ضلع گیا میں آج دوسرے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہوچکی ہے ٹکاری بلاک اور گرارو بلاک کے 33 پنچایتوں کے مکھیا، پنچایت سمیتی، پنچ، سرپنچ، وارڈ ممبر اور ضلع پریشد کے عہدے کے لیے ووٹنگ ہوئی۔
ٹکاری بلاک کے دیہات میں مسلمانوں کی آبادی دس فیصد کے قریب ہے، اس انتخاب سے پہلے دو پنچایتوں کے مکھیا مسلم رہنما تھے۔ اس مرتبہ کیا نتائج ہوں گے یہ کاؤنٹنگ کے نتائج آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا، تاہم جن جن بوتھس پر مسلم ووٹرز کے نام تھے ان پر مسلم ووٹرز کی اچھی خاصی موجودگی رہی۔
پنچان پور پنچایت اور نیپا پنچایت کے مسلم ووٹرز جو ووٹنگ کر کے لوٹ رہے تھے ان سے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے بات کی کہ وہ اس الیکشن میں کس ایجنڈے کو ذہن میں رکھ کر ووٹ کررہے ہیں؟
تو ووٹرز کا یہی جواب تھا کہ چونکہ آبادی کم ہے ایسے میں یہ کہنا کہ ہمارے معاشرے کے امیدوار ہی ہوں تو یہ صحیح نہیں ہے اور کام کرنے والے لوگوں کے لیے برادری ومذہب اہمیت نہیں رکھتا ہے بلکہ وہ اپنے پنچایت کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔
پنچان پور کے اردو مڈل اسکول کے بوتھس پر ووٹ کرنے پہنچی رقیبہ خاتون نے کہا کہ مسلمانوں کے متعدد مسائل ہیں لیکن اہم مسئلہ اسکولوں کی حالت سدھارنے میں پہل کرنے کی ہے چونکہ یہاں کے مسلمان اقتصادی طور پر کمزور ہیں تو وہ نجی اسکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں ایسے میں یہاں بچوں کی تعلیم سرکاری اسکولوں میں بہتر ہو اور اسکے لیے مکھیا اور مقامی نمائندوں کی پہل بے حد ضروری ہے۔
نازیہ خان نے کہا کہ مکھیا ایسا ہو جو تفریق اور انتشار پھیلانے والا اور پھیلانے والوں کے ساتھ نہیں ہو جو ایمانداری کے ساتھ اپنے گاؤں و پنچایت کا کام کریں چونکہ مکھیا عہدہ اہم ہے اور کئی اہم چیزوں کے لیے مکھیا کا دستخط کافی اہم ہے تو ایسی صورت میں مکھیا اپنے علاقے میں رہتا ہو اور ان کے پاس جانے والے کی بات سنی جائے۔