وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے بعد اسد اویسی نے ٹویٹر کے ذریعے نریندر مودی کو دس نکات پر مشتمل سوالنامہ ٹیگ کیا ہے، جس میں انہوں نے یہ سوال کیا ہے کہ اگر چینی فوج نے سرحد میں دراندازی نہیں کی ہے تو ہمارے سپاہی کیسے شہید ہوئے؟
کیا وزیر اعظم کو اس کا اختیار ہے کہ وہ پارلمانی منظوری کے بنا اپنی سرزمین کسی کو تحفے کے طور پر دے دیں؟
انہوں نے ہندوستانی فضائیہ کے سابق نائب مارشل کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گلوان وادی ہمیشہ ہندوستانی سرحد کا حصہ رہا ہے، اویسی نے سوال کیا کہ چین اب عام وادی پر قابض ہوتے ہوئے اسے چین کا حصہ قرار دے رہا ہے، کیا نریندر مودی اس ناجائز قبضے کی تردید نا کرتے ہوئے چین کی تائید نہیں کر رہے؟
صدر مجلس نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ اگر سرحد پر چین نے در اندازی نہیں کی اور وزیر اعظم کے مطابق گلوان وادی پر چین قابض نہیں ہے تو فضائیہ کی جانب سے "ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں کا کیا مطلب؟"
اویسی نے کہا کہ سرحد پر دراندازی کے متعلق وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کے بیانات میں واضح تضاد پایا جاتا ہے۔
گلوان وادی کے متعلق سوال کرتے ہوئے اسد اویسی نے پوچھا کہ کیا وادی کے پوائنٹ 14 پر چینی فوج اب بھی قابض ہے جہاں ہمارے جوان شہید ہوئے تھے اور کیا وہ سرحدی علاقہ ہندوستان کا ہے یا چین کا؟
بیرسٹر اویسی نے اس سلسلے میں وزیر اعظم سے سوال کیا کہ کیا وہ 2014 جون اور 16 جون 2020 کے درمیان لداخ کی سرحدی صورت حال کے متعلق وائٹ پیپر جاری کریں گے؟ اسد اویسی نے حکومت سے اس معاملے میں وائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔