ریاست بہار کے ضلع کیمور کے رام گڑھ کے لبیدہاں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ ایک کنبہ کے سبھی افراد کو کورونا مثبت کے نام پر گھر کے اندر پانچ دنوں تک بھوکے پیاسے گھرمیں قید رکھا گیا۔ اور اس دوران کوئی سرکاری ملازم یا عوامی نماٸندگان ان سے پوچھنے کی بھی ہمت گوارہ نہیں کر سکے۔
یہ واقعہ شرمناک ہی نہیں بلکہ انتظامیہ کی لاپرواہی اور بے حسی کو دکھاتا ہے۔مسلسل 60 گھنٹے تک گھروں میں قید بھوک اور پیاس سے ٹرپنے کے باوجود کسی نے بھی ان پر دھیان نہیں دیا۔
ساتھ میں مقامی رہاٸشی بھی طعنے کے ساتھ زود کوب کرتے رہے۔
اطلاع کے مطابق 24 اپریل کو رام گڑھ بلاک کے نرہن جمورنا رہاٸشی 65 سالہ زین الدین انصاری کو ضلع انتظامیہ نے مقامی لوگوں کی اطلاع پر کورونا مثبت کے شک کی بنیاد پر بھبھوا قرنطینہ لے آئی اور ان کے کنبہ کو گھر میں ہی قرنطینہ کے نام پر بغیر راشن مہیا کراۓ مکان کے باہر تالا بند کرکے قید کر دیا گیا۔
پانچ دنوں بعد جب زین الدین انصاری کی جانچ رپورٹ پٹنہ سے منفی آئی تب زین الدین کو بھبھوا قرنطینہ سے چھوڑ دیا گیا اور قید کنبے کے مکان کا تالا کھول کرضرورت کا سامان لینے کی بات کہی گٸ۔
افسوسناک بات یہ تھی کہ مقامی رہاٸشیوں نے بھی مسلسل زود کوب کیا اسکے علاوہ خاص فرقے سے اسے جوڑا جانے لگا۔
اس سلسلے میں نفیس نے بتایا کی مقامی لوگوں نے افواہ پھیلا دیا کی میرے والد کا رابطہ چین پور کے کورونا متاثرین سے ہے۔اور والد چین پور گئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے ساتھ غیر انسانی برتاؤ کیا گیا۔ نیز بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی گٸ۔انتظامیہ نے کھانے پینے کی کوئی چیز مہیا نہیں کرائی ۔پانچ دنوں تک گھر میں قید رہ کر سوکھی روٹی جو بھی نصیب ہوا کھا کر زندہ رہے۔