کیپٹن پانڈو رنگاریڈی اور ریسراسکالر سید انعام الرحمن غیور اور سابق ریسیڈنٹ ایڈیٹر ٹائمس آف انڈیا کنگ شوک ناگ Former Resident Editor of the Times of India King Shok Nagn نے بی جے پی کے قائدین کی جانب سے حیدرآباد کا نام تبدیل کر کے بھاگیہ نگر رکھنے کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کا نام کبھی بھی بھاگیہ نگر نہیں تھا۔
ان کو تاریخی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے ۔ان کتابوں میں حیدرآبادشہر کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ کیپٹن پانڈو رنگاریڈی ریسرچ اسکالر سید انعام الرحمن غیور اور سابق ریسیڈنٹ ایڈیٹر ٹائمس آف انڈیا کنگ شوک ناگ نے کہا کہ قلی قطب شاہ نے حیدرآ بادکو بسایا تھا۔ بعض من گھڑت قصوں میں قلی قطب شاہ نے بھاگ متی سے محبت کی تھی۔ ابرہیم قلی قطب شاہ نے پرانا پل تعمیر کیا تھا اس وقت قلی قطب شاہ کی عمر ساڑھے 8 سال تھی۔ بھاگ متی کی عمر 5 تا 6 سال ہوسکتی ہے۔کئی لوگ یہ کہتے ہیں کہ محبت میں پرانا پل تعمیر کیا گیا تھا جو بالکل غلط ہے۔
کپٹین پانڈورنگاریڈی نے کہا کہ ہارون خان شیروانی کی کتاب اور دیگر تاریخی کتابوں میں بھاگیہ نگر یا بھاگ متی کا نام نہیں لکھا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ فارسی عربی مغل اور قطب شاہی حکمرانوں کے تاریخی کتابوں میں بھی بھاگ متی کا نام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے قائدین کو ملک کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے توجہ دینا چاہئے۔ جس میں کورونا اومیکرون وباء سے نمٹنا بے روز گارنوجوانوں کو روزگار دینا اور دیگر مسائل حل کرنا چاہئے۔
مزید کہا کہ حیدرآباد کی عوام نے کبھی بھی حیدرآباد کا نام تبد یل کر نے کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔شہر حیدرآباد میں 5 تا 7 جنوری ہونے والے آرایس ایس کی میٹینگ کیلئے بھاگیہ نگر لکھے جانے پر شدید اعتراض کیا۔
سید انعام الرحمن غیور نے اس سلسلہ میں میڈیا سے کہا کہ حیدرآبادکو بھاگیہ نگر سے تعبیر کرنا بالکل نامناسب ہے اور مختلف تاریخی حوالے اور شواہد میڈیا کے سامنے پیش کئے۔انہوں نے ان شواہد کی حمایت میں قدیم سکے بھی پیش کیا۔
جس میں حیدرآباد درج ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاگیہ نگر کا حیدرآباد سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ بی جے پی کے لیڈروں کی جانب سے حیدرآباد کے نام کو بھاگیہ نگر میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ جو قابل قبول نہیں ہیں۔ یہ ایک سازش ہے۔
شہر کے دوسرے ناموں سے متعلق باتیں بالکل من گھڑت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھاگ متی ذہین کی اختراع ہے اور اس کا قطب شاہی دور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔