ETV Bharat / city

تاریخی مقبرہ زبوں حالی کا شکار، تحفظ کی اپیل

تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں متعدد تاریخی عمارتیں اور مقبرے موجود ہیں مگر ہمیشہ اس کا تحفظ کرنے میں انتظامیہ ناکام رہی ہے۔ اس کی ایک مثال شہر حیدرآباد کے تاریخی تالاب حسین ساگر کے کنارے پر واقع 136 برس قدیم مقبرہ، سیدانی ماں صاحبہ کا ہے، جو تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور یہ ارباب مجاز کی توجہ کا طالب ہے۔

تاریخی مقبرہ: تحفظ کی اپیل
author img

By

Published : Oct 1, 2019, 12:24 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 5:47 PM IST

بتایا گیا ہیکہ اس عمارت کی گزشتہ 15 برس سے محکمہ آثار قدیمہ نے دیکھ بھال نہیں کی، جس کے باعث اس کی خوبصورتی متاثر ہو چکی ہے۔ لب سڑک پر موجود یہ مقبرہ گرد و غبار اور آلودگی کی واضح مثال ہے، موسموں کی مار جھیلنے کے باجود یہ مقبرہ اب تک اپنی بنیادوں پر کھڑا ہے لیکن رفتہ رفتہ اس کے در و دیوار خستہ ہوتے جارہے ہیں۔

تاریخی مقبرہ زبوں حالی کا شکار، تحفظ کی اپیل

سیدانی ماں دلیر جنگ بہادر کی والدہ تھیں جو نظام ششم نواب میر محبوب علی خان کے خواص میں شامل تھے۔ سیدانی ماں ایک نیک اور پابند خاتون تھیں جو پردے کا بہت خیال کرتی تھیں،ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں خود پر غیر مرد کا سایہ تک پڑنے نہیں دیا، اور ان کی وصیت کے مطابق ان کی قبر زمین سے کافی نیچے بنائی گئی تھی، ان کے فرزند نے 1883 میں یہ مقبرہ تعمیر کروایا جہاں آج بھی مرد حضرات کا داخلہ ممنوع ہے۔

ان کے وارث سید افتخار علی خان نے بتایا کہ 2003 سے وہ محکمہ آثار قدیمہ کو مقبرہ کے تحفظ کے سلسلہ میں یادداشت دیتے آرہے ہیں مگر اس کے باوجود محکمہ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں آیا ہے،اور نہ ہی کوئی اقدام کیا گیا۔

بتایا گیا ہیکہ اس عمارت کی گزشتہ 15 برس سے محکمہ آثار قدیمہ نے دیکھ بھال نہیں کی، جس کے باعث اس کی خوبصورتی متاثر ہو چکی ہے۔ لب سڑک پر موجود یہ مقبرہ گرد و غبار اور آلودگی کی واضح مثال ہے، موسموں کی مار جھیلنے کے باجود یہ مقبرہ اب تک اپنی بنیادوں پر کھڑا ہے لیکن رفتہ رفتہ اس کے در و دیوار خستہ ہوتے جارہے ہیں۔

تاریخی مقبرہ زبوں حالی کا شکار، تحفظ کی اپیل

سیدانی ماں دلیر جنگ بہادر کی والدہ تھیں جو نظام ششم نواب میر محبوب علی خان کے خواص میں شامل تھے۔ سیدانی ماں ایک نیک اور پابند خاتون تھیں جو پردے کا بہت خیال کرتی تھیں،ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں خود پر غیر مرد کا سایہ تک پڑنے نہیں دیا، اور ان کی وصیت کے مطابق ان کی قبر زمین سے کافی نیچے بنائی گئی تھی، ان کے فرزند نے 1883 میں یہ مقبرہ تعمیر کروایا جہاں آج بھی مرد حضرات کا داخلہ ممنوع ہے۔

ان کے وارث سید افتخار علی خان نے بتایا کہ 2003 سے وہ محکمہ آثار قدیمہ کو مقبرہ کے تحفظ کے سلسلہ میں یادداشت دیتے آرہے ہیں مگر اس کے باوجود محکمہ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں آیا ہے،اور نہ ہی کوئی اقدام کیا گیا۔

Intro:تاریخی عمارتوں سے بے اعتنائی برتے جانے کے واقعات میں حیدرآباد کو اول درجہ حاصل ہے_ اس کی ایک اور مثال شہر حیدرآباد کے تاریخی تالاب حسین ساگر کے کنارے پر واقع 136 برس قدیم تاریخی اہمیت کا حامل مقبرہ سیدانی ماں صاحبہ ہے جو ارباب مجاز کی توجہ کی طالب ہے_ حیرت کی انتہا یہ کہ محکمہ آثار قدیمہ کی زیر نگراں اس عمارت کی گزشتہ 15 برس سے دیکھ بھال نہیں کی گئی جس کے باعث اس کی خوبصورتی متاثر ہو چکی ہے_ لب سڑک موجود یہ مقبرہ گرد و غبار اور آلودگی واضح نمونہ ہے جو موسموں کی مار جھیلتے کے باجود اب تک اپنی بنیادوں پر کھڑی ہے لیکن رفتہ رفتہ اس کے در و دیوار خستہ ہوتے جارہے ہیں_


Body:سیدانی ماں دلیر جنگ بہادر کی والدہ تھیں جو نظام ششم نواب میر محبوب علی خان کے خواص میں شامل تھے_ سیدانی ماں ایک نیک اور پابند خاتون تھیں جو پردے کا بہت خیال کرتی تھیں کہا جاتا ہے کہ اپنی زندگی میں انہوں نے خود پر غیر مرد کا سایہ مہ پڑنے دیا اور ان کی ہدایت پر ان کی قبر زمین سے کافی نیچے بنائی گئی ان کی یاد میں یہ مقبرہ ان کے فرزند نے 1883 میں تعمیر کروایا جہاں آج بھی مرد حضرات کا داخلہ ممنوع ہے_ ان کے وارث سید افتخار علی خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 2003 سے وہ محکمہ آثار قدیمہ کو بارہا یادداشت دی پیش کئے جانے کے باوجود محکمہ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں ہے جو قابل تشویش ہے_


Conclusion:بائٹ _ سید افتخار علی خان plz use watermark for this story
Last Updated : Oct 2, 2019, 5:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.