آسام میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) 2019 کی مخالفت میں آل آسام اسٹوڈینٹس یونین (آسو) اور آسام جاتیہ تاوادی یوا چھاتر پریشد (اے جے وائی سی پی) کی قیادت میں مسلسل مظاہرہ ہور ہے ہیں۔
ریاست کے مختلف حصوں میں سیکڑوں لوگ احتجاجی مظاہرے میں شامل ہوئے۔ آسو نے اُدال گُری ضلع میں کے تنگلہ میں احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔
آسو رہنماؤں میں ڈاکٹر سمُجَّل بھٹاچاریہ، دپانکر ناتھ اور لورِنجیوتی گوگوئی، نغمہ نگار زوبن گرگ اور مانس روبن سمیت دیگر احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہوئے۔
اے جے وائی سی پی نے تِنسُکیا اور گولا گھاٹ میں مخالفت میں دو احتجاجی جلسے منعقد کیے۔ اے جے وائی سی پی) کے رہنما پلاس چانگمئی اور سینیئر ایڈووکیٹ اروپ بوربورا سمیت لوگوں نے تِنسُکیا میں احتجاجی مظاہرے میں حصہ لیا۔
آسام میں سی اے اے کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس قانون میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں غیر قانونی طریقے سے آنے والے ہندو، پارسی، سکھ، جین، بودھ اور عیسائی پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا التزام ہے۔ شمال۔مشرق میں خصوصی طور پر آسام اور تریپورہ کے عوام بنگلہ دیش سے آنے والے غیر مسلم سے خوف زدہ ہیں۔ وہ انھیں نکالنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔