بتایا گیا ہیکہ اس عمارت کی گزشتہ 15 برس سے محکمہ آثار قدیمہ نے دیکھ بھال نہیں کی، جس کے باعث اس کی خوبصورتی متاثر ہو چکی ہے۔ لب سڑک پر موجود یہ مقبرہ گرد و غبار اور آلودگی کی واضح مثال ہے، موسموں کی مار جھیلنے کے باجود یہ مقبرہ اب تک اپنی بنیادوں پر کھڑا ہے لیکن رفتہ رفتہ اس کے در و دیوار خستہ ہوتے جارہے ہیں۔
سیدانی ماں دلیر جنگ بہادر کی والدہ تھیں جو نظام ششم نواب میر محبوب علی خان کے خواص میں شامل تھے۔ سیدانی ماں ایک نیک اور پابند خاتون تھیں جو پردے کا بہت خیال کرتی تھیں،ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں خود پر غیر مرد کا سایہ تک پڑنے نہیں دیا، اور ان کی وصیت کے مطابق ان کی قبر زمین سے کافی نیچے بنائی گئی تھی، ان کے فرزند نے 1883 میں یہ مقبرہ تعمیر کروایا جہاں آج بھی مرد حضرات کا داخلہ ممنوع ہے۔
ان کے وارث سید افتخار علی خان نے بتایا کہ 2003 سے وہ محکمہ آثار قدیمہ کو مقبرہ کے تحفظ کے سلسلہ میں یادداشت دیتے آرہے ہیں مگر اس کے باوجود محکمہ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں آیا ہے،اور نہ ہی کوئی اقدام کیا گیا۔