بہار میں روزگار نہیں ملنے سے مزدور پھر سے روزگار کی تلاش میں دوسری ریاستوں کا رخ کر رہے ہیں۔ لاک ڈاون کے دوران ہزاروں مزدور اپنے گھر بہار کے گیا واپس آئے تھے۔
دوماہ سے بے روزگار مزدور اپنی بے بسی پر آنسوں بہاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہیں حکومت کاوعدہ انتخابی جلسوں میں رہنماوں کے ذریعے دیکھائے جانے والے سبز باغ کی طرح لگنے لگا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کو مزدوروں نے بتایا کہ روزگار تو دور حکومت نے انہیں قرنطین میں رہنے کے بعد ایک ہزار روپئے دینے کے وعدے کو بھی پورا نہیں کیا۔
گیا شہر سے متصل نیما گاؤں کے درجنوں مزدور روزگار کی تلاش میں پھر سے دوسرے شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ ببلو نامی مزدور نے بتایا کہ وہ دلی میں یومیہ مزدوری کرتا تھا۔ لاک ڈاون کے دوران کام بند ہونے کی وجہ کر گھر واپس آیا تھا لیکن یہاں کام نہیں ملنے کی صورت پر وہ دوبارہ دلی واپس جانے پر مجبور ہو چکا ہے۔
کملیش داس نے کہا کہ وہ کلکتہ میں ٹیکسی چلاتا ہے۔ یہاں کام تلاش کیا تاہم نہیں ملنے سے واپس کلکتہ جانے کومجبور ہے۔
ایک دوسرے مزدور للن کمار نے کہا کہ اسے قرنطین میں وقت گزارنے پر ملنے والی امدادی رقم اور کیٹ بھی نہیں دی گئی۔ اب وہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ اس نے بتایا کہ پورے کنبے کی پرورش کی ذمہ داری اس کے کاندھے پر ہے۔ تاہم یہاں ڈھائی مہینے سے اب تک روزگار نہیں ملا ہے۔ مزدور نے بتایا کہ انتظار کرنے کی ہمت نے جواب دے دیا ہے۔ گھر والوں کو یوں ہی فاقہ کشی پر نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں واپس جانے کومجبور ہیں۔
ایک خاتون بھگیا دیوی نے کہاکہ انکے گھر میں صرف ان کا بیٹا کمانے والا ہے۔ لاک ڈاون کی وجہ کر وہ بے روزگار ہوگیا ہے۔ مجبوری میں وہ کام کی تلاش میں واپس بڑے شہر جارہا ہے۔
مزدوروں کی دوسری ریاستوں میں روزگار کی تلاش میں دوبارہ واپسی پرحزب اختلاف کے رہنماؤں نے حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے ۔ آر جے ڈی کے ریاستی جنرل سکریٹری ستیش کمار داس نے کہا کہ حکومت تمام محاذ پر ناکام ثابت ہو چکی ہے۔ کوارینٹین سینٹر نہیں بلکہ ڈیٹینشن کیمپ تھا جہاں کھانے پینے سے لیکر سونے تک کی پریشانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب ان حالات میں روزگار نہیں ملنے سے مزدور حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔