بابری مسجد کے فیصلے سے ناراض حیدرآباد کی خوا تین نے سعیدآباد میں واقع عیدگاہ اجالے شاہ میں قنوت نازلہ کی نماز ادا کرتے ہوئے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کی۔
بعد نماز خواتین نے بابری مسجد کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔
نماز کا وقت 4 بجے مقرر تھا تاہم پولیس نے نماز کی اجازت نہیں دی اور پورے علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا لیکن خواتین اپنے فیصلے پر بضد رہیں جس کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے نماز کی اجازت دے دی گئی اور خواتین نے عیدگاہ میں نماز ادا کی۔
اسلامی اسکالر ظِلّ ہُما نے بھارت کی مسلم تنظیموں کی جانب سے مسجد کے فیصلے پر خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ 'انہیں کی نااہلی کی وجہ سے آج خواتین کو انصاف کے لیے باہر نکلنا پڑا، انہوں نے مسجد کے بدلے پانچ ایکڑ اراضی کی پیشکش کو ناقابل قبول بتاتے ہوئے کہا کہ سارے ملک کی زمین مسجد کی اس زمین کا نعمل البدل نہیں ہو سکتی'۔
حیدرآباد کی معروف شخصیت مولانا نصیر الدین نے کہا کہ 'بابری مسجد کا یہ فیصلہ عدلیہ کا نہیں بلکہ حکومت کا نظر آتا ہے جس میں شواہد پر عقائد کو ترجیح دی گئی، وہ اس فیصلے سے ناراض ہیں اور بطور مسلمان اپنی خوشی سے مسجد کی جگہ مندر کے لیے نہیں چھوڑ سکتے، انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ سے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی درخواست بھی کی'۔
واضح رہے کہ کیرالہ کے بعد حیدرآباد دوسرا مقام ہے جہاں اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔