ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ صرف اتنا ہی نہیں جب سے 18 سے 45 سال کی ویکسی نیشن شروع ہوئی ہے ، ہریانہ اور یوپی کے لوگ بھی ویکسین لینے دہلی آرہے ہیں۔
اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہریانہ حکومت کا نہ تو انفراسٹرکچر ہے اور نہ ہی لوگوں کو سہولت دینے کی نیت ہے، جب ہم نے اعدادوشمار کا جائزہ لیا تو سرکاری اعدادوشمار اور وزیر اعلیٰ کے دعوے میں بڑا فرق رہا ہے۔
مثال کے طور پر وزیر اعلیٰ کھٹر نے کل کہا تھا کہ ہریانہ میں تقریباً 1800 مقامات پر ویکسینیشن کا کام جاری ہے ، جبکہ حکومت ہند کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق ابھی تک ہریانہ میں کل رات تک 1261 مراکز پر ویکسینیشن کا کام ہو رہا ہے۔ تفتیش کے بعد یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جب سے 18 سے 45 سال کے درمیان لوگوں کو ویکسین کی خوراک دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ لوگوں کو ویکسین لینے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کھٹر صاحب سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ دہلی جیسے شاندار انفراسٹرکچر کے ساتھ لوگوں کی خدمت کریں۔
ڈاکٹر گپتا نے آکسیجن کے بارے میں کہا اگرچہ اس وقت ملک کی ہر ریاست آکسیجن کی کمی سے جدوجہد کر رہی ہے۔ لیکن ہریانہ میں آکسیجن پلانٹ ہونے کے باوجود لوگ گروگرام ، پانی پت ، حصار اور دیگر اضلاع میں آکسیجن کی کمی سے مر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہریانہ حکومت کو اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ضد چھوڑنی چاہئے اور ہریانہ کو اس وبا سے بچانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی مدد لینی چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی جہاں دہلی کی اروند کیجریوال حکومت کو انفیکشن کی شرح جب عروج پر تھی اس وقت لاک ڈاؤن لگانا پڑا تھا ، اور آج انفیکشن کی شرح کم ہوگئی ہے اور صحت یابی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔وہیں بی جے پی کے زیر اقتدار گووا اور ہریانہ کورونا انفیکشن کے معاملے میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔
آخر میں ہماری ہریانہ حکومت سے گزارش ہے کہ جلد از جلد وارڈ وائز اور گاؤں کی سطح پر کویڈ سینٹر کھولے۔ دہلی حکومت کی طرز پر شفاف طریقے سے آکسیجن سے لے کر بستروں کی فراہمی تک کو عوام کے سامنے روزانہ رکھے۔