دارالحکومت دہلی کی مختلف سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج مسلسل جاری ہے۔ حالانکہ 26 جنوری کے بعد غازی پور بارڈر پر کسانوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی تھی لیکن کسان رہنما راکیش ٹکیت کی جذباتی اپیل کے بعد سے کسانوں کی اس تحریک کو نئی طاقت ملی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب کسانوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت زرعی قوانین کو واپس نہیں لے گی تو ہم یہیں مر جائیں گے لیکن اس تحریک کو نہیں چھوڑیں گے، ایک نوجوان نے بتایا کہ اسے خوشی ہے کہ وہ اس تحریک کا حصہ ہیں اور امید بھی کی کہ دیگر نوجوان بھی اس تحریک میں شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 26 جنوری کو کسانوں کی جانب سے نکالی گئی ٹریکٹر ریلی میں ایک گروہ لال قلعہ پہنچ گیا تھا، جس پر کاروائی کرتے ہوئے دہلی پولیس نے کسان رہنماؤ کو نوٹس بھی بھیجا تھا۔
دہلی پولیس کمشنر کا کہنا تھا کہ ٹریکٹر ریلی کے دوران کسان رہنماؤں نے اشتعال انگیز خطاب کیا تھا اس کے علاوہ کسان رہنما تشدد کے واقعات میں بھی شامل رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق کسانوں کے خلاف اب تک 25 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں اور 93 افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔