں قید کردیا گیا۔ جبکہ وائلڈ لائف ایکٹ 1972 کے تحت یہ ایک قانونی جرم ہے۔

اس ایکٹ کے تحت کوئی جانور 24 گھنٹے سے زیادہ کے لئے پنجرے میں قید نہیں رکھا جا سکتا ہے، لیکن میونسپل انتظامیہ نے ان بندروں کو بند کر رکھا تھا۔

اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی 'پیپلز فار اینیملز' کے کارکن موقع پر پہنچ گئے اور یہاں پنجرے میں بند بندروں کی حالت دیکھ کر بندروں کی رہائی تک خود کو خالی پنجرے میں بند کردیا۔

سماجی کارکن سورج سونی نے کہا کہ پچھلے 7 دنوں سے 48 ڈگری درجہ حرارت میں بے زبان بندروں کو ایک پنجرے میں بند کردیا گیا ہے۔ نہ ہی ان کے کھانے پینے کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی صفائی ستھرائی۔ قواعد کے مطابق ان بندروں کو جنگل میں 24 گھنٹوں کے اندر رہا کرنے کا انتظام ہے۔

اس کو وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کے ٹھیکیدار پر جانوروں پر ظلم کا مقدمہ بنتا ہے۔

انہوں نے ٹھیکیدار اور کارپوریشن عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ نیز بندروں کے ساتھ ہونے والا یہ ظلم انسانیت کے لئے شرم کی بات قرار دیا۔

تاہم پولیس، کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کے اہلکار نے موقع پر پہنچنے کے بعد بندروں کو آزاد کر کے جنگل میں چھوڑ دیا۔ دوسری طرف کارپوریشن کے افسران اس پورے معاملے پر جواب دینے سے گریز کرتے نظر آئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.