تین زرعی قوانین کو واپس لینے اور بجلی کے ترمیمی بل سے دستبرداری کے مطالبہ پر قومی دارالحکومت نئی دہلی میں کسانوں کے احتجاج کے ایک سال کی تکمیل کے سلسلہ میں شہر حیدرآباد کے سندریا وگیان کیندر کے قریب عوامی تنظیموں کی جانب سے کل شب مومی شمعوں کی ریلی نکالی گئی۔
اس موقع پر سی آئی ٹی یو اور دیگر تنظیموں کے لیڈروں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی کی جدوجہد کے بعد یہ اب تک کی سب سے بڑی جدوجہد ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہلی کی سرحد پر احتجاج کے دوران جان کی قربانی دینے والے کسانوں کے خاندانوں کوفی کس 25لاکھ روپئے ایکس گریشیا دیاجائے اور ان کے خاندانوں کے ارکان کو ملازمتیں فراہم کی جائیں۔
ان ذمہ داروں نے کہاکہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے دھان کے ہر دانہ کی خریداری کی یقین دہانی کسانوں سے کروائی تھی تاہم وہ اپنے وعدہ سے منحرف ہوگئے۔انہوں نے الزام لگایا کہ کہ کسانوں کی چندرشیکھرراو زیرقیادت حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Rakesh Tikait: 'سرکار ایم ایس پی پر بات نہیں کرنا چاہتی'
انہوں نے دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کے دوران مرنے والے کسانوں کے خاندانوں کو فی کس تین لاکھ روپئے ایکس گریشیا کی فراہمی سے متعلق وزیراعلی تلنگانہ کے اعلان کو مناسب قراردیا تاہم انہوں نے کہاکہ ریاست کے کسان جنہوں نے خودکشی کی ہے اور جن کی موت ہوئی ہیں ان کے خاندانوں کو بھی معاوضہ کی رقم ادا کی جائے۔ اس موقع پر اکھل بھارتیہ وواسایا کارمیکا سنگھ کی طرف سے ان کسانوں کو خراج پیش کیاگیا۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ کسانوں کے لئے مناسب قانون تک یہ احتجاج اور جدوجہد جاری رہے گی۔
یو این آئی