نئے ریوینیو قانون میں وقف اراضیات کو رجسٹر نہ کروانے اور ان پر کسی طرح این او سی جاری نہ کرنے جیسے الفاظ شامل کیے گئے۔ چیف منسٹر قیامِ تلنگانہ سے قبل سے ہی مسلمانوں کو اس کا یقین دیتے آرہے ہیں اور آج بھی وہ اپنی بات پر قائم ہیں لیکن اس کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:
دوحہ میں بین افغان امن مذاکرات کا آغاز، قیام امن کی طرف پیش رفت
صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم علی کے تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے وہی تمام وعدے، تیقنات دہرائے جو وہ پچھلے تین برس سے کرتے آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کے سی آر وقف اراضیات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ ہیں اور اب تمام وقف جائدادوں کو حاصل کرنے کی کاروائی کا جلد آغاز ہوگا اور تمام قابضین کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔ صدر نشین وقف بورڈ کی باتیں تلنگانہ کے مسلمانوں کیلئے نئی نہیں ہیں۔