ETV Bharat / city

راجستھان بجٹ: اقلیت کو نظر انداز کرنے کا الزام

راجستھان مدرسہ پیر ٹیچروں جئے پور میں واقع ای ٹی وی بھارت کے آفس پہنچ کر اپنے مطالبات اور ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر ناراضگی ظاہر کی۔

exclusive talk with rajasthan madarsa pera teacher on assembly budget
متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Feb 22, 2020, 10:00 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 5:44 AM IST

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ' انہیں ریاستی بجٹ سے کافی امیدیں وابستہ تھیں لیکن حکومت نے انہیں نظر انداز کیا۔ ریاستی بجٹ میں ان کے لیے کوئی اعلانات نہیں کیے گئے اور نہ ہی ان کی تنخواہوں میں کوئی اضافے کا اعلان کیا۔ ہو ہمیں کسی بھی صورت میں منظور نہیں'۔

متعلقہ ویڈیو

انہوں نے کہا کہ' اسمبلی میں اقلیتی طبقے سے نو نمائندے ہونے کے باوجود ان کی نمائندگی نہیں ہوئی۔' انہوں نے گہلوت حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ' آئندہ بلدیاتی انتخابات میں کانگریس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا'۔ انتخابات میں کانگریس کو پوری طرح سے بائیکاٹ کیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ' گہلوت حکومت نے ریاستی مدرسے کو پوری طرح نظر انداز کیا ان کے لیے بجٹ میں کوئی اعلانات نہیں کیے گئے۔ اقلیتوں کے لیے محض ایک مدرسہ ہی تو ہے جو انہیں تعلیم سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن حکومت اقلیتی تعلیمی ادارے کو بھی نظر انداز کررہی ہے جو قابل تشویش ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' کانگریس حکومت اقلیتی طبقے کے تعلق سے خوش فہمی میں ہے کہ چاہیے وہ ان کے لیے کام کرے یا نہ کرے لیکن ان کا ووٹ کانگریس کو ہی جائے اس لیے وہ ہمارے مسائل کو نظر انداز کررہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کافی عرصہ سے یہ کہا جارہا ہے کہ آپ کو مستقل کیا جائے گا لیکن ابھی تک ہمیں مستقل نہیں کیا گیا۔ ہمارے تنخواہوں میں اضافے کی امید تھی لیکن اس پر بھی کوئی اقدامات نہیں کیا گیا۔'

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پر اتریں گے اور ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے'۔ اس سے قبل بھی مدرسہ پیر ٹیچروں نے گذشتہ آٹھ مارچ کو احتجاجی مظاہرہ کرکے مستقل اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرچکے ہیں'۔

پیر ٹیچروں کا کہنا ہے کہ' گہلوت حکومت کا چہرہ سامنے آگیا ہے۔

واضح رہے کہ راجستھان میں 34 سو کے قریب مدرسے ہیں اور ان میں پڑھانے والے پیر ٹیچرز کی تعداد سات ہزار کے قریب ہے یہ تمام اساتذہ مستقل کرائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں'۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ' انہیں ریاستی بجٹ سے کافی امیدیں وابستہ تھیں لیکن حکومت نے انہیں نظر انداز کیا۔ ریاستی بجٹ میں ان کے لیے کوئی اعلانات نہیں کیے گئے اور نہ ہی ان کی تنخواہوں میں کوئی اضافے کا اعلان کیا۔ ہو ہمیں کسی بھی صورت میں منظور نہیں'۔

متعلقہ ویڈیو

انہوں نے کہا کہ' اسمبلی میں اقلیتی طبقے سے نو نمائندے ہونے کے باوجود ان کی نمائندگی نہیں ہوئی۔' انہوں نے گہلوت حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ' آئندہ بلدیاتی انتخابات میں کانگریس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا'۔ انتخابات میں کانگریس کو پوری طرح سے بائیکاٹ کیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ' گہلوت حکومت نے ریاستی مدرسے کو پوری طرح نظر انداز کیا ان کے لیے بجٹ میں کوئی اعلانات نہیں کیے گئے۔ اقلیتوں کے لیے محض ایک مدرسہ ہی تو ہے جو انہیں تعلیم سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن حکومت اقلیتی تعلیمی ادارے کو بھی نظر انداز کررہی ہے جو قابل تشویش ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' کانگریس حکومت اقلیتی طبقے کے تعلق سے خوش فہمی میں ہے کہ چاہیے وہ ان کے لیے کام کرے یا نہ کرے لیکن ان کا ووٹ کانگریس کو ہی جائے اس لیے وہ ہمارے مسائل کو نظر انداز کررہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کافی عرصہ سے یہ کہا جارہا ہے کہ آپ کو مستقل کیا جائے گا لیکن ابھی تک ہمیں مستقل نہیں کیا گیا۔ ہمارے تنخواہوں میں اضافے کی امید تھی لیکن اس پر بھی کوئی اقدامات نہیں کیا گیا۔'

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا تو وہ سڑکوں پر اتریں گے اور ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے'۔ اس سے قبل بھی مدرسہ پیر ٹیچروں نے گذشتہ آٹھ مارچ کو احتجاجی مظاہرہ کرکے مستقل اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرچکے ہیں'۔

پیر ٹیچروں کا کہنا ہے کہ' گہلوت حکومت کا چہرہ سامنے آگیا ہے۔

واضح رہے کہ راجستھان میں 34 سو کے قریب مدرسے ہیں اور ان میں پڑھانے والے پیر ٹیچرز کی تعداد سات ہزار کے قریب ہے یہ تمام اساتذہ مستقل کرائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں'۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 5:44 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.