ETV Bharat / city

بیوہ، مطلقہ اورغریب بچوں کو خود کفیل بنانے والی تنظیم

ریاست بہار کے بودھ گیا میں سدھارتھ کمپیشن تنظیم، طلاق شدہ اور بیوہ خواتین کو خودکفیل بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

بیوہ،مطلقہ،اورغریب بچوں کو خود کفیل بنانے والی تنظیم
author img

By

Published : Aug 30, 2019, 4:23 AM IST

Updated : Sep 28, 2019, 7:56 PM IST

تنظیم بکرور گاوں میں ان خواتین کو مختلف ہنر سکھاتے ہوئے انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بناتی ہے۔

بیوہ،مطلقہ،اورغریب بچوں کو خود کفیل بنانے والی تنظیم

غیرملکی تنظیم 'سدھارتھ کنمپیشن تنظیم' بے سہارا خواتین کی زندگیوں کو سنوارنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ویتنام کی تنظیم نے اب تک سینکڑوں بیوہ اور طلاق شدہ خواتین کو تربیت دیتے ہوئے انہیں خودکفیل بنایا ہے۔

سدھارتھ کنمپیشن تنظیم کی جانب سے مستحق خواتین کو نہ صرف سلائی سنٹر میں ٹریننگ دی جاتی ہے بلکہ تربیت حاصل کرنے کے بعد خواتین کو سلائی مشین بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ روزگار حاصل کرسکیں۔

تنظیم کی جانب سے مستحق بچوں کو معیاری تعلیم بھی دی جاتی ہے جبکہ سنٹرز میں متعدد بچے تعلیم حاصل کرنے کےلیے آتے ہیں۔

تنظیم کے ڈائریکٹر وویک کمار کلیان کے مطابق وہ 15 سال کی عمر سے سماجی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تنظیم بہت چھوٹے پیمانہ پر شروع کی گئی تھی لیکن آج تنظیم کی جانب سے اسکول اورہنرسنٹر کھولا گیا ہے جہاں ہزاروں بچے اور خواتین تعلیم و ہنر حاصل کررہے ہیں۔

تنظیم بکرور گاوں میں ان خواتین کو مختلف ہنر سکھاتے ہوئے انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بناتی ہے۔

بیوہ،مطلقہ،اورغریب بچوں کو خود کفیل بنانے والی تنظیم

غیرملکی تنظیم 'سدھارتھ کنمپیشن تنظیم' بے سہارا خواتین کی زندگیوں کو سنوارنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ویتنام کی تنظیم نے اب تک سینکڑوں بیوہ اور طلاق شدہ خواتین کو تربیت دیتے ہوئے انہیں خودکفیل بنایا ہے۔

سدھارتھ کنمپیشن تنظیم کی جانب سے مستحق خواتین کو نہ صرف سلائی سنٹر میں ٹریننگ دی جاتی ہے بلکہ تربیت حاصل کرنے کے بعد خواتین کو سلائی مشین بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ روزگار حاصل کرسکیں۔

تنظیم کی جانب سے مستحق بچوں کو معیاری تعلیم بھی دی جاتی ہے جبکہ سنٹرز میں متعدد بچے تعلیم حاصل کرنے کےلیے آتے ہیں۔

تنظیم کے ڈائریکٹر وویک کمار کلیان کے مطابق وہ 15 سال کی عمر سے سماجی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تنظیم بہت چھوٹے پیمانہ پر شروع کی گئی تھی لیکن آج تنظیم کی جانب سے اسکول اورہنرسنٹر کھولا گیا ہے جہاں ہزاروں بچے اور خواتین تعلیم و ہنر حاصل کررہے ہیں۔

Intro: بودھ گیا میں ایک غیرملکی سماجی تنظیم طلاق شدہ اور بیواؤں کی زندگی روشن کر رہی ہے ۔ویتنام کی تنظیم نے اب تک سینکڑوں ایسی خواتین جو بیوہ ہیں یا پھرجن کے شوہر نے انہیں طلاق دے دیا ہے ان کی زندگی کو سنوارنے کی کوشش کر رہی ہے انہیں تربیت دے کر خودکفیل بنانے میں ہرممکن کوشش تنظیم کے ذریعہ کیاجارہا ہے ۔ Body:ریاستی بہار کے بودھ گیا میں واقع بکرور گاوں میں طلاق شدہ اور بیوہ خواتین جو زندگی کے متعدد مشکلات کے سامنے ہارتسلیم کرچکی تھیں ۔ویسی خواتین کو خودکفیل بنانے کے لئے سدھارتھ کنمپیشن سنستھا نے ہاتھ بڑھایاہے ۔انہیں ذریعہ معاش کے لئے ہنر مندبنایاجارہاہے ، تربیت د ینے کے ساتھ ساتھ تربیت مکمل ہونے پر انہیں آلات سے بھی نوازا جاتا ہے تاکہ ان خواتین کی ترقی کے راستے میں مالی روکاوٹ نہ آئے ۔سدھارتھ کنمپیشن تنظیم طلاق شدہ اور بیواوں کو اپنے سلائی سینٹر میں تربیت دیتی ہے اور تربیت یافتہ ہونے کے بعد انہیں خود مختاری کے لئے سلائی مشین دیتی ہے ۔اتنا ہی نہیں اس تنظیم کے ذریعہ بیوہ اور طلاق شدہ کے بچوں سمیت بودھ گیا اور اسکے اطراف کے غریب بچوں کی تعلیم کے لئے معقول نظم بھی کیا ہے ۔یہاں کی معیاری تعلیم وتربیت اور یہاں کے خوشگوار ماحول کا ہی نتیجہ ہے کہ کئی گاوں ایسے ہیں جنکے درمیان ندی ہے لیکن یہاں کے بچے پڑھائی کے جنون میں ندی رہنے کے باوجود اس سے گزر کرپڑھائی کے لئے پہنچ جاتے ہیں
سلائی سیکھ رہی نکہت پروین نے بتایاکہ شوہر کے وفات کے بعد وہ بے سہارا ہوگئی تھیں ۔انکے دوبچے تھے جنکی پرورش کے لئے مالی تنگیوں کاسامنہ کرناپڑرہاتھا ۔ایسے میں اس سنستھا کا انہیں تعاون ملا ۔انہیں مفت سلائی ، کٹائی سیکھائی جارہی ہے ۔ابھی سیکھنے کے دوران ہی باشندوں کے ذریعے سلائی کے لئے کپڑے ملتے ہیں ،جسے یہاں سینٹرپرلاکر سلائی کرلیتی ہیں ۔ اس سے مالی مدد حاصل ہوجاتی ہے ۔حنا کوثر جو طلاق شدہ ہیں وہ بتاتی ہیں کہ انہیں اس سنستھا کے متعلق پتہ چلاتو انہوں نے رابطہ کیا ، سنستھا کے ڈائریکٹر وویک کمار نے ہمت بڑھایااور خود کے روزگار کے لئے سلائی کٹائی سیکھنے کامشورہ دیا جسکے بعد وہ یہاں تربیت لے رہی ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ سیکھنے کے بعد سنستھاکی جانب سے سلا ئی مشین دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔ایک غریب بچی جوسلائی سیکھ رہی تھی اسنے بتایاکہ وہ غریب پریوارسے ہے ، یہاں سے سیکھنے کے بعد وہ خو ٹیلربنکر گھروالوں کومالی تعاون کریگی ۔چاندنی کماری جو اسی گاوں کی بہو ہے اسنے بھی سنستھا کے کاموں کی ستائش کی اور خود اس ہنر کے سیکھنے پر خوشی کااظہار کیا ۔
ادھر اس سنستھا کے زیراہتمام چلنے والے اسکول میں پڑھنے آنے والی طالبہ نیہا کماری بتاتی ہے کہ اسکاگاوں ندی کے دوسرے جانب ہے ، اسکے گاوں میں تعلیمی نظام نہیں ہے ۔یہاں ندی کے پانی میں داخل ہوکر تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں ۔مننی کماری طالبہ بتاتی ہے کہ برسات کے موسم میں جب ندی میں پانی زیادہ ہوتاہے تو وہ لوگ دوسرے راستے سے جو یہاں اسکول تک آٹھ کیلومیٹر پڑتاہے ، اس جانب سے آتی ہیں ، برسات کے دنوں میں ندی سے گزرتے ہوئے یہاں کے اسٹاف ساتھ میں موجودہوتے ہیں تاکہ ناگہانی حادثات سے بچوں کوبچایاجاسکے ۔Conclusion:سسنتھا کے ڈائریکٹر وویک کمار کلیان نے بتایا کہ پندرہ سال کی عمر سے ہی وہ سماجی خدمات انجام دینے میں لگے ہیں ۔آہستہ آہستہ کارواں بنتاگیا اور ایک تنظیم بنی جسکے ماتحت اسکول ، ہنرسینٹر ہیں ، یہاں ہزاروں بچے زیرتعلیم ہیں اور درجنوں خواتین تربیت حاصل کررہی ہیں ۔تنظیم 2004 سے چل رہی ہے ۔ یہاں خواتین کو خودکفیل بنانے پرزوردیاجاتاہے ۔ انہیں روزگار دستیاب کرایاجاتاہے ۔ سلائی سیکھنے کے بعد انہیں مشین بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ خود کی دوکان کرسکیں ،
Last Updated : Sep 28, 2019, 7:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.