ETV Bharat / city

بودھ گیا: عمدہ اور قیمتی خربوزے کا کوئی خریدار نہیں

ضلع گیا کے تاریخی شہر بودھ گیا میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے اشتراک سے خربوزہ کی فصل تیار کی گئی ہے لیکن بد قسمتی سے عمدہ اور قیمتی خربوزے مارکیٹز میں نہیں پہنچ سکے، بازار میں فی کلو 600 روپے فروخت ہونے والے خربوزے کو 10 روپے میں بھی کوئی پوچھ نہیں رہا ہے۔

author img

By

Published : May 18, 2020, 2:01 PM IST

بدقسمتی سے عمدہ اور قیمتی خربوزے کا کوئی خریدار نہیں
بدقسمتی سے عمدہ اور قیمتی خربوزے کا کوئی خریدار نہیں

ریاست بہار کے ضلع گیا کے شہر بودھ گیا میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے اشتراک سے پہلی بار نامیاتی کاشتکاری کے ذریعے خربوزے کی فصل کی پیدوار ہوئی ہے۔

بدقسمتی سے عمدہ اور قیمتی خربوزے کا کوئی خریدار نہیں

کورونا وائرس کی وجہ سے پورے بھارت میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ایسے میں ٹرانسپورٹ کی خدمات پوری طرح معطل ہے جس سے بڑے شہروں تک خربوزے کی سپلائی ممکن نہیں ہے۔ اچھی فصل کے باوجود کا شتکاروں کو کافی خسارہ کا سامنا ہے۔

کسانوں کے مطابق چھ سورپے فی کلو کی قیمت پرفروخت ہونے والے خربوزے کو دس روپئے کا خریدار بھی ملنا مشکل ہوگیا ہے۔

ضلع گیا کے مشہور شہر بوھ گیا بلاک کے بکرور پنچایت کے بتس پور گاؤں میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے ذریعہ یہاں کے کاشتکاروں نے جاپانی خربوزے کی کاشت کی ہے۔

بڑے شہروں کی منڈیوں میں اس خربوزے کی قیمت 6 سو روپے فی کلو تک فروخت کی جا سکتی ہے۔ تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے سوروپے کلو تو دور مقامی بازاروں میں 10 روپے فی کلو کا کوئی خریدادر نہیں ہے۔

اچھی کاشت کہ باوجود کسانوں کو فصل کی مناسب قیمت نہیں مل سکی ایسے میں کسان اب اس کشمکش میں ہیں کہ کاشت کی لاگت کیسے نکالیں ایسی صورت میں کسان پریشان ہیں نہ تو انتظامیہ اور نہ حکومت کی طرف سے ان کسانوں کی مدد کی گئی ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ اس جاپانی فصل کی معلومات حکومت وانتظامیہ کو نہیں ہے کیونکہ اس فصل کی پیدوار پولی ہاوس بناکر کی گئی ہے اوراس پولی ہاوس کاافتتاح محکمہ زراعت کے ریاستی وزیر ڈاکٹر پریم کمار نے ہی کیاتھا، محکمہ زراعت کی دیکھ ریکھ میں ہی اس طرح کی کاشت کی جاتی ہے اہم بات یہ کہ ریاستی حکومت صرف اعلی درجے کی کاشت کرنے پر کسانوں کو زور دیتی ہے، تاہم کسانوں کے مسائل، انکی فصل کے نقصانات کی بھرپائی یا انکی فصل کو فروخت کرانے میں تعاون کے معاملے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔

واضح ہوکہ اس سے پہلے بھی جاپانی تنظیم نیکو کے تعاون سے ہی مشروم کی کاشت پہلی بار بودھ گیا میں کی جاچکی ہے، لیکن مشروم کی کھیتی کرنے والوں کو بھی حکومت سے زیادہ تعاون نہیں ملاہے۔ جبکہ خربوزے کی پیداوار بہتر ہونے کے باوجود بدقسمتی سے کورونا وائرس کی وجہ کر کسانوں کی محنت پر گرہن لگ گیا ہے۔

لاک ڈاون کی وجہ سے فصل بین الاقوامی اور قومی مارکیٹز میں نہیں پہنچ سکا۔ نیز مقامی منڈیوں میں جاپانی خربوزے کی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے اسے کوئی گاہک نہیں مل رہا ہے۔

خربوزے کی کاشت کرنے والا کسان ششی شیکھر نے بتایا کہ انہیں جاپانی خربوزے اگانے کی تربیت دی گئی تھی۔ ششی شیکھر نے کہا کہ اس فصل میں یوریا اور کیمیکل کا استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے نامیاتی کاشت کی گئی ہے۔

اچھی پیدوار اور کیڑوں کو مارنے کے لئے دیسی علاج کھیتوں کے لئے کیاگیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ خربوزے کی پیداوار بہت اچھی رہی ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے فروخت نہیں کیاجاسکاہے۔

پروگرام کوآرڈینیٹر سمدرشی نے کہا کہ خربوزے کی پیداوار بہت اچھی رہی ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ کر خربوزے کی سپلائی نہیں ہوپائی ہے۔

یہ پوری طرح سے منافع بخش کاشت ہے۔ ایک خربوزے کا وزن دوکلو یااس سے زیادہ ہوتا ہے اور اسکی پیدوار میں ایک خربوزے پر سوسے ڈیڑھ سوروپئے کے اخراجات آتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خربوزہ کورونا وبا سے بچنے کے لئے مفید ہے کیونکہ آج حکومت قوت مدافعت بڑھانے پرزور دی رہی ہے اور اس پھل میں قوت مدافعت بڑھانے کی وہ ساری چیزیں ہیں لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا کے شہر بودھ گیا میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے اشتراک سے پہلی بار نامیاتی کاشتکاری کے ذریعے خربوزے کی فصل کی پیدوار ہوئی ہے۔

بدقسمتی سے عمدہ اور قیمتی خربوزے کا کوئی خریدار نہیں

کورونا وائرس کی وجہ سے پورے بھارت میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ایسے میں ٹرانسپورٹ کی خدمات پوری طرح معطل ہے جس سے بڑے شہروں تک خربوزے کی سپلائی ممکن نہیں ہے۔ اچھی فصل کے باوجود کا شتکاروں کو کافی خسارہ کا سامنا ہے۔

کسانوں کے مطابق چھ سورپے فی کلو کی قیمت پرفروخت ہونے والے خربوزے کو دس روپئے کا خریدار بھی ملنا مشکل ہوگیا ہے۔

ضلع گیا کے مشہور شہر بوھ گیا بلاک کے بکرور پنچایت کے بتس پور گاؤں میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے ذریعہ یہاں کے کاشتکاروں نے جاپانی خربوزے کی کاشت کی ہے۔

بڑے شہروں کی منڈیوں میں اس خربوزے کی قیمت 6 سو روپے فی کلو تک فروخت کی جا سکتی ہے۔ تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے سوروپے کلو تو دور مقامی بازاروں میں 10 روپے فی کلو کا کوئی خریدادر نہیں ہے۔

اچھی کاشت کہ باوجود کسانوں کو فصل کی مناسب قیمت نہیں مل سکی ایسے میں کسان اب اس کشمکش میں ہیں کہ کاشت کی لاگت کیسے نکالیں ایسی صورت میں کسان پریشان ہیں نہ تو انتظامیہ اور نہ حکومت کی طرف سے ان کسانوں کی مدد کی گئی ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ اس جاپانی فصل کی معلومات حکومت وانتظامیہ کو نہیں ہے کیونکہ اس فصل کی پیدوار پولی ہاوس بناکر کی گئی ہے اوراس پولی ہاوس کاافتتاح محکمہ زراعت کے ریاستی وزیر ڈاکٹر پریم کمار نے ہی کیاتھا، محکمہ زراعت کی دیکھ ریکھ میں ہی اس طرح کی کاشت کی جاتی ہے اہم بات یہ کہ ریاستی حکومت صرف اعلی درجے کی کاشت کرنے پر کسانوں کو زور دیتی ہے، تاہم کسانوں کے مسائل، انکی فصل کے نقصانات کی بھرپائی یا انکی فصل کو فروخت کرانے میں تعاون کے معاملے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔

واضح ہوکہ اس سے پہلے بھی جاپانی تنظیم نیکو کے تعاون سے ہی مشروم کی کاشت پہلی بار بودھ گیا میں کی جاچکی ہے، لیکن مشروم کی کھیتی کرنے والوں کو بھی حکومت سے زیادہ تعاون نہیں ملاہے۔ جبکہ خربوزے کی پیداوار بہتر ہونے کے باوجود بدقسمتی سے کورونا وائرس کی وجہ کر کسانوں کی محنت پر گرہن لگ گیا ہے۔

لاک ڈاون کی وجہ سے فصل بین الاقوامی اور قومی مارکیٹز میں نہیں پہنچ سکا۔ نیز مقامی منڈیوں میں جاپانی خربوزے کی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے اسے کوئی گاہک نہیں مل رہا ہے۔

خربوزے کی کاشت کرنے والا کسان ششی شیکھر نے بتایا کہ انہیں جاپانی خربوزے اگانے کی تربیت دی گئی تھی۔ ششی شیکھر نے کہا کہ اس فصل میں یوریا اور کیمیکل کا استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے نامیاتی کاشت کی گئی ہے۔

اچھی پیدوار اور کیڑوں کو مارنے کے لئے دیسی علاج کھیتوں کے لئے کیاگیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ خربوزے کی پیداوار بہت اچھی رہی ہے، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے فروخت نہیں کیاجاسکاہے۔

پروگرام کوآرڈینیٹر سمدرشی نے کہا کہ خربوزے کی پیداوار بہت اچھی رہی ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ کر خربوزے کی سپلائی نہیں ہوپائی ہے۔

یہ پوری طرح سے منافع بخش کاشت ہے۔ ایک خربوزے کا وزن دوکلو یااس سے زیادہ ہوتا ہے اور اسکی پیدوار میں ایک خربوزے پر سوسے ڈیڑھ سوروپئے کے اخراجات آتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خربوزہ کورونا وبا سے بچنے کے لئے مفید ہے کیونکہ آج حکومت قوت مدافعت بڑھانے پرزور دی رہی ہے اور اس پھل میں قوت مدافعت بڑھانے کی وہ ساری چیزیں ہیں لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.