ان لاک ڈاؤن ون کے تحت حیدرآباد میں 8 جون سے مساجد کے دروازے کھول دئے گئے ہیں۔ ایسے میں حیدرآباد کے 4 نوجوانوں نے حیدرآباد کے مختلف علاقوں کی مساجد میں سنیٹائزر کے چھڑکاؤ کی مہم کی شروعات کی ہے۔ یہ نوجوان رات میں گشت کرتے ہوئے مختلف مساجد سینیٹائز کرتے ہیں جبکہ دن میں یہ نوجوان اپنی دیگر ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں۔
ایک مسجد کو سینیٹائز کرنے میں کم از کم 6 ہزار روپئے کا خرچ ہوتا ہے۔ آج ٹولی چوکی علاقہ کی 10 مساجد کو سینیٹائز کیا گیا ہے۔
ان نوجوانوں کے جذبے کو دیکھ کر امید کی جا سکتی ہے کچھ اور نوجوان سامنے آئیں اور اس کام کو انجام دیں تاکہ شہر کی تمام مسجدوں کو موقع موقع پر سینیٹائز کیا جا سکے اور نمازی کورونا وبا سے محفوظ رہ سکیں۔