انہوں نے کہ بہار میں بائیس ایسی برادریاں ہیں جن کا تعلق شیڈول ذات سے ہے۔ ان میں بھوئیاں جسے موسہر ذات بھی کہتے ہیں کے خاندان کی خواندگی کی شرح محض چھ فیصد ہے۔ جبکہ دوسرے شیڈول ذات میں خواندگی کی شرح 28 سے 38 فیصد ہے۔ اس کی وجہ سے بھوئیاں و موسہر خاندان ریزرویشن کا فائدہ اٹھانے سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موسہر خاندان کا تعلق خود قبائلی فرقے سے ہے۔ انہیں قبائلی حیثیت دی جانی چاہئے۔
بہار کے گیا شہر کے گودواری محلے میں واقع اپنی رہائش گاہ پر سابق وزیر اعلی جتن رام مانجھی نے کہا کہ ریاستی حکومت کو شیڈول برادریوں کی بدتر حالت پر پرتوجہ دینی چاہیے۔ قبائلی ذات سے موسہر برادری کو جوڑنے کے لئے مرکزی حکومت سے سفارش کرے۔ سابق وزیراعلی کا ماننا ہے کہ ریزرویشن میں منجملہ برادریوں کو لیا جاتا ہے جس میں بھوئیاں اور موسہر جنکی خواندگی کی شرح محض چھ فیصد ہے، وہ نوکریوں سے محروم رہ جاتے ہیں، اس لئے ریاستی حکومت ان برادریوں کو اندرا آواس، ٹولہ سیوک، آنگن باڑی، سیویکا مددگار، پی ڈی ایس شاپ کی بحالی میں ترجیح دے۔
انہوں نے کہا کہ جس برادری میں خواندگی کی شرح 15 فیصد سے کم ہو اس پر خصوصی توجہ ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ درج فہرست ذات میں موشہر کو چھوڑ کر دھوبی، پاسوان اور بقیہ ذاتوں کی حالت اب بہتر ہوئی ہے۔ ان ذاتوں کی خواندگی کی شرح پندرہ فیصد سے زیادہ ہے۔
سابق وزیراعلی نے کہا کہ موسہر ملک کے قدیمی باشندہ ہیں، انہیں قبائلی ذات کی حیثیت دی جانی چاہئے اور اس کے لئے ریاستی حکومت کو پہل کرنی چاہئے۔