اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں تنظیم محلہ سد بھاؤ سمیتی نے ضلع کلکٹر سے مطالبہ کیا کہ پردیشیوں کی مدد کرنے والوں کے خلاف جاری این ایس اے کا نوٹس واپس لیا جائے۔ صوبے کے اندور میں پردیسی تسلیم چوڑی والے کی مآب لینچنگ کا واقعہ پیش آیا تھا تسلیم کی پٹائی کا ویڈیو گردش کرنے سے علاقے میں بیچینی بڑھ گئی تھی، کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد سماجی کارکن اور سیاسی رہنما تسلیم کے ساتھ معاملہ درج کروانے کے لیے سینٹرل تھانہ کوتوالی پہنچے تھے جہاں متاثرہ کی شکایت پر معاملہ درج کر پٹائی کرنے والوں کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کرلیا تھا۔
مگر ویڈیو گردش کرنے کے بعد بڑی اکثریت میں اقلیتی طبقہ تھانے پہنچ گیا تھا جس پر ضلع انتظامیہ نے کچھ لوگوں کو شہر کی امن وامان کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا ہے اور کچھ لوگوں کو کو این ایس اے کے تحت کارروائی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ انتظامیہ کے اس فرمان سے لوگوں میں ناراضگی ہے، اسی کے پیش نظر تنظیم محلہ سد بھاؤ سمیتی کے خواتین ضلع کلکٹر دفتر پہنچی، مگر چھٹی کا دن ہونے کی وجہ سے کسی بھی افسران سے ملاقات نہیں ہو پائی اور وہ دروازے سے ہی لوٹ گی۔
مزید پڑھیں: Mob Attack: دیواس میں بھی اندور جیسا ہجومی تشدد کا واقعہ
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خیزر ولی نے کہا کہ ہندوستان کی عدالتوں کا ایک اصول رہا ہے کہ چاہے سو گنہگار سزا سے بچ جائے مگر کسی ایک بے گناہ کو سزا نہیں ملنا چاہیے، اسی مقالوں کے لئے ہم یہاں پہنچے ہیں کیونکہ جن لوگوں کو این ایس اے کا نوٹس دیا گیا ہے اس کنبے کو میں گزشتہ چھ برسوں سے جانتی ہوں وہ بڑے خدمت کرنے والے ہیں یہاں تک کورونا کے دور میں بھی خدمت خلق میں قدم پیش رہے اور اس بات سے کلکٹر بھی بخوبی واقف ہونگے۔ ان کا کوئی جرائم ریکارڈ بھی نہیں ہے کہ جن پر اتنی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ اگر ایک پردیسی کی مدد کرنے پر اس طرح کے نوٹس جاری ہوتے ہیں تو پھر مستقبل میں کسی پردیشی کی کوئی مدد کرنے کے لیے آگے نہیں آئے گا۔
اگر کارروائی کی جاتی ہے تو ملک میں شہر کا منفی پیغام پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 'ہجومی تشدد کے واقعات اندور کی وراثت پر دھبہ'
واضع رہے کہ مآب لینچنگ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے شہر میں امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے جن لوگوں کو این ایس اے کے تحت نوٹس جاری کیے ہیں ان میں 60 سال کہ سینئیر سیٹیزن سے لیکر ڈاکٹر، کاروباری اور کچھ سیاسی پارٹی کے رہنما بھی شامل ہیں۔