ETV Bharat / city

'معلوماتی ادب کا فروغ اردو داں طبقے کیلئے ضروری' - افتتاحی اجلاس

پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ' معلوماتی ادب دراصل اطلاع رسانی اورذہن سازی کا ایک ذریعہ ہے۔ اس میں نصابی کتب، وضاحتی کتب اورفرہنگیں شامل ہوتی ہیں۔ اس کا مواد، اعداد و شماراور حوالے پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ مبنی بر موضوع ہوتا ہے، اس کا ترجمہ آسان ہوتا ہے لیکن مصنف کے لیے موضوع پر عبورلازمی ہے۔'

The promotion of informational literature is necessary for the empowerment of the Urdu speaking class
'معلوماتی ادب کا فروغ اردو داں طبقے کی بااختیار بنانے کے لیے ضروری'
author img

By

Published : Feb 11, 2021, 5:40 PM IST

ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز (ڈی ٹی پی)، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے ”اردو میں معلوماتی ادب“پر منعقدہ دو روزہ آن لائن سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں آن لائن کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز نقاد اور دانشور پروفیسر شافع قدوائی، صدر شعبہ ماس کمیونی کیشن، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کہا کہ ٹکنالوجی نے ہمیں با اختیار بناتے ہوئے ساری انسانیت کو مساوی کردیا ہے۔ اب ہمارا معاشرہ ایک اطلاعاتی معاشرہ بن چکا ہے اور اطلاعات و معلومات اس کی بنیادی ضرورت ہیں۔ چنانچہ معلوماتی ادب کی تخلیق وقت کی اہم ایک ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' معلوماتی ادب دراصل اطلاع رسانی اورذہن سازی کا ایک ذریعہ ہے۔ اس میں نصابی کتب، وضاحتی کتب اورفرہنگیں شامل ہوتی ہیں۔ اس کا مواد، اعداد و شماراور حوالے پر مبنی ہوتا ہے۔یہ مبنی بر موضوع ہوتا ہے، اس کا ترجمہ آسان ہوتا ہے لیکن مصنف کے لیے موضوع پر عبورلازمی ہے۔

معلوماتی ادب کی زبان عام فہم ہونی چاہیے۔ اصطلاح سازی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ' اصطلاح وضع کرنی چاہیے نہ کہ ترجمہ۔ یہ سمینار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے کیا جارہا ہے۔

سیمینار سے بحیثیت مہمانِ خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے پروفیسر شہ میری، وائس چانسلر عبدالحق اردو یونیورسٹی، کرنول نے تخلیقی ادب اور معلوماتی ادب کا تقابل کیا اور دوران ترجمہ اصطلاح کو جوں کا توں استعمال کرنے کی صلاح دی۔

ساتھ ہی انہوں نے اردو میڈیم طلبہ کو درپیش مسائل کا ذکر کیا اور کہا کہ ذو لسانی تدریس یعنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی میں تدریس اس کا ایک حل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ' اردو کا کوئی بڑا مرکز نہ ہونا اردو میڈیم کی نصابی و دیگر کتب کی عدم اشاعت کا سبب بن رہا ہے'۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلرانچارج، مانو نے معلوماتی ادب کو اُردو میں لازمی قراردیتے ہوئے کہا کہ' اس کی ترویج اردو طبقہ کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس سے اردو زبان مزید ثروت مند ہوگی تاہم اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اردو میں معلوماتی ادب تخلیق کرنے کے اہل لوگ کم ہیں، انہوں نے معلوماتی ادب کی تیاری میں نظامت ترجمہ و اشاعت(ڈی ٹی پی)، مانو کی کاوشوں کو تعریف کی'۔

پروفیسر محمدظفرالدین، ڈائرکٹر، ڈی ٹی پی نے سیمینار کی غرض وغایت پر روشنی ڈالی اوربتایا کہ جب ڈی ٹی پی نے معلوماتی ادب کے ضمن میں نصابی کتابیں اور دیگر علمی کتب شائع کرنے کی کوشش کی تو اسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور طے پایا کہ ان مسائل کے حل کی تلاش کے لیے مختلف ماہرین کی آراء حاصل کی جائیں اوراسی مقصد کے تحت یہ سیمینار منعقد کیا جارہا ہے'۔

انہوں نے اردو میں معلوماتی ادب کے فروغ میں سائنٹفک سوسائٹی، جامعہ عثمانیہ اور دیگر اداروں کی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی نیز ڈی ٹی پی کے قیام کے مقاصد اورمعلوماتی ادب کے فروغ میں اس کی پیش رفت سے بھی واقف کرایا۔

اجلاس کا آغاز جناب شیخ دیداراللہ، کارکن ڈی ٹی پی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ کنوینر، ڈاکٹر اسلم پرویز نے سیمینار کے موضوع کی اہمیت افادیت سے واقف کرایا اور افتتاحی اجلاس کی نظامت کی۔

مزید پڑھیں: بھارت خود انحصاری کی طرف گامزن: وزیراعظم مودی

پروفیسر محمد ظفرالدین نے اظہار تشکریہ ادا کیا۔ آئی ایم سی، مانو نے سیمینار کو یوٹیوب پر نشر کرنے اور مہمانان کو آن لائن جڑنے میں اپنا بھر پور تعاون فراہم کیا۔

۔یواین آئی۔

ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز (ڈی ٹی پی)، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے ”اردو میں معلوماتی ادب“پر منعقدہ دو روزہ آن لائن سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں آن لائن کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز نقاد اور دانشور پروفیسر شافع قدوائی، صدر شعبہ ماس کمیونی کیشن، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کہا کہ ٹکنالوجی نے ہمیں با اختیار بناتے ہوئے ساری انسانیت کو مساوی کردیا ہے۔ اب ہمارا معاشرہ ایک اطلاعاتی معاشرہ بن چکا ہے اور اطلاعات و معلومات اس کی بنیادی ضرورت ہیں۔ چنانچہ معلوماتی ادب کی تخلیق وقت کی اہم ایک ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' معلوماتی ادب دراصل اطلاع رسانی اورذہن سازی کا ایک ذریعہ ہے۔ اس میں نصابی کتب، وضاحتی کتب اورفرہنگیں شامل ہوتی ہیں۔ اس کا مواد، اعداد و شماراور حوالے پر مبنی ہوتا ہے۔یہ مبنی بر موضوع ہوتا ہے، اس کا ترجمہ آسان ہوتا ہے لیکن مصنف کے لیے موضوع پر عبورلازمی ہے۔

معلوماتی ادب کی زبان عام فہم ہونی چاہیے۔ اصطلاح سازی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ' اصطلاح وضع کرنی چاہیے نہ کہ ترجمہ۔ یہ سمینار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے کیا جارہا ہے۔

سیمینار سے بحیثیت مہمانِ خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے پروفیسر شہ میری، وائس چانسلر عبدالحق اردو یونیورسٹی، کرنول نے تخلیقی ادب اور معلوماتی ادب کا تقابل کیا اور دوران ترجمہ اصطلاح کو جوں کا توں استعمال کرنے کی صلاح دی۔

ساتھ ہی انہوں نے اردو میڈیم طلبہ کو درپیش مسائل کا ذکر کیا اور کہا کہ ذو لسانی تدریس یعنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی میں تدریس اس کا ایک حل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ' اردو کا کوئی بڑا مرکز نہ ہونا اردو میڈیم کی نصابی و دیگر کتب کی عدم اشاعت کا سبب بن رہا ہے'۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، وائس چانسلرانچارج، مانو نے معلوماتی ادب کو اُردو میں لازمی قراردیتے ہوئے کہا کہ' اس کی ترویج اردو طبقہ کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس سے اردو زبان مزید ثروت مند ہوگی تاہم اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اردو میں معلوماتی ادب تخلیق کرنے کے اہل لوگ کم ہیں، انہوں نے معلوماتی ادب کی تیاری میں نظامت ترجمہ و اشاعت(ڈی ٹی پی)، مانو کی کاوشوں کو تعریف کی'۔

پروفیسر محمدظفرالدین، ڈائرکٹر، ڈی ٹی پی نے سیمینار کی غرض وغایت پر روشنی ڈالی اوربتایا کہ جب ڈی ٹی پی نے معلوماتی ادب کے ضمن میں نصابی کتابیں اور دیگر علمی کتب شائع کرنے کی کوشش کی تو اسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور طے پایا کہ ان مسائل کے حل کی تلاش کے لیے مختلف ماہرین کی آراء حاصل کی جائیں اوراسی مقصد کے تحت یہ سیمینار منعقد کیا جارہا ہے'۔

انہوں نے اردو میں معلوماتی ادب کے فروغ میں سائنٹفک سوسائٹی، جامعہ عثمانیہ اور دیگر اداروں کی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی نیز ڈی ٹی پی کے قیام کے مقاصد اورمعلوماتی ادب کے فروغ میں اس کی پیش رفت سے بھی واقف کرایا۔

اجلاس کا آغاز جناب شیخ دیداراللہ، کارکن ڈی ٹی پی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ کنوینر، ڈاکٹر اسلم پرویز نے سیمینار کے موضوع کی اہمیت افادیت سے واقف کرایا اور افتتاحی اجلاس کی نظامت کی۔

مزید پڑھیں: بھارت خود انحصاری کی طرف گامزن: وزیراعظم مودی

پروفیسر محمد ظفرالدین نے اظہار تشکریہ ادا کیا۔ آئی ایم سی، مانو نے سیمینار کو یوٹیوب پر نشر کرنے اور مہمانان کو آن لائن جڑنے میں اپنا بھر پور تعاون فراہم کیا۔

۔یواین آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.