تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی جانب سے عاشور خانوں میں محرم کے انتظامات کے لیے جاری کردہ رقم سے شیعہ طبقے میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
وقف بورڈ کی جانب سے ریاست کے عاشور خانوں کیلئے 18 لاکھ روپئے جاری کیے گئے ہیں اور ہر عاشور خانے کے حصے میں پانچ ہزار تا چالیس ہزار روپئے آئے ہیں۔
عاشور خانوں کے نگران کاروں نے اس رقم کو ناکافی قرار دیا اور بتایا کہ انتظامات کے لیے دس گنا زائد اخراجات کی ضرورت ہوتی ہیں، ای ٹی وی بھارت نے عاشور خانوں کے فنڈز کی تفصیلات کے سلسلے میں عاشور خانہ علاوہ سر طوق کہ نگران کار سے بات کی۔ جس پر مرزا محمد علی نے بتایا کہ محرم کا چاند نظر آتے ہی بیس ہزار روپے دیے گئے جبکہ انتظامات کافی وقت سے جاری تھے جن پر ایک لاکھ کے اخراجات آچکے ہیں، انہوں نے وقف بورڈ سے رقم میں اضافے کی خواہش کی۔
شیعہ نمائندہ و ترجمان ریاستی بی جے پی میر فراست علی باقری نے وقف بورڈ کی جانب سے ادا کردہ فنڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سراسر نا انصافی قرار دیا اور محرم کے انتظامات کے لیے پانچ کروڑ کی رقم مختص کرنے کا ریاستی حکومت و وقف بورڈ سےمطالبہ کیا۔
میر فراست علی نے بتایا کہ مہنگائی کے اس دور میں ایک ایکڑ پر موجود عمارت کے لیے صرف 20 لاکھ کی رقم کیوں کر کافی ہوگی۔