اندور میں چوڑی فروخت کرنے والے تسلیم کی ماب لنچنگ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا ہے، جبکہ پولیس نے مار پیٹ کرنے والے اور تسلیم دونوں کے خلاف معاملہ درج کرلیا ، وہیں اس تعلق سے جب مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کیا تو اس معاملے نے ایک الگ ہی موڑ اختیار کرلیا'۔
اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ اویسی نے کہاکہ 'تسلیم کو بھیڑ نے تشدد کا نشانہ بنایا، کیونکہ وہ ایک مسلمان تھا جبکہ پولیس نے بھی تسلیم کے خلاف ہی مقدمہ درج کیا ہے'۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ 'ایم پی کے وزیر داخلہ بھی مجرموں کے حق میں بات کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت اور انتہا پسند ہجوم میں کوئی فرق نہیں ہے۔
میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر وشواس سارنگ نے کہا کہ 'جو لوگ ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سیاست کرتے ہیں، وہ ملک کے دشمن ہیں، اویسی نے صوبے کے لوگوں کا مذاق اڑایا ہے، وہ ہمیشہ ایک طبقے کو خوش کرنے والی سیاست کرتے ہیں، وہی صوبے کے وزیر داخلہ نرووتم مشرا نے اویسی کو مدھیہ پردیش کے معاملوں میں دخل نہ دینے کی ہدایت دی ہے'۔
آپ کو بتادیں کہ اندور میں چوڑی بیچنے والے شخص کو مارنے کے معاملے نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ پولیس نے چوڑیاں بیچنے والے نوجوان گولو عرف تسلیم عرف اسلم کے خلاف پوکسو ایکٹ سمیت 9 سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ جعلی شناختی کارڈ اور نابالغ لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں نوجوان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے'۔
مزید پڑھیں: اندور ہجومی تشدد، متاثر کے خلاف مقدمہ
کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ہنگامہ برپا کرنے والے تقریبا 30 لوگوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس معاملے میں تین ملزمین کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تین ملزمین کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ اندور کے دونوں وزراء، اوشا ٹھاکر اور تلسی سلاوٹ نے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات دی ہے۔