ETV Bharat / city

اسمبلی انتخابات میں انتخابی اشتہارات سے اردوغائب؟

بہار اسمبلی انتخابات 2020 کے انتخابی اشتہارات سے اردوغائب ہے۔ انتخابی تشہیر، گیت گانوں سمیت پوسٹر بینرز بھی اردو سے خالی ہیں۔

urdu-missing-from-election-campaign
urdu-missing-from-election-campaign
author img

By

Published : Oct 22, 2020, 9:25 PM IST

گیا: بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے سے ہفتہ مہینہ پہلے اسکولی نصاب سے مبینہ طور پر اردو کو ختم کرنے کے سرکاری کوشش پر اردو داں طبقے میں شدید بے چینی دیکھی گئی۔ تاہم انتخابات کا اعلان ہوتے ہی سب خاموش ہوگئے جبکہ عام طور پر اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ایسے ہی مواقع کو سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔ بڑے پیمانے پر ہونے والی انتخابی گہما گہمی میں اردو کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آ رہا ہے۔

ویڈیو

عظیم اتحاد کی طرف سے اب تک انتخابی تشہیر کے لیے جو پوسٹر بینر لگائے گئے ہیں ان میں سے کوئی اردو میں نہیں ہے۔ یہی حال حکمران جماعتوں کا بھی ہے۔ اس کے متعلق اردو مواد سے پوسٹر بینر خالی ہیں۔ یہاں تک کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بھی استقبالیہ پوسٹر بینروں سے اردو غائب ہے۔ عظیم اتحاد میں شامل کانگریس کے پوسٹر بینر اور دیگر تشہیری مواد میں اردو دیکھنے کے لیے ترس جائیں گے۔

مزیدپڑھیں: بہار اسمبلی انتخابات 2020 اور مسلمان

بہار کے لیے مفت ویکسن، بی جے پی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت
بہار اسمبلی انتخابات: بی جے پی اور کانگریس کے انتخابی منشور میں کیا ہے خاص؟

اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو نے گیا کانگریس دفتر کا معائنہ کیا تو وہاں صدر دفتر پر لگے بینر پوسٹر میں اردو غائب نظر آئی۔ پوچھے جانے پر کانگریس کے ضلع صدر چندریکا پرساد نے آنا فاناً اردو کے پمفلیٹز کی تلاش شروع کردی کافی دیر بعد کہا کہ یہ رہا اردو کا پمفلیٹ جبکہ اسکا سائز کافی چھوٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفتر میں لگے پوسٹر وبینر میں اردو کے ہونے کی بات ہے تو اردو میں لکھے پوسٹر ہیں مگر لگے ہوئے نہیں ہیں۔

انتخابی مہم میں لگی گاڑیوں پر سے بھی اردو غائب ہونے پر کہاکہ اس سلسلے میں آج ہی لگوایا جائیگا۔ جبکہ اس سلسلے میں کانگریس کے مگدھ کمشنری کے انچارج پروفیسر وجے کمار میٹھو نے کہاکہ اردو ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے جس کی حق تلفی ہرگز نہیں ہونے دی جائیگی۔ ہرحال میں پوسٹر بینر لگوائے جائیں گے جبکہ کچھ جگہوں پر پر لگے بھی ہونے کادعوی انہوں نے کیا اور کہاکہ اردو میں لکھے پمپلیٹ شائع کروائے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں آرجےڈی کے گیا مہانگر کے صدر جتیندر کمار نے ای ٹی وی بھارت اردو کی اس مہم کی ستائش کی اور کہاکہ یہ اہم مدعی ہے۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بینر وپوسٹر سے اردو غائب ہے تاہم اسکی شکایت امیدواروں سے کی گئی ہے۔ اب جوبھی پروگرام ہونے والے ہیں اس میں اردو کو شامل کیا جائے گا۔ حالانکہ انہوں نے بھی دعویٰ کہاکہ انتخابی مہم کے اشتہارات میں اردو شامل ہے اور پوسٹروں پر اردو ہے۔ اس دوران گیا مہانگر صدر آرجے ڈی نے مزید کہا کہ چونکہ وقت کم ملا ہے اس لیے اردو میں پوسٹر وبینر لگ نہیں پائے۔

کانگریس اور آرجے ڈی کے وعدے کے پوسٹر وبینر پر اردو درج ہوگی کتنی سچ ثابت ہوتی ہے یہ تو کل پرسوں پتہ چل ہی جائے گا لیکن سوال یہ کہ اردو داں طبقہ اردو کے مسائل کو لیکر سنجیدہ کیوں نہیں ہے؟

خیال رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات 2020 کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے۔ تین مرحلے میں انتخابات ہوں گے، پہلے مرحلے میں 71 سیٹوں پر 28 اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی، جبکہ دوسرے مرحلے میں 91 سیٹوں کے لیے 3 نومبر کو ووٹنگ ہوگی اور تیسرے مرحلے میں 78 سیٹوں کے لیے 7 نومبر کو ووٹنگ ہوگی ہے اور 10 نومبر کو نتائج کا اعلان ہوگا۔

گیا: بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے سے ہفتہ مہینہ پہلے اسکولی نصاب سے مبینہ طور پر اردو کو ختم کرنے کے سرکاری کوشش پر اردو داں طبقے میں شدید بے چینی دیکھی گئی۔ تاہم انتخابات کا اعلان ہوتے ہی سب خاموش ہوگئے جبکہ عام طور پر اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ایسے ہی مواقع کو سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔ بڑے پیمانے پر ہونے والی انتخابی گہما گہمی میں اردو کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آ رہا ہے۔

ویڈیو

عظیم اتحاد کی طرف سے اب تک انتخابی تشہیر کے لیے جو پوسٹر بینر لگائے گئے ہیں ان میں سے کوئی اردو میں نہیں ہے۔ یہی حال حکمران جماعتوں کا بھی ہے۔ اس کے متعلق اردو مواد سے پوسٹر بینر خالی ہیں۔ یہاں تک کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بھی استقبالیہ پوسٹر بینروں سے اردو غائب ہے۔ عظیم اتحاد میں شامل کانگریس کے پوسٹر بینر اور دیگر تشہیری مواد میں اردو دیکھنے کے لیے ترس جائیں گے۔

مزیدپڑھیں: بہار اسمبلی انتخابات 2020 اور مسلمان

بہار کے لیے مفت ویکسن، بی جے پی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت
بہار اسمبلی انتخابات: بی جے پی اور کانگریس کے انتخابی منشور میں کیا ہے خاص؟

اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو نے گیا کانگریس دفتر کا معائنہ کیا تو وہاں صدر دفتر پر لگے بینر پوسٹر میں اردو غائب نظر آئی۔ پوچھے جانے پر کانگریس کے ضلع صدر چندریکا پرساد نے آنا فاناً اردو کے پمفلیٹز کی تلاش شروع کردی کافی دیر بعد کہا کہ یہ رہا اردو کا پمفلیٹ جبکہ اسکا سائز کافی چھوٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفتر میں لگے پوسٹر وبینر میں اردو کے ہونے کی بات ہے تو اردو میں لکھے پوسٹر ہیں مگر لگے ہوئے نہیں ہیں۔

انتخابی مہم میں لگی گاڑیوں پر سے بھی اردو غائب ہونے پر کہاکہ اس سلسلے میں آج ہی لگوایا جائیگا۔ جبکہ اس سلسلے میں کانگریس کے مگدھ کمشنری کے انچارج پروفیسر وجے کمار میٹھو نے کہاکہ اردو ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے جس کی حق تلفی ہرگز نہیں ہونے دی جائیگی۔ ہرحال میں پوسٹر بینر لگوائے جائیں گے جبکہ کچھ جگہوں پر پر لگے بھی ہونے کادعوی انہوں نے کیا اور کہاکہ اردو میں لکھے پمپلیٹ شائع کروائے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں آرجےڈی کے گیا مہانگر کے صدر جتیندر کمار نے ای ٹی وی بھارت اردو کی اس مہم کی ستائش کی اور کہاکہ یہ اہم مدعی ہے۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بینر وپوسٹر سے اردو غائب ہے تاہم اسکی شکایت امیدواروں سے کی گئی ہے۔ اب جوبھی پروگرام ہونے والے ہیں اس میں اردو کو شامل کیا جائے گا۔ حالانکہ انہوں نے بھی دعویٰ کہاکہ انتخابی مہم کے اشتہارات میں اردو شامل ہے اور پوسٹروں پر اردو ہے۔ اس دوران گیا مہانگر صدر آرجے ڈی نے مزید کہا کہ چونکہ وقت کم ملا ہے اس لیے اردو میں پوسٹر وبینر لگ نہیں پائے۔

کانگریس اور آرجے ڈی کے وعدے کے پوسٹر وبینر پر اردو درج ہوگی کتنی سچ ثابت ہوتی ہے یہ تو کل پرسوں پتہ چل ہی جائے گا لیکن سوال یہ کہ اردو داں طبقہ اردو کے مسائل کو لیکر سنجیدہ کیوں نہیں ہے؟

خیال رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات 2020 کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے۔ تین مرحلے میں انتخابات ہوں گے، پہلے مرحلے میں 71 سیٹوں پر 28 اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی، جبکہ دوسرے مرحلے میں 91 سیٹوں کے لیے 3 نومبر کو ووٹنگ ہوگی اور تیسرے مرحلے میں 78 سیٹوں کے لیے 7 نومبر کو ووٹنگ ہوگی ہے اور 10 نومبر کو نتائج کا اعلان ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.