ETV Bharat / city

Owaisi on Madarsa Board Teachers Salary: اویسی نے پارلیمنٹ میں مدرسہ اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا

author img

By

Published : Dec 3, 2021, 4:42 PM IST

رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے الزام لگایا کہ حکومت مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم Madrasa Modernization Scheme کے نفاذ کے سلسلے میں کوتاہی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کے تحت 16 ریاستوں بشمول اتر پردیش، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ سمیت دیگر ریاستوں میں 50,000 سے زیادہ اساتذہ ملازم ہیں۔

Owaisi Raises Issue of Madrasa Teachers:اویسی نے پارلیمنٹ میں مدرسہ اساتذہ کی غیردا شدہ تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا
Owaisi Raises Issue of Madrasa Teachers:اویسی نے پارلیمنٹ میں مدرسہ اساتذہ کی غیردا شدہ تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے 2 دسمبر کو لوک سبھامیں مدرسہ بورڈ کے اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے Owaisi on Madarsa Board Teachers Salary کہا کہ 16 ریاستوں میں پچاس ہزار اساتذہ کو پچلےایک سال سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔

Owaisi Raises Issue of Madrasa Teachers:اویسی نے پارلیمنٹ میں مدرسہ اساتذہ کی غیردا شدہ تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا

انہوں نے کہا کہ یونین گورنمنٹ ریاستی فنڈ جاری نہیں کر رہی ہیں۔ اترپردیش میں تین ہزار روپے ماہانہ میں اساتزہ کام کر رہے ہیں۔

اویسی نے الزام لگایا کہ حکومت مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم Madrasa Modernization Scheme کے نفاذ کے سلسلے میں کوتاہی کا مظاہرہ کررہی ہے جس کے تحت 16 ریاستوں بشمول اتر پردیش، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ سمیت دیگر ریاستوں میں 50,000 سے زیادہ اساتذہ ملازم ہیں۔

اقلیتی امور کی وزارت، جو مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم Madrasa Modernization Scheme کے تعلق سے اویسی نے تنخواہ کی ادائیگی سے متعلق حکومت سے جواب طلب کیا کہ "کیا یہ حقیقت ہے کہ اساتذہ کو پچھلے پانچ سالوں سے ان کی تنخواہیں نہیں ملی ہیں؟ مرکز کی جانب سے اپنے حصہ کے فنڈز جاری نہ کرنے پر سوال کیا۔

اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی Mukhtar Abbas Naqvi on Madarsa Board Teacher Salary نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ ''گذشتہ پانچ سالوں میں یعنی 2016-17 سے 2020-21 میں، وزارت کے محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی نے کل 520.54 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔ اس میں مختلف ریاستی حکومتوں مدارس/اقلیتی تعلیم کی اسکیم کے تحت، جس میں اساتذہ کے لیے اعزازیہ رقم بھی شامل ہے۔

نقوی کے میں، مدرسہ ماڈرنائزیشن ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر، اعجاز احمد نے دی وائر کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ فنڈز مدارس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہا، “266 کروڑ روپے کی سالانہ ضرورت صرف یوپی ریاست میں ہے۔ اگر ہم تمام ریاستوں کو شمار کریں، تو یہ تقریباً 500-600 روپے بنتا ہے۔

ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے، اویسی نے الزام لگایا کہ وزیر سوال کا راست جواب نہیں دیے۔درسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کو نظر انداز کیا گیا۔

اتر پردیش، چھتیس گڑھ، بہار، مدھیہ پردیش سمیت دیگر 16 ریاستوں میں تقریباً 50,000 اساتذہ اس وقت مدارس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس اسکیم کو سب سے پہلے P.V نرسمہا راؤ کی حکومت نے 1994 میں شروع کیا تھا اور اس کے بعد مدارس کی جانب سے دی جانے والی تعلیم کو جدید بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے۔

اس عمل میں مدرسہ کے اساتذہ نے کئی مواقع پر کم تنخواہیں اور بے قاعدگی سے تقسیم فنڈز کے اجراء میں تاخیر سمیت دیگر کے خلاف کئی دفعہ احتجاج کیا ہے۔

ان کی ٹھوس کوششوں کے بعد پچھلی منموہن سنگھ حکومت کی جانب سے اساتذہ کی تنخواہیں ان کی قابلیت اور تجربے کے لحاظ سے 12,000 روپے سے 15,000 روپے ماہانہ کے درمیان طے کی گئیں۔

دی وائر کی پہلے کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش جیسی ریاستوں میں اساتذہ کو اب کم از کم 3,000 روپے ماہانہ مل رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو اپنے حصے کے فنڈز جاری کرنا بند کر دیا ہے۔ اب جو کچھ بھی اساتذہ کو ملتا ہے وہ ریاستی حکومتوں کا ہے۔ ہزاروں اساتذہ بقایا جات کے اجراء کے لیے سالوں سے انتظار کر رہے ہیں جو کئی لاکھ میں بنتے ہیں۔

مزید پڑھیں:راجستھان مدرسہ پیرا ٹیچرز نے اسدالدین اویسی سے ملاقات کی

اساتذہ بھی پریشانی میں پھنس گئے ہیں کیونکہ وہ کم تنخواہ کے ساتھ نہ تو نوکری چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی جاری رکھ سکتے ہیں۔ اگر وہ چھوڑ دیتے ہیں تو انہیں ڈر ہے کہ کہیں انہیں بقایا جات بالکل نہیں ملیں گے۔

اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اس سال اپریل سے اور بھی مشکل ہو گئی ہے جب اس اسکیم کو وزارت تعلیم سے اقلیتی امور کی وزارت میں منتقل کیا گیا تھا۔ جبکہ تنخواہوں کا بیک لاگ ابھی بھی وزارت تعلیم کے پاس ہے اسکیم کو دوسری وزارت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔بہت سے اساتذہ کا الزام ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے، مدارس کی صورت حال میں بلا معاوضہ تنخواہ، فی مدرسہ اساتذہ کی تعداد میں کمی اور انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کافی فنڈز کی کمی شامل ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے 2 دسمبر کو لوک سبھامیں مدرسہ بورڈ کے اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے Owaisi on Madarsa Board Teachers Salary کہا کہ 16 ریاستوں میں پچاس ہزار اساتذہ کو پچلےایک سال سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔

Owaisi Raises Issue of Madrasa Teachers:اویسی نے پارلیمنٹ میں مدرسہ اساتذہ کی غیردا شدہ تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا

انہوں نے کہا کہ یونین گورنمنٹ ریاستی فنڈ جاری نہیں کر رہی ہیں۔ اترپردیش میں تین ہزار روپے ماہانہ میں اساتزہ کام کر رہے ہیں۔

اویسی نے الزام لگایا کہ حکومت مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم Madrasa Modernization Scheme کے نفاذ کے سلسلے میں کوتاہی کا مظاہرہ کررہی ہے جس کے تحت 16 ریاستوں بشمول اتر پردیش، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ سمیت دیگر ریاستوں میں 50,000 سے زیادہ اساتذہ ملازم ہیں۔

اقلیتی امور کی وزارت، جو مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم Madrasa Modernization Scheme کے تعلق سے اویسی نے تنخواہ کی ادائیگی سے متعلق حکومت سے جواب طلب کیا کہ "کیا یہ حقیقت ہے کہ اساتذہ کو پچھلے پانچ سالوں سے ان کی تنخواہیں نہیں ملی ہیں؟ مرکز کی جانب سے اپنے حصہ کے فنڈز جاری نہ کرنے پر سوال کیا۔

اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی Mukhtar Abbas Naqvi on Madarsa Board Teacher Salary نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ ''گذشتہ پانچ سالوں میں یعنی 2016-17 سے 2020-21 میں، وزارت کے محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی نے کل 520.54 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔ اس میں مختلف ریاستی حکومتوں مدارس/اقلیتی تعلیم کی اسکیم کے تحت، جس میں اساتذہ کے لیے اعزازیہ رقم بھی شامل ہے۔

نقوی کے میں، مدرسہ ماڈرنائزیشن ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر، اعجاز احمد نے دی وائر کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ فنڈز مدارس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہا، “266 کروڑ روپے کی سالانہ ضرورت صرف یوپی ریاست میں ہے۔ اگر ہم تمام ریاستوں کو شمار کریں، تو یہ تقریباً 500-600 روپے بنتا ہے۔

ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے، اویسی نے الزام لگایا کہ وزیر سوال کا راست جواب نہیں دیے۔درسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کو نظر انداز کیا گیا۔

اتر پردیش، چھتیس گڑھ، بہار، مدھیہ پردیش سمیت دیگر 16 ریاستوں میں تقریباً 50,000 اساتذہ اس وقت مدارس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس اسکیم کو سب سے پہلے P.V نرسمہا راؤ کی حکومت نے 1994 میں شروع کیا تھا اور اس کے بعد مدارس کی جانب سے دی جانے والی تعلیم کو جدید بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے۔

اس عمل میں مدرسہ کے اساتذہ نے کئی مواقع پر کم تنخواہیں اور بے قاعدگی سے تقسیم فنڈز کے اجراء میں تاخیر سمیت دیگر کے خلاف کئی دفعہ احتجاج کیا ہے۔

ان کی ٹھوس کوششوں کے بعد پچھلی منموہن سنگھ حکومت کی جانب سے اساتذہ کی تنخواہیں ان کی قابلیت اور تجربے کے لحاظ سے 12,000 روپے سے 15,000 روپے ماہانہ کے درمیان طے کی گئیں۔

دی وائر کی پہلے کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش جیسی ریاستوں میں اساتذہ کو اب کم از کم 3,000 روپے ماہانہ مل رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو اپنے حصے کے فنڈز جاری کرنا بند کر دیا ہے۔ اب جو کچھ بھی اساتذہ کو ملتا ہے وہ ریاستی حکومتوں کا ہے۔ ہزاروں اساتذہ بقایا جات کے اجراء کے لیے سالوں سے انتظار کر رہے ہیں جو کئی لاکھ میں بنتے ہیں۔

مزید پڑھیں:راجستھان مدرسہ پیرا ٹیچرز نے اسدالدین اویسی سے ملاقات کی

اساتذہ بھی پریشانی میں پھنس گئے ہیں کیونکہ وہ کم تنخواہ کے ساتھ نہ تو نوکری چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی جاری رکھ سکتے ہیں۔ اگر وہ چھوڑ دیتے ہیں تو انہیں ڈر ہے کہ کہیں انہیں بقایا جات بالکل نہیں ملیں گے۔

اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اس سال اپریل سے اور بھی مشکل ہو گئی ہے جب اس اسکیم کو وزارت تعلیم سے اقلیتی امور کی وزارت میں منتقل کیا گیا تھا۔ جبکہ تنخواہوں کا بیک لاگ ابھی بھی وزارت تعلیم کے پاس ہے اسکیم کو دوسری وزارت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔بہت سے اساتذہ کا الزام ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے، مدارس کی صورت حال میں بلا معاوضہ تنخواہ، فی مدرسہ اساتذہ کی تعداد میں کمی اور انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کافی فنڈز کی کمی شامل ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.