انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی خود انحصاری مہم ، جسے وزیر خزانہ نے زمین، مزدور، قرضوں اور قانوں کے دائرے تک وسیع کیا ہے، بغیر کسی روڈ میپ اور مخلصانہ نفاذ کے ممکن نہیں ہے۔
لوگ ہوائی قلعے نہیں بلکہ عملی اقدامات چاہتے ہیں۔ ان 20 لاکھ کروڑ میں سے پہلے ہی کئی لاکھ کروڑ کا سرمایہ الاٹ کیا جاچکا ہے۔ وزیر مالیات کے مطابق اس میں کافی روپیہ چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروبار و فرموں اور غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں کو لون دینے کے لئے بطور قرض دیا جاچکا ہے۔
بالفرض محال اگر ان صنعتوں اور کمپنیوں کے ذریعہ اگر کوئی چیز تیار بھی ہوتی ہے تو عوام جیب میں اسے خریدنے کی سکت کہاں ہے۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ اس وقت ملک کی مفلوج معیشت کو بحال کرنے کے لئے جامع اور عملی اقدامات اور فیصلوں کی ضرورت ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب فیصلہ سازی میں ماہرین معاشیات، دانشوروں، سماجی کارکنوں، ریاستی حکومتوں اور حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کیا جائے۔