ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی ملک گیر ہڑتال کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا سمیت درجنوں بینک کے دوازوں پر تالا لگا ہے۔ بینکوں کے باہر ملازمین دھرنے پربیٹھ کراحتجاج بھی کررہے ہیں۔
گیا کے دیہی علاقوں سے بندی کامیاب ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہیں، جہاں عام دوکانیں بند ہیں۔ لوگ سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کر رہے ہیں ساتھ ہی جن کی دوکانیں بند نہیں ہیں ان سے دوکانیں بند کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔
مزدوریونین سمیت حزب اختلاف کی پارٹیوں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کو حمایت حاصل ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت بحران میں گھری معیشت کو درست کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت عوامی وسائل اور اداروں کی نجکاری کررہی ہے۔ اس کے علاوہ عوامی مفاد کے قدرتی ذرائع بھی فروخت کئے جارہے ہیں۔
رام کھیلاون پرساد نے بتایا کہ ہڑتال آج صبح 6 بجے سے شروع ہوچکی ہے اور مسلسل 24 گھنٹے تک جاری رہ کر کل ختم ہوگی۔
ملکی سطح پر 25 کروڑ سے زائد مزدور، ملازمین اور کارکن اس ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں اور حکومت کے خلاف اپنی آواز بلند کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ مسلسل پانچ برس تک 12 نکاتی مطالبات پر عمل درآمد کا انتظار کیا گیا تاہم نتیجہ صفر رہاہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں تباہی لاناچاہتی ہے۔بے روزگاری کوبڑھا کر اپنے چہیتوں کے ہاتھوں ملک کو حکومت فروخت کرنا چاہتی ہے۔
گرامین بینک یونین کے جنرل سکریٹری یو این شرما نے کہا کہ ہمارے مطالبات عوامی مفاد میں ہیں۔ حکومت سارے اداروں کو پرائیوٹ ہاتھوں میں سونپ رہی ہے۔