حیدرآباد میں بھی شاہین باغ کے طرز پر چار مینار کے دامن میں موجود یونانی طبی ہسپتال میں بھی گزشتہ 37 روز سے طلبا کا احتجاج جاری ہے۔
اس احتجاج کی خاص بات یہ ہے کہ طلبا اپنی کلاسز کے مکمل کرنے کے بعد احتجاج میں حصہ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں بتایا گیا ہیکہ حالانکہ طلبا ہسپتال کے احاطے میں احتجاج منظم کرتے ہیں، اس کے باوجود انہیں پولیس کی ہراسانی کا سامنا ہے۔ پولیس نے ان کے مائکس چھین لیے، مگر انھوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔
اس موقع پر طالبات نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر بھارتی کو آئین کی خلاف ورزی پر آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے اور ایسا کرنے سے روکنا غلط ہے، طالبات نے حکومت تلنگانہ پر بھی سوال کھڑے کئے اور وزیر اعلی کے چندر شیکھر راو سے پوچھا کہ اگر وہ خود کو سیکولر رہنما بتاتے ہیں تو انھیں اس متنازعہ قانون کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور کرنا چاہئے۔
متنازعہ قوانین کے خلاف جہاں ملک بھر میں احتجاج جاری ہے وہیں دہلی کے شاہین باغ میں تقریبا دو ماہ سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔
شہریت ترمیمی قانون اور اس کے ساتھ حکومت کے این آر سی کرانے کےمنصوبے سےملک کی عوام میں ایک قسم کی بے چینی پیدا ہوگئی ہے جس کو لیکر پورے ملک میں احتجا ج ہورہے ہیں۔اور