معروف فکشن نگار مشرف عالم ذوقی کے سانحہ ارتحال کے بعد تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اردو ادب کے مشہور ناقد وسابق انسپکٹر جنرل آف پولیس معصوم عزیز کاظمی نے تعزیتی بیان میں کہا کہ 'اردو کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے، اردو کا ایک اہم ستون گرا ہے، ناول کے حوالے سے بات کی جائے تو کچھ بہتر معاملہ ابھی ہے اور اس کڑی میں مختلف بڑے نام ہیں تاہم جس طرح سے ناول میں عصری مسائل، مسلمانوں کے مسائل، ملک کے حالات کی عکاسی مشرف عالم ذوقی نے کی ہے، اب ان کے انتقال سے عصری مسائل پر فکشن نگاری بے روح ہوجائے گی۔
مشرف عالم ذوقی ایک بے باک انسان تھے۔ اپنی ناولوں، افسانوں اور مضامین میں جو کچھ محسوس کیا وہ بے خوف و خطر لکھا ہے اور یہ سب سے بڑی بات ہے۔ زیادہ تر فکشن نگار ماضی پر زور دیتے ہیں، بہت ہی کم ہیں جو عصری مسائل کو بیان کرتے ہیں۔
مشرف عالم ذوقی نے ابتدا سے ہی حالات حاضرہ پر روشنی ڈالی ہے۔ مشرف عالم نے ایمانداری کے ساتھ اپنے قلم کی طاقت کا استعمال کیا اور اسی میں بلند مقام حاصل کرتے ہوئے دہلی میں اپنی منفرد شناخت بنائی۔
مشہور مصنف و افسانہ نگار ڈاکٹر سید احمد قادری، ڈاکٹر احمد صغیر، پروفیسر احسان اللہ دانش نے بھی گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور کہا کہ 'اردو ادب کا ایک بڑا ستون ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوا ہے' مشرف عالم ذوقی نے بہار کو دنیا کے سامنے ایک بہتر ڈھنگ سے نہ صرف پیش کیا، بلکہ یہاں کی ادبی تاریخ میں ایک سنہری باب بھی لکھا ہے۔
واضح رہے کہ مشہور ناول نگار مشرف عالم ذوقی کا آج دہلی کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ وہ گذشتہ کئی دنوں سے اسپتال میں داخل تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ اور ایک بیٹا ہے۔ ان کی عمر تقریباً 60 برس تھی۔