ETV Bharat / city

آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے بہار بند کی حمایت کی

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرین پر پولیس کی کارروائی کے خلاف' آئین بچاؤ دیش بچاؤ' تنظیم نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پولیس کو متنبہ کیا ہے کہ پولیس بے قصوروں کی کارروائی سے بعض رہے۔

Samvidhan Bachao Desh bachao organisation demanded to withdrawal fir
آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے بہار بند کی حمایت کی
author img

By

Published : Dec 21, 2019, 5:47 AM IST

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ ہورہے ہیں، اور مرکزی حکومت سے مذکورہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں'۔

آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے بہار بند کی حمایت کی

اسی ضمن میں ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی متعدد احتجاجی مظاہرے ہوئے، مظاہرے کے بعد پولیس کی کارروائی پر آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے ناراضگی ظاہر کی۔ تنظیم نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پولیس منصفانہ کارروائی کرے اور جن لوگوں کے خلاف نامزد آیف آئی ار درج کیا گیا ہے اسے خارج کرے'۔

تںطیم کی جانب سے جمعہ کی شام کو پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ21 دسمبر بروز ہفتہ کو حزب اختلاف کی ریاست گیر بند کو تنظیم مکمل حمایت رہے گی۔

اس کے علاوہ کہا گیا کہ جو گزشتہ 16 دسمبر کو مشعل جلوس میں جو ہنگامہ ہوا ہے وہ ایک سازش کے تحت کرا یاگیا تھا تاکہ سی اے اے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کو روکاجائے۔

تنظیم کا دعوی ہے کہ مشعل جلوس پر امن طریقے سے نکل رہا تھا تاہم ایک گاڑی نے کئی لڑکوں کو دھکامارتے ہوئے فرار ہوگئی جس کے بعد کچھ نوجوان مشتعل ہوگئے، لیکن توڑ پھوڑ کرنے والے باہری تھے۔ پولیس کومنصفانہ جانچ کرکے کاروائی کرنی چاہیے وررنہ جیل بھرو مہم شروع کریں گے'۔

مورچہ کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر انتظامیہ سے ملکر مقدمات کو ہٹانے کی اپیل کرنے کی بات کہی گئی ہے، اگر ایک ہفتے میں انتظامیہ مقدمات واپس نہیں لیتی ہے تو بڑے پیمانے پراحتجاج کیا جائے گا۔'

پریس کانفرنس میں امجد حسین، ایڈوکیٹ ساجد حسن ، ڈاکٹر جاویدخان ، پروفیسر کوشلیندر کمار، ڈاکٹر حامد حسین وغیرہ موجودتھے۔ متفقہ طور پر سبھی نے ایف آئی آر واپس لینے کی بات کی، تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت پر تنظیم مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگا اور ایک لاکھ ضلع کے باشندوں کے ساتھ جیل بھرو مہم کے تحت گرفتاری دے گا'۔

ڈاکٹر حامد حسین نے کہا کہ کوئی بھی حکومت آئین سے بالا نہیں ، پہلے بھی میں ترمیم ہوئے ہیں تاہم اس میں مذہبی تفریق نہیں گئی، لیکن اس مرتبہ مسلم سماج کو نشانہ بناکر معاشرے میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی'۔

ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ' سڑک پر اتر کرمظاہرے ہون گے اور پولیس کی زیادتی سے کوئی خائف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسے واپس نہیں لیا جا تا۔ ساتھ ہی انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ وطالبات پر بربریت کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا اور قصوروار پولیس افسران کے خلاف کارروائی ک مطالبہ کیا'۔ مزید گیا میں جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے انہیں رہا کرنے کامطالبہ بھی کیا'۔

امجد حسن نے کہا کہ مسلمانوں کو مظاہرے کے دوران بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے جسے روک نے کی ذمہ داری ہماری ہے۔ یہ قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ہند ومذہب کے درج فہرست ذات وقبائل کے افراد کے خلاف بھی ہے۔ اگر انہیں ہندوں کی فکر ہوتی تو سری لنکا اور دوسرے ممالک کے ہندوں کوبھی شہریت دی جاتی جویہاں پناہ گزیں ہیں'۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ ہورہے ہیں، اور مرکزی حکومت سے مذکورہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں'۔

آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے بہار بند کی حمایت کی

اسی ضمن میں ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی متعدد احتجاجی مظاہرے ہوئے، مظاہرے کے بعد پولیس کی کارروائی پر آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے ناراضگی ظاہر کی۔ تنظیم نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پولیس منصفانہ کارروائی کرے اور جن لوگوں کے خلاف نامزد آیف آئی ار درج کیا گیا ہے اسے خارج کرے'۔

تںطیم کی جانب سے جمعہ کی شام کو پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ21 دسمبر بروز ہفتہ کو حزب اختلاف کی ریاست گیر بند کو تنظیم مکمل حمایت رہے گی۔

اس کے علاوہ کہا گیا کہ جو گزشتہ 16 دسمبر کو مشعل جلوس میں جو ہنگامہ ہوا ہے وہ ایک سازش کے تحت کرا یاگیا تھا تاکہ سی اے اے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کو روکاجائے۔

تنظیم کا دعوی ہے کہ مشعل جلوس پر امن طریقے سے نکل رہا تھا تاہم ایک گاڑی نے کئی لڑکوں کو دھکامارتے ہوئے فرار ہوگئی جس کے بعد کچھ نوجوان مشتعل ہوگئے، لیکن توڑ پھوڑ کرنے والے باہری تھے۔ پولیس کومنصفانہ جانچ کرکے کاروائی کرنی چاہیے وررنہ جیل بھرو مہم شروع کریں گے'۔

مورچہ کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر انتظامیہ سے ملکر مقدمات کو ہٹانے کی اپیل کرنے کی بات کہی گئی ہے، اگر ایک ہفتے میں انتظامیہ مقدمات واپس نہیں لیتی ہے تو بڑے پیمانے پراحتجاج کیا جائے گا۔'

پریس کانفرنس میں امجد حسین، ایڈوکیٹ ساجد حسن ، ڈاکٹر جاویدخان ، پروفیسر کوشلیندر کمار، ڈاکٹر حامد حسین وغیرہ موجودتھے۔ متفقہ طور پر سبھی نے ایف آئی آر واپس لینے کی بات کی، تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت پر تنظیم مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگا اور ایک لاکھ ضلع کے باشندوں کے ساتھ جیل بھرو مہم کے تحت گرفتاری دے گا'۔

ڈاکٹر حامد حسین نے کہا کہ کوئی بھی حکومت آئین سے بالا نہیں ، پہلے بھی میں ترمیم ہوئے ہیں تاہم اس میں مذہبی تفریق نہیں گئی، لیکن اس مرتبہ مسلم سماج کو نشانہ بناکر معاشرے میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی'۔

ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ' سڑک پر اتر کرمظاہرے ہون گے اور پولیس کی زیادتی سے کوئی خائف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسے واپس نہیں لیا جا تا۔ ساتھ ہی انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ وطالبات پر بربریت کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا اور قصوروار پولیس افسران کے خلاف کارروائی ک مطالبہ کیا'۔ مزید گیا میں جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے انہیں رہا کرنے کامطالبہ بھی کیا'۔

امجد حسن نے کہا کہ مسلمانوں کو مظاہرے کے دوران بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے جسے روک نے کی ذمہ داری ہماری ہے۔ یہ قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ہند ومذہب کے درج فہرست ذات وقبائل کے افراد کے خلاف بھی ہے۔ اگر انہیں ہندوں کی فکر ہوتی تو سری لنکا اور دوسرے ممالک کے ہندوں کوبھی شہریت دی جاتی جویہاں پناہ گزیں ہیں'۔

Intro:ریاست بہار کے ضلع گیا میں ہورہے مظاہروں میں شامل افراد پر پولیس کی بیجا کاروائی پر 'سنویدھان بچاو ' دیش بچاو مورچہ نے ناراضگی ظاہر کی ہے ۔مورچہ نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے پولیس منصفانہ کاروائی کرے اور جن لوگوں کونامزد کیا گیا ہے انکو ایف آئی آرسے دستبردار کرے Body:گیا شہر میں سنویدھان بچاو ، دیش بچاو سنگھرش مورچہ کی جانب سے جمعہ کی شام کوپریس کانفرنس کرکے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں لڑائی جاری رکھنے کااعلان کیاہے اور کہاکہ اکیس دسمبر بروز ہفتہ کو حزب اختلاف کی ریاست گیر بندی کو مورچہ کی حمایت ہے ۔ ساتھ ہی کہاگیا کہ گزشتہ سولہ دسمبر کو مشعل جلوس میں جو ہنگامہ ہوا ہے وہ ایک سازش کے تحت کرایاگیا ہے تاکہ سی اے اے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کوروکاجائے اور ایک آبادی پرظلم وزیادتی کی جائے۔ مورچہ کاالزام ہے کہ مشعل جلوس پرامن طریقے سے نکل رہاتھا تاہم ایک گاڑی نے کئی لڑکوں کو دھکامارتے ہوئے فرار ہوگئی جسکی وجہ سے کچھ نوجوان مشتعل ہوئے تھے لیکن توڑ پھوڑ کرنے والے باہری تھے ۔پولیس کومنصفانہ جانچ کرکے کاروائی کرنی چاہئے اگر ایسا پولیس اور انتظامیہ نہیں کراتی ہے تو لاکھوں افراد سڑک پراتر کرگرفتاری دیں گے ، مورچہ کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر انتظامیہ سے ملکر مقدمات کو ہٹانے کی اپیل کرنے کی بات کہی گئی ہے ، اگر ایک ہفتے میں انتظامیہ کیس کو واپس نہیں لیتی ہے تو بڑے پیمانے پراحتجاج کرنے کااعلان کیا ہے ۔ پریس کانفرنس میں امجد حسین ، ایڈوکیٹ ساجد حسن ، ڈاکٹر جاویدخان ، پروفیسرکوشلیندرکمار ، ڈاکٹر حامد حسین وغیرہ موجودتھے اور متفقہ طورسے سبھی کی آواز تھی کہ جنکے خلاف پولیس نے ایف آئی آردرج کرایا ہے وہ واپس لی جائے تاہم ایسا نہیں ہوتا ہے تو مورچہ مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگا اور ایک لاکھ ضلع کے باشندوں کے ساتھ گرفتاری دی جائیگی Conclusion:ڈاکٹر حامد حسین نے کہاکہ کوئی بھی حکومت آئین کے تحت چلتی ہے ، پہلے بھی قانون تھے اور اس میں ترمیم بھی ہوئے ہیں تاہم اس میں مذہبی تفریق نہیں تھی لیکن اس مرتبہ مسلم لفظ کااستعمال کرتے ہوئے ہٹایاگیا ہے تاکہ معاشرے میں نفرت پھیلے
۔ڈاکٹر جاوید خان نے کہاکہ سڑک پراتر کرمظاہرے ہونگے اور پولیس کی زیادتی سے کوئی خائف نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت اسوقت تک جاری رہیگی جب تک اسے واپس نہیں لیاجاتاہے ۔ساتھ ہی انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ وطالبات پر بربریت کی جانچ عدالتی جانچ کرانے کامطالبہ حکومت سے کیااور کہاکہ قصور وار پولیس والوں پرکاروائی ہو ۔ساتھ ہی گیا میں جن افراد کوحراست میں لیاگیا ہے انہیں رہا کرنے کامطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔ امجد حسن نے کہاکہ مسلمانوں کو مظاہرے کے دوران بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے جسکو روکنے کی ذمہ داری ہماری ہے ۔یہ قانون کسی ایک مذہب کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ہندومذہب کے درج فہرست ذات وقبائل کے افراف کے خلاف بھی ہے ۔اگر انہیں ہندوں کی فکر ہوتی تو سری لنکا اور دوسرے ممالک کے ہندوں کوبھی شہریت دی جاتی جویہاں پناہ گزیں ہیں
بائٹ ۔لال داڑھی والے ڈاکٹر حامد حسین ہیں
بائٹ ۔ ٹوپی پہنے ہوئے امجد حسن ہیں
بائٹ ۔ بغیر ٹوپی والے ڈاکٹرجاویدخان ہیں
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیا بہار
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.