ETV Bharat / city

Bihar MLC Election: گیا میں ایم ایل سی انتخاب میں انصاری برادری نے حصہ داری کا مطالبہ کیا

ضلع گیا میں پنچایت انتخاباتBihar Panchayat Election کے بعد اب قانون ساز کونسل کے رکن " ایم ایل سی" انتخاب کو لیکر گہماگہمی شروع ہوگئی ہے ضلع میں پسماندہ اور انصاری برادری کے رہنما کو امیدوار بنائے جانے کا مطالبہ Ansari Community Demanded Participation in the MLC elections شروع ہوگیا ہے ضلع میں تین سو پسماندہ و انصاری برادری کے رہنماؤں نے پنچایت انتخابات میں مختلف عہدوں پر جیت درج کی ہے.

حصہ داری کا مطالبہ
حصہ داری کا مطالبہ
author img

By

Published : Jan 18, 2022, 8:52 AM IST


ریاست بہار کے ضلع گیا میں پنچایت انتخابات 10 مرحلے Bihar Panchayat Election میں مکمل ہوچکے ہیں۔ ضلع میں سبھی چھ مختلف عہدوں " ضلع پریشد، مکھیا، پنچایت سمیتی، پنچ، سرپنچ اور وارڈ " پر 350 مسلم امیدواروں نے جیت درج کی ہے۔ جیتنے والوں میں پسماندہ اور انصاری برادری کی تعداد زیادہ ہے۔

حصہ داری کا مطالبہ

اب ضلع میں برادری اور ان کی تنظیموں کے رہنما ایم ایل سی انتخاب کو لیکر ڈورے ڈال رہے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت آج انصاری مہا پنچایت نے ضلع میں نومنتخب پنچایت نمائندوں کا استقبال کیا ہے۔ حالانکہ دوسری برادری کے وہ نمائندے جنہوں نے جیت درج کی ہے ان کا استقبال کرنے کے لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا جس کو لیکر مختلف سوالات بھی کھڑے ہو رہے ہیں کہ کیا مسلمانوں میں ایک بار پھر برادری واد کو بڑھاوا دیا جارہا ہے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انصاری مہا پنچایت کے کنوینر وسیم نیئر انصاری کہتے ہیں کہ یہاں اس لیے انصاری و پسماندہ برادریوں کے لوگوں کو مدعو کیا گیا ہے کیونکہ تنظیم ان ہی پسماندہ برادریوں کی ترقی و فلاح اور سیاسی حصے داری کی لڑائی لڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہار کی سیاست میں پسماندہ اور انصاری برادری کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اسی کو لے کر ہم اپنے حق کا مطالبہ کررہے ہیں جہاں پر مسلمانوں کے قومی وریاستی ایشوز ہیں وہاں پر کوئی بھی برادری ایک دوسرے کو بائی پاس کرکے لڑائی نہیں لڑتی ہے بلکہ سبھی متحد ہوکر لڑتے ہیں اور ماضی میں ہوا بھی ایسا ہی ہے۔


دراصل سیاسی گہماگہمی اس لیے بھی ہے کیونکہ ابھی بہار میں ایم ایل سی کے چوبیس سیٹوں پر انتخاب ہونے ہیں اور یہ وہ سیٹیں ہیں جن کے ووٹرز پنچایت، نگر پنچایت اور نگر پریشد کے ووٹرز ہوتے ہیں۔ بہار کی چوبیس سیٹوں میں ایک سیٹ ضلع گیا کی بھی ہے۔ ضلع میں اس مرتبہ پنچایت الیکشن کے کل 3300 سیٹوں میں ساڑھے تین سو سیٹوں پر مسلم رہنماؤں نے جیت درج کی ہے۔ اب اس بات کو لیکر مطالبہ سیاسی پارٹیوں بالخصوص این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن سے ہونے لگا ہے کہ مگدھ کمشنری کی تین سیٹوں میں کم از کم ایک سیٹ پر مسلم امیدوار کو کھڑا کیا جائے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یہ ووٹرز متبادل راستہ اختیار کریں گے اور اسی کو لے کر پریشر پولیٹکس کی جارہی ہے۔

  • مزید پڑھیں:Bihar Panchayat Elections: فرحین بانو نے دوسری بار مکھیا کے طور پر جیت درج کی

    وسیم نیئر انصاری کہتے ہیں کہ چونکہ اس الیکشن میں حکومت بننی یا گرنی نہیں ہے تو ایسی صورت میں کسی کو زیادہ نقصان نہیں ہے۔ لیکن ہمیں سیٹ نہیں دی جاتی ہے تو کم از کم ہمارے دوسرے مسائل پر بات ہو مسلم رہنماؤں کو عزت بخشی جائے مسلم بستیوں میں ایم ایل سی کے فنڈز سے کام ہوں۔


ریاست بہار کے ضلع گیا میں پنچایت انتخابات 10 مرحلے Bihar Panchayat Election میں مکمل ہوچکے ہیں۔ ضلع میں سبھی چھ مختلف عہدوں " ضلع پریشد، مکھیا، پنچایت سمیتی، پنچ، سرپنچ اور وارڈ " پر 350 مسلم امیدواروں نے جیت درج کی ہے۔ جیتنے والوں میں پسماندہ اور انصاری برادری کی تعداد زیادہ ہے۔

حصہ داری کا مطالبہ

اب ضلع میں برادری اور ان کی تنظیموں کے رہنما ایم ایل سی انتخاب کو لیکر ڈورے ڈال رہے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت آج انصاری مہا پنچایت نے ضلع میں نومنتخب پنچایت نمائندوں کا استقبال کیا ہے۔ حالانکہ دوسری برادری کے وہ نمائندے جنہوں نے جیت درج کی ہے ان کا استقبال کرنے کے لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا جس کو لیکر مختلف سوالات بھی کھڑے ہو رہے ہیں کہ کیا مسلمانوں میں ایک بار پھر برادری واد کو بڑھاوا دیا جارہا ہے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انصاری مہا پنچایت کے کنوینر وسیم نیئر انصاری کہتے ہیں کہ یہاں اس لیے انصاری و پسماندہ برادریوں کے لوگوں کو مدعو کیا گیا ہے کیونکہ تنظیم ان ہی پسماندہ برادریوں کی ترقی و فلاح اور سیاسی حصے داری کی لڑائی لڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہار کی سیاست میں پسماندہ اور انصاری برادری کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اسی کو لے کر ہم اپنے حق کا مطالبہ کررہے ہیں جہاں پر مسلمانوں کے قومی وریاستی ایشوز ہیں وہاں پر کوئی بھی برادری ایک دوسرے کو بائی پاس کرکے لڑائی نہیں لڑتی ہے بلکہ سبھی متحد ہوکر لڑتے ہیں اور ماضی میں ہوا بھی ایسا ہی ہے۔


دراصل سیاسی گہماگہمی اس لیے بھی ہے کیونکہ ابھی بہار میں ایم ایل سی کے چوبیس سیٹوں پر انتخاب ہونے ہیں اور یہ وہ سیٹیں ہیں جن کے ووٹرز پنچایت، نگر پنچایت اور نگر پریشد کے ووٹرز ہوتے ہیں۔ بہار کی چوبیس سیٹوں میں ایک سیٹ ضلع گیا کی بھی ہے۔ ضلع میں اس مرتبہ پنچایت الیکشن کے کل 3300 سیٹوں میں ساڑھے تین سو سیٹوں پر مسلم رہنماؤں نے جیت درج کی ہے۔ اب اس بات کو لیکر مطالبہ سیاسی پارٹیوں بالخصوص این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن سے ہونے لگا ہے کہ مگدھ کمشنری کی تین سیٹوں میں کم از کم ایک سیٹ پر مسلم امیدوار کو کھڑا کیا جائے اور اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یہ ووٹرز متبادل راستہ اختیار کریں گے اور اسی کو لے کر پریشر پولیٹکس کی جارہی ہے۔

  • مزید پڑھیں:Bihar Panchayat Elections: فرحین بانو نے دوسری بار مکھیا کے طور پر جیت درج کی

    وسیم نیئر انصاری کہتے ہیں کہ چونکہ اس الیکشن میں حکومت بننی یا گرنی نہیں ہے تو ایسی صورت میں کسی کو زیادہ نقصان نہیں ہے۔ لیکن ہمیں سیٹ نہیں دی جاتی ہے تو کم از کم ہمارے دوسرے مسائل پر بات ہو مسلم رہنماؤں کو عزت بخشی جائے مسلم بستیوں میں ایم ایل سی کے فنڈز سے کام ہوں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.