ETV Bharat / city

بیٹیوں کی نوکری کرنے پر طنز کیوں؟

شانتی دیوی کے چہرے پر بیٹی پشپاکی کامیابی کی جہاں خوشی تھی وہیں تکلیف اور معاشرے کے طعنوں کا درد بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ٹھیکیدار ان کی بیٹی پر طنز صرف اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ ان کی بیٹی معاشرے کے برابر کھڑی ہے۔

gaya-why-girls-are-criticised-for-job
gaya-why-girls-are-criticised-for-job
author img

By

Published : Feb 11, 2021, 10:25 PM IST

بیٹی ایک بلند عظمت اور عظیم نعمت ہے لیکن معاشرے کی تنگ نظری کی وجہ سے بیٹی والدین کے لیے کبھی بوجھ بھی بن جاتی ہیں لیکن ضلع گیا کے انتہائی نکسل متاثرہ علاقہ بارہ چٹی کے بانکی گاؤں کی شانتی دیوی کو اپنی بیٹی کی کامیابی پر خوشی اور فخر تو ہے وہیں معاشرے کے تنگ نظری اور طنزیہ جملوں نے شانتی دیوی کو مایوس بھی کیا ہے۔

ویڈیو

شانتی دیوی کی اکلوتی بیٹی پشپا اپنے کنبہ کی سہارا اس وقت بنی جب پورا ملک لاک ڈاون سے معاشی بحران کی شکار تھی۔ گھر کے افراد خوشی سے جھوم اٹھے کہ ان کے برے وقت ختم ہوگئے، لیکن معاشرے کی تنگ نظری اور طنز خاموش کہاں رہنے والے تھے۔ گھر والوں پر طنز کلامی سے پیش آنے لگے، گھر والے بیٹی کی کامیابی کا جشن مناتے اس سے قبل معاشرے کے چند لوگوں کی غلط ذہنیت نے انہیں دلی تکلیف پہنچا دی۔

شانتی دیوی کے چہرے پر بیٹی پشپاکی کامیابی کی جہاں خوشی تھی وہیں تکلیف اور معاشرے کے طعنوں کا درد بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ٹھیکیدار ان کی بیٹی پر طنز صرف اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ ان کی بیٹی معاشرے کے برابر کھڑی ہے۔


دراصل گیا کہ بارہ چٹی حلقہ کے بانکی گاؤں کی رہنے والی شانتی دیوی کا تعلق غریب گھر سے ہے. شانتی کے شوہر مہند مزدور ہیں ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے، بیٹی کو میٹرک پاس کرنے کے بعد پٹنہ میں "جیویکا" تنظیم کی مدد سے کمپیوٹر کا کورس کرایا۔

گزشتہ برس جیویکا کے ہی مدد سے پشپا کو تلنگانہ کے میاں پور میں ایک پرائیویٹ نوکری ملی۔ شانتی دیوی نے معاشرے کی فکر کیے بغیر نوکری کے لیے بیٹی ڈیڑھ ہزار کلو میٹر دور بھیج دیا۔ اسی دوران کورونا لاک ڈاون نافذ ہو گیا۔ لاک ڈاون میں جہاں لوگوں کو خود کی کفالت کرنے میں مسائل کا سامنا تھا وہی تلنگانہ سے پشپا بھوک مٹانے کی جنگ میں اپنے کنبہ کے ساتھ کھڑی تھی۔ ہر ماہ اپنی تنخواہ سے 19 ہزار سات سو روپے ماں کے کھاتے میں پیسے بھیجتی رہی تاکہ اس کے گھر کے فرد بھوکے نہ سوئیں۔

پشپا اپنے گھر والوں کے لیے پیسے بھیج کر خوش تھی لیکن معاشرے کے چند لوگوں کی غلط ذہنیت سے وہ بھی مایوس ہے کہ ایک بیٹی کیوں والدین کی تعاون کے لیے " پردیش " جاکر نوکری نہیں کر سکتی ہے'۔

معاشرے کو غلط نظریات سے ابھر کر اچھی فکر اور بیٹیوں کے لیے معاون بننا ہوگا۔ ماں شانتی دیوی کا درد اسی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ پہلے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے منع کردیتی ہیں۔ وجہ بتایا کہ معاشرے کے لوگ انہیں پھر سے کہیں گے کہ بیٹی کا فوٹو کھنچوا رہی ہے اور یہ کہتے ہوئے وہ رونے لگی۔ بیٹی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار تو کیا لیکن غلط ذہنیت رکھنے والوں کے طعنوں سے مایوسی کا اظہار بھی کیا۔

خواتین کو با اختیار بنانے کی مہم پر کام کرنے والے اور بارہ چٹی کے ضلع پریشد عمیر احمد خان عرف ٹکا خان کہتے ہیں کہ وہ خود بیٹیوں کے والد ہیں۔ بیٹی میرا فخر اور گھر کی برکت ہے۔ گاؤں سے نکل کر ایک بیٹی کامیاب ہوتی ہے تو یہ پورے علاقے اور ضلع کے لیے فخر کی بات ہے خاص طور پر دیہی علاقے کے لوگوں کی فکر اور ذہنیت بدلنی ہوگی۔ وومن امپاورمنٹ کی آج بات ہوتی ہے لیکن زمینی حقائق سے روبرو نہیں ہوتے ہیں۔

خواتین کو اختیار اور خود مختاری کا حق مذہب اسلام نے ساڑھے چودہ سو برس قبل دیا ہے۔ ضرورت ہے کہ اس ہر بیداری لائی جائے اور اس طرح سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے والی لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ جو گھروں سے باہر معاشرے کے طعنہ کی وجہ سے نہیں نکلتی ہیں انہیں بھی اپنی طاقت کا احساس ہو اور وہ بھی اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے کچھ کرسکیں۔ پشپا کی ہمت اور محنت قابل ستائش ہے کہ وہ لاک ڈاون میں بھی ڈٹی رہی۔

بیٹی ایک بلند عظمت اور عظیم نعمت ہے لیکن معاشرے کی تنگ نظری کی وجہ سے بیٹی والدین کے لیے کبھی بوجھ بھی بن جاتی ہیں لیکن ضلع گیا کے انتہائی نکسل متاثرہ علاقہ بارہ چٹی کے بانکی گاؤں کی شانتی دیوی کو اپنی بیٹی کی کامیابی پر خوشی اور فخر تو ہے وہیں معاشرے کے تنگ نظری اور طنزیہ جملوں نے شانتی دیوی کو مایوس بھی کیا ہے۔

ویڈیو

شانتی دیوی کی اکلوتی بیٹی پشپا اپنے کنبہ کی سہارا اس وقت بنی جب پورا ملک لاک ڈاون سے معاشی بحران کی شکار تھی۔ گھر کے افراد خوشی سے جھوم اٹھے کہ ان کے برے وقت ختم ہوگئے، لیکن معاشرے کی تنگ نظری اور طنز خاموش کہاں رہنے والے تھے۔ گھر والوں پر طنز کلامی سے پیش آنے لگے، گھر والے بیٹی کی کامیابی کا جشن مناتے اس سے قبل معاشرے کے چند لوگوں کی غلط ذہنیت نے انہیں دلی تکلیف پہنچا دی۔

شانتی دیوی کے چہرے پر بیٹی پشپاکی کامیابی کی جہاں خوشی تھی وہیں تکلیف اور معاشرے کے طعنوں کا درد بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے ٹھیکیدار ان کی بیٹی پر طنز صرف اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ ان کی بیٹی معاشرے کے برابر کھڑی ہے۔


دراصل گیا کہ بارہ چٹی حلقہ کے بانکی گاؤں کی رہنے والی شانتی دیوی کا تعلق غریب گھر سے ہے. شانتی کے شوہر مہند مزدور ہیں ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے، بیٹی کو میٹرک پاس کرنے کے بعد پٹنہ میں "جیویکا" تنظیم کی مدد سے کمپیوٹر کا کورس کرایا۔

گزشتہ برس جیویکا کے ہی مدد سے پشپا کو تلنگانہ کے میاں پور میں ایک پرائیویٹ نوکری ملی۔ شانتی دیوی نے معاشرے کی فکر کیے بغیر نوکری کے لیے بیٹی ڈیڑھ ہزار کلو میٹر دور بھیج دیا۔ اسی دوران کورونا لاک ڈاون نافذ ہو گیا۔ لاک ڈاون میں جہاں لوگوں کو خود کی کفالت کرنے میں مسائل کا سامنا تھا وہی تلنگانہ سے پشپا بھوک مٹانے کی جنگ میں اپنے کنبہ کے ساتھ کھڑی تھی۔ ہر ماہ اپنی تنخواہ سے 19 ہزار سات سو روپے ماں کے کھاتے میں پیسے بھیجتی رہی تاکہ اس کے گھر کے فرد بھوکے نہ سوئیں۔

پشپا اپنے گھر والوں کے لیے پیسے بھیج کر خوش تھی لیکن معاشرے کے چند لوگوں کی غلط ذہنیت سے وہ بھی مایوس ہے کہ ایک بیٹی کیوں والدین کی تعاون کے لیے " پردیش " جاکر نوکری نہیں کر سکتی ہے'۔

معاشرے کو غلط نظریات سے ابھر کر اچھی فکر اور بیٹیوں کے لیے معاون بننا ہوگا۔ ماں شانتی دیوی کا درد اسی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ پہلے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے منع کردیتی ہیں۔ وجہ بتایا کہ معاشرے کے لوگ انہیں پھر سے کہیں گے کہ بیٹی کا فوٹو کھنچوا رہی ہے اور یہ کہتے ہوئے وہ رونے لگی۔ بیٹی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار تو کیا لیکن غلط ذہنیت رکھنے والوں کے طعنوں سے مایوسی کا اظہار بھی کیا۔

خواتین کو با اختیار بنانے کی مہم پر کام کرنے والے اور بارہ چٹی کے ضلع پریشد عمیر احمد خان عرف ٹکا خان کہتے ہیں کہ وہ خود بیٹیوں کے والد ہیں۔ بیٹی میرا فخر اور گھر کی برکت ہے۔ گاؤں سے نکل کر ایک بیٹی کامیاب ہوتی ہے تو یہ پورے علاقے اور ضلع کے لیے فخر کی بات ہے خاص طور پر دیہی علاقے کے لوگوں کی فکر اور ذہنیت بدلنی ہوگی۔ وومن امپاورمنٹ کی آج بات ہوتی ہے لیکن زمینی حقائق سے روبرو نہیں ہوتے ہیں۔

خواتین کو اختیار اور خود مختاری کا حق مذہب اسلام نے ساڑھے چودہ سو برس قبل دیا ہے۔ ضرورت ہے کہ اس ہر بیداری لائی جائے اور اس طرح سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے والی لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ جو گھروں سے باہر معاشرے کے طعنہ کی وجہ سے نہیں نکلتی ہیں انہیں بھی اپنی طاقت کا احساس ہو اور وہ بھی اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے کچھ کرسکیں۔ پشپا کی ہمت اور محنت قابل ستائش ہے کہ وہ لاک ڈاون میں بھی ڈٹی رہی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.