1500 سے 2000بوڈو جنگجو جس میں ہتھیار ڈال کر خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے سابق جنگجو بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آسام حکومت کا تعاون کرنے اور بھارت کے دستور پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں بھارتی حکومت نے فوج میں علاحدہ بوڈو ریجمینٹ کے قیام کےمطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے یو این معاہدہ اور قومی پالیسیز کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
آسام میں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈو لینڈ (این ڈی ایف بی) کے نام پر بوڈو نسل کے لیے 1986 میں علاحدہ اسٹیٹ کے لیے بنائی گئی، مذکورہ گروپ کے کئی رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، اس گروپ پر الزام بھی ہیکہ یہ فورسز پر حملہ کر کے بھاگ جاتے تھے، اور یہ دھماکے کرچکے ہیں اور عوامی مقامات کو بھی نشانہ بناچکے ہیں۔
مذکورہ تنظیم پر الزام تھا کہ اسے پاکستان کی بدنام زمانہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد حاصل ہے۔ 2005 میں بنگلہ دیش برما اور بھوٹان میں بھی ان کی موجودگی بتائی گئی۔
بوڈو گوریلا کے اراکین کا بھارتی فورسز میں شامل ہونے کا فیصلہ
آسام کی عسکریت پسند تنظیم کے سابق بوڈو گوریلا جنگجووں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ انڈین پیرا ملٹری فورسز میں شامل ہوں گے۔ بتایا گیا کہ1500 سے 2000 گوریلا جنگجو جو تندرست اور اہل ہیں، پیراملٹری فورسز، فوج اور پولیس کی مدد کریں گے۔
1500 سے 2000بوڈو جنگجو جس میں ہتھیار ڈال کر خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے سابق جنگجو بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آسام حکومت کا تعاون کرنے اور بھارت کے دستور پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں بھارتی حکومت نے فوج میں علاحدہ بوڈو ریجمینٹ کے قیام کےمطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے یو این معاہدہ اور قومی پالیسیز کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
آسام میں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈو لینڈ (این ڈی ایف بی) کے نام پر بوڈو نسل کے لیے 1986 میں علاحدہ اسٹیٹ کے لیے بنائی گئی، مذکورہ گروپ کے کئی رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، اس گروپ پر الزام بھی ہیکہ یہ فورسز پر حملہ کر کے بھاگ جاتے تھے، اور یہ دھماکے کرچکے ہیں اور عوامی مقامات کو بھی نشانہ بناچکے ہیں۔
مذکورہ تنظیم پر الزام تھا کہ اسے پاکستان کی بدنام زمانہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد حاصل ہے۔ 2005 میں بنگلہ دیش برما اور بھوٹان میں بھی ان کی موجودگی بتائی گئی۔
wed11
Conclusion: