واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ ہورہے ہیں، اور مرکزی حکومت سے مذکورہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں'۔
اسی ضمن میں ریاست بہار کے ضلع گیا میں بھی متعدد احتجاجی مظاہرے ہوئے، مظاہرے کے بعد پولیس کی کارروائی پر آئین بچاؤ دیش بچاؤ تنظیم نے ناراضگی ظاہر کی۔ تنظیم نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پولیس منصفانہ کارروائی کرے اور جن لوگوں کے خلاف نامزد آیف آئی ار درج کیا گیا ہے اسے خارج کرے'۔
تںطیم کی جانب سے جمعہ کی شام کو پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ21 دسمبر بروز ہفتہ کو حزب اختلاف کی ریاست گیر بند کو تنظیم مکمل حمایت رہے گی۔
اس کے علاوہ کہا گیا کہ جو گزشتہ 16 دسمبر کو مشعل جلوس میں جو ہنگامہ ہوا ہے وہ ایک سازش کے تحت کرا یاگیا تھا تاکہ سی اے اے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کو روکاجائے۔
تنظیم کا دعوی ہے کہ مشعل جلوس پر امن طریقے سے نکل رہا تھا تاہم ایک گاڑی نے کئی لڑکوں کو دھکامارتے ہوئے فرار ہوگئی جس کے بعد کچھ نوجوان مشتعل ہوگئے، لیکن توڑ پھوڑ کرنے والے باہری تھے۔ پولیس کومنصفانہ جانچ کرکے کاروائی کرنی چاہیے وررنہ جیل بھرو مہم شروع کریں گے'۔
مورچہ کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر انتظامیہ سے ملکر مقدمات کو ہٹانے کی اپیل کرنے کی بات کہی گئی ہے، اگر ایک ہفتے میں انتظامیہ مقدمات واپس نہیں لیتی ہے تو بڑے پیمانے پراحتجاج کیا جائے گا۔'
پریس کانفرنس میں امجد حسین، ایڈوکیٹ ساجد حسن ، ڈاکٹر جاویدخان ، پروفیسر کوشلیندر کمار، ڈاکٹر حامد حسین وغیرہ موجودتھے۔ متفقہ طور پر سبھی نے ایف آئی آر واپس لینے کی بات کی، تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت پر تنظیم مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگا اور ایک لاکھ ضلع کے باشندوں کے ساتھ جیل بھرو مہم کے تحت گرفتاری دے گا'۔
ڈاکٹر حامد حسین نے کہا کہ کوئی بھی حکومت آئین سے بالا نہیں ، پہلے بھی میں ترمیم ہوئے ہیں تاہم اس میں مذہبی تفریق نہیں گئی، لیکن اس مرتبہ مسلم سماج کو نشانہ بناکر معاشرے میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی'۔
ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ' سڑک پر اتر کرمظاہرے ہون گے اور پولیس کی زیادتی سے کوئی خائف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسے واپس نہیں لیا جا تا۔ ساتھ ہی انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ وطالبات پر بربریت کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا اور قصوروار پولیس افسران کے خلاف کارروائی ک مطالبہ کیا'۔ مزید گیا میں جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے انہیں رہا کرنے کامطالبہ بھی کیا'۔
امجد حسن نے کہا کہ مسلمانوں کو مظاہرے کے دوران بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے جسے روک نے کی ذمہ داری ہماری ہے۔ یہ قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ہند ومذہب کے درج فہرست ذات وقبائل کے افراد کے خلاف بھی ہے۔ اگر انہیں ہندوں کی فکر ہوتی تو سری لنکا اور دوسرے ممالک کے ہندوں کوبھی شہریت دی جاتی جویہاں پناہ گزیں ہیں'۔