استغاثہ افسر کے مطابق ضلع عدالت کی خصوصی سیشن جج ورشا شرما نے فیصلہ سناتے ہوئے انکت وجے ورگیہ (29) باشندہ مہو کو پھانسی کی سزا سنائی۔
عدالت نے انکت کو مختلف دفعات میں پانچ پانچ برس کی سخت قید اور عمر قیدکی سزا بھی دی ہے۔
انکت کے خلاف یکم دسمبر 2019کو مہو تھانہ پولیس نے ایک چار سالہ معصوم کی جنسی زیادتی اور قتل کرنے کا معاملہ درج کیا تھا جس کے بعد آج گواہوں اور ثبوتوں کی بنیاد پر عدالت نے انکت کو قصوروار قرار دیا ہے۔
آج ملک کی ایک اور عدالت میں بھی چھے برس کی معصوم کی جسنی زیادتی کے مجرم کو سزاءے موت دی ہے۔ ریاست آندھراپردیش کے ضلع چتور کی عدالت نے 27 برس کے مجرم کو سزائے موت سنائی ہے۔
جنسی زیادتی کے ملزمین کو سزا دینے پوکسو جیسا سخت قانون بنایا گیا ہے مگر یہ شرمناک واقعات ختم ہوتے نظرنہیں آرہے ہیں۔
واضح رہے کہ تلنگانہ پولیس نے دیشا جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ملزمین کا انکاونٹر کیا تھا۔ اترپردیش میں اناو جنسی زیادتی کے حقائق سے پورا ملک ہل گیا تھا۔ جنسی زیادتی کے ایک بعد دیگر واقعات سے معاشرہ میں ایک قسم کی بے چینی، خوف وہراس اور تشویش پائی جارہی ہے، حالانکہ جنسی زیادتی کی روک تھام کے لیے قانون بھی بنائے گئے مگر اس طرح کے واقعات ختم نہیں ہورہے ہیں۔
خواتین اور خاص طور معصوم بچے ہماری نگہداشت، پیار اور دیکھ بھال کے لائق ہوتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جہاں دوسری اخلاقی، سماجی اور معاشی برائیاں پنپ رہی ہیں اور روز بروز جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی روزافزوں بڑھتے جا رہے ہیں۔خواتین اور بچیوں کوایسے واقعات سے بچانا نہ صرف والدین بلکہ معاشرے اور حکومت کی ذمہ داری بھی ہے۔ کیونکہ پراعتماد اور محفوظ بچے اور بچیاں ہی ہمارے محفوظ مستقبل کے ضامن ہیں۔