ETV Bharat / city

مسلم رہنماء حاشیے پرکیوں ؟

بہاراسمبلی میں ضلع گیا اورمگدھ کمشنری کا کوئی بھی مسلم رہنماء نمائندگی کے لئے نہیں ہے، آخر ایسے حالات سیاسی پارٹیوں نے کیوں پیدا کئے ؟ اس پر ای ٹی وی بھارت نے سیاسی ماہرین وتجزیہ نگاروں اس بابت جاننے کی کوشش کی۔

Muslim leaders in politics
مسلم رہنماء حاشیے پرکیوں ؟
author img

By

Published : Sep 14, 2020, 7:46 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں گذشتہ اسمبلی انتخابات سنہ 2015 میں دس سیٹوں میں ایک بھی سیٹ پر مسلم امیدوار کو عظیم اتحاد نے ٹکٹ نہیں دیاتھا۔اب رواں برس اسمبلی انتخابات میں ضلع گیا میں کتنے مسلم رہنماؤں کوانتخاب لڑنے کے لئے امیدوار بنایاجائے گا یہ توسیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے اعلان کے بعد ہی پتہ چلے گا۔فی الحال دس سیٹوں پر ایک بھی رکن اسمبلی مسلم نہیں ہے۔

مسلم رہنماء حاشیے پرکیوں ؟

سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں مسلم رہنماؤں کو عظیم اتحاد سے امیدیں وابستہ تھیں، لیکن ضلع گیا میں ہی نہیں بلکہ مگدھ کمشنری کے پانچوں ضلعے کی 26 سیٹوں پر ایک بھی مسلم امیدوار کوٹکٹ نہیں دیا گیا۔

بہار اسمبلی میں ضلع گیا اور مگدھ کمشنری کا کوئی بھی مسلم رہنماء نمائندگی کے لئے نہیں ہے، آخر ایسے حالات سیاسی پارٹیوں نے کیوں پیدا کئے ؟ اس پر ای ٹی وی بھارت اردو نے سیاسی ماہرین سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر ٹی ایچ خان نے بتایا کہ' سیکولر جماعتیں جن سے مسلمانوں کوامیدیں وابستہ ہیں وہ صرف سبزباغ دکھاتی ہیں۔سیکولر جماعتیں سوچتی ہیں کہ مسلمانوں کواگر ٹکٹ دیا جائیگا تو ووٹ پولرائز ہوگا، مسلمانوں کا یہ حال کچھ مسلم سیاسی رہنماوں کی بے توجہی اور خود کے ذاتی مفاد کی وجہ سے بھی ہواہے۔

انہوں نے کہاکہ' مسلمانوں کی کسی بھی پارٹی کو ضرورت نہیں ہے، مسلم رہنماء کو سیاسی پارٹیاں بڑھنے نہیں دیتی ہیں۔ اگر اس مرتبہ ایسا ہوتا ہے تو مسلمانوں کو فکر کرکے مخالفت کرنی چاہئے۔

فیاض خان کہتے ہیں نام نہاد سیکولر جماعتوں سے مسلمانوں کا ہر محاذ پر نقصان ہوا ہے، یہ پارٹیاں سمجھتی ہیں کہ مسلمان انہیں کسی بھی حال میں ووٹ توکریں گے ہی، مسلمان بھی نام نہاد سیکولر جماعتوں کے مکر وفریب میں آجاتے ہیں، جیت کے بعد ان پارٹیوں کے رہنماء اپنے لئے ان طاقتوں کے پاس بھی پہنچ جاتے ہیں جن کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیا میں سنہ 2010 سے قبل مسلم رکن اسمبلی ہوتے تھے لیکن ان کے خلاف سازش ہوئی، سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں کو اس مرتبہ خاطر خواہ حصہ داری مگدھ کمشنری میں دی جائے۔

مزید پڑھیں:

اردو کے آئینی حق پر حملہ ناقابل برداشت: پروفیسر انور پاشا

واضح رہے کہ بہار کے ضلع گیا میں دس اسمبلی حلقے ہیں، اس میں تین سیٹیں محفوظ ہیں، تین ایسی سیٹیں ہیں جہاں مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں، جن میں شیرگھاٹی، بیلاگنج اور گروا ہے، شیرگھاٹی کی سیٹ 2010 میں بنی ہے اور یہاں سے جے ڈی یو کے ونود پرساد یادو رکن اسمبلی ہیں، جبکہ بیلاگنج اسمبلی حلقہ سے مسلسل پانچ مرتبہ آرجے ڈی کے رکن اسمبلی سریندریادو کی جیت ہوئی ہے، گروا سیٹ سے 2010 تک آرجے ڈی کے قدآور رہنما آنجہانی شکیل احمد خان رکن اسمبلی تھے۔

آنجہانی شکیل احمد خان 2010 میں شیرگھاٹی حلقہ سے کھڑے ہوئے جہاں انہیں جے ڈی یو کے ونود یادو سے ہار ہوئی، گروا حلقہ پر 2010 سے جے ڈی یو اور بی جے پی کاقبضہ ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں گذشتہ اسمبلی انتخابات سنہ 2015 میں دس سیٹوں میں ایک بھی سیٹ پر مسلم امیدوار کو عظیم اتحاد نے ٹکٹ نہیں دیاتھا۔اب رواں برس اسمبلی انتخابات میں ضلع گیا میں کتنے مسلم رہنماؤں کوانتخاب لڑنے کے لئے امیدوار بنایاجائے گا یہ توسیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے اعلان کے بعد ہی پتہ چلے گا۔فی الحال دس سیٹوں پر ایک بھی رکن اسمبلی مسلم نہیں ہے۔

مسلم رہنماء حاشیے پرکیوں ؟

سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں مسلم رہنماؤں کو عظیم اتحاد سے امیدیں وابستہ تھیں، لیکن ضلع گیا میں ہی نہیں بلکہ مگدھ کمشنری کے پانچوں ضلعے کی 26 سیٹوں پر ایک بھی مسلم امیدوار کوٹکٹ نہیں دیا گیا۔

بہار اسمبلی میں ضلع گیا اور مگدھ کمشنری کا کوئی بھی مسلم رہنماء نمائندگی کے لئے نہیں ہے، آخر ایسے حالات سیاسی پارٹیوں نے کیوں پیدا کئے ؟ اس پر ای ٹی وی بھارت اردو نے سیاسی ماہرین سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر ٹی ایچ خان نے بتایا کہ' سیکولر جماعتیں جن سے مسلمانوں کوامیدیں وابستہ ہیں وہ صرف سبزباغ دکھاتی ہیں۔سیکولر جماعتیں سوچتی ہیں کہ مسلمانوں کواگر ٹکٹ دیا جائیگا تو ووٹ پولرائز ہوگا، مسلمانوں کا یہ حال کچھ مسلم سیاسی رہنماوں کی بے توجہی اور خود کے ذاتی مفاد کی وجہ سے بھی ہواہے۔

انہوں نے کہاکہ' مسلمانوں کی کسی بھی پارٹی کو ضرورت نہیں ہے، مسلم رہنماء کو سیاسی پارٹیاں بڑھنے نہیں دیتی ہیں۔ اگر اس مرتبہ ایسا ہوتا ہے تو مسلمانوں کو فکر کرکے مخالفت کرنی چاہئے۔

فیاض خان کہتے ہیں نام نہاد سیکولر جماعتوں سے مسلمانوں کا ہر محاذ پر نقصان ہوا ہے، یہ پارٹیاں سمجھتی ہیں کہ مسلمان انہیں کسی بھی حال میں ووٹ توکریں گے ہی، مسلمان بھی نام نہاد سیکولر جماعتوں کے مکر وفریب میں آجاتے ہیں، جیت کے بعد ان پارٹیوں کے رہنماء اپنے لئے ان طاقتوں کے پاس بھی پہنچ جاتے ہیں جن کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیا میں سنہ 2010 سے قبل مسلم رکن اسمبلی ہوتے تھے لیکن ان کے خلاف سازش ہوئی، سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں کو اس مرتبہ خاطر خواہ حصہ داری مگدھ کمشنری میں دی جائے۔

مزید پڑھیں:

اردو کے آئینی حق پر حملہ ناقابل برداشت: پروفیسر انور پاشا

واضح رہے کہ بہار کے ضلع گیا میں دس اسمبلی حلقے ہیں، اس میں تین سیٹیں محفوظ ہیں، تین ایسی سیٹیں ہیں جہاں مسلم رائے دہندگان فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں، جن میں شیرگھاٹی، بیلاگنج اور گروا ہے، شیرگھاٹی کی سیٹ 2010 میں بنی ہے اور یہاں سے جے ڈی یو کے ونود پرساد یادو رکن اسمبلی ہیں، جبکہ بیلاگنج اسمبلی حلقہ سے مسلسل پانچ مرتبہ آرجے ڈی کے رکن اسمبلی سریندریادو کی جیت ہوئی ہے، گروا سیٹ سے 2010 تک آرجے ڈی کے قدآور رہنما آنجہانی شکیل احمد خان رکن اسمبلی تھے۔

آنجہانی شکیل احمد خان 2010 میں شیرگھاٹی حلقہ سے کھڑے ہوئے جہاں انہیں جے ڈی یو کے ونود یادو سے ہار ہوئی، گروا حلقہ پر 2010 سے جے ڈی یو اور بی جے پی کاقبضہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.