ریاست تلنگانہ میں سکریٹریٹ کے تعمیر نو کے پیش نظر وہاں موجودہ عمارتوں کی انہدام کی کاروائی میں دفتری عمارتوں کے علاوہ دو مساجد اور ایک مندر کو منہدم کر دیا گیا تھا۔
سیکریٹریٹ میں مذہبی مقامات کی انہدامی کاروائی سے متعلق خدشات پر پوری ریاست میں غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ اس مسئلہ پر آج وزیراعلیٰ کے آفس سے یہ بیان جاری کیا گیا کہ تلنگانہ سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران احاطہ سکریٹریٹ میں موجود دو مساجد اور ایک مندر کی عمارتوں کو پہنچے نقصان پر وزیراعلی کے چندر شیکھرراؤ نے دُکھ و افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ سکریٹریٹ کے احاطے میں ہی فی الحال موجود مندر و مسجد کی عمارتوں سے کہیں زیادہ بہترین و عالیشان مندر و مسجد کی عمارتیں ریاستی حکومت کی جانب سے مکمل سرکاری خرچ پر تعمیر کی جائیں گی۔
وزیراعلی نے کہا کہ "سکریٹریٹ کی جدید عمارت کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے کہ مقصد سے قدیم عمارتوں کو منہدم کیا جارہا ہے۔ اس انہدامی کاروائی کے دوران وہاں موجود مندر اور مساجد کی عمارتوں پر دیگر زیر انہدام ہمہ منزلہ عمارتوں کا ملبہ گر پڑنے کی وجہ سے اُنہیں پہنچے نقصان سے متعلق مجھے اطلاع موصول ہوئی ہے جس کا مجھے افسوس ہے‘‘۔
وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے ان دو مساجد اور ایک مندر کی دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر وزیر داخلہ محمد محمود علی نے وزیراعلیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسجد دوبارہ تعمیر کی جائے گی اور اس مسجد سے بڑی مسجد تعمیر کی جائے گی۔
مساجد کا انہدام پر مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ علماء اکرم ،مشائخ عظام اور مسلم تنظیموں نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اسی جگہ پر مسجد کی تعمیر نو کا انتظام کریں مسلمانوں کے لیے یہ بات ہرگز قابل قبول نہیں ہو سکتی کہ کسی اور مقام پر مسجد تعمیر کی جائے۔
مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے تلنگانہ میں سیکریٹریٹ کی عمارت کے انہدام کے ساتھ دو مساجد اور ایک مندر کو بھی منہدم کیے جانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔