کورونا وبا کی وجہ سے سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات کی متاثر ہوئی تعلیم کے پیش نظر اب نصاب کو مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ محکمہ تعلیم کے تعاون سے اب 9 سے 12 ویں کلاس تک کے طلباء آن لائن پڑھائی کریں گے۔
آن لائن تعلیم کے لیے چالیس ٹیچرز کو لگایا ہے۔ اسکے لئے ٹیچرز کو کسی طرح کا اضافی چارج نہیں دیا جائے گا۔ ٹیچروں کی فہرست تیار کرکے آن لائن پڑھائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ضلع ایجوکیشن دفتر میں آن لائن کلاس کے لیے ایک اسٹوڈیو بھی بنائی گئی ہے، حالانکہ ابھی یوٹیوب اور فیس بک پر ریکارڈنگ کرکے اپ لوڈ کیا گیا ہے۔
بارہ جون سے باضابطہ زوم اور واٹس ایپ پر آن لائن ٹیچرز ہوں گے اور بچوں کو پڑھائیں گے۔ اس دوران آف لائن کلاس کے طرح ہی بچے اپنے سوالات ٹیچرز سے پوچھیں گے جس کا جواب فوری طور پر ملے گا۔ ساتھ ہی ہرماہ آن لائن ٹیسٹ بھی ہوگا اور اچھے نمبرات حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ نوٹس بھی آن لائن اپ لوڈ ہونگے۔
ضلع محکمہ تعلیم کے مطابق اسکولوں کے کھلنے کے بعد بھی آن لائن کلاسز جاری رہیں گے تاکہ کورونا وبا کی وجہ سے متاثر ہوئی تعلیم اور نصاب کے تحت سبجیکٹ کو وقت پر پڑھا کرا کر مکمل کیا جاسکے۔ آن لائن کلاس کی سہولت " گیا گائیڈینس پروگرام" کے تحت ضلع کے بچوں کو دی جارہی ہے تاکہ طلباء گھر پر رہ کر بھی زیادہ سے زیادہ تیاری کر سکیں۔
اس سلسلے میں گیا محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ پروگرام افسر آنند کمار نے بتایا کہ اسکے پیچھے مقصد یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات کسی بھی حال میں پچھڑے نہیں۔ نجی اسکولوں میں آن لائن کلاسز کا نظم تو تھا تاہم سرکاری اسکول اس سے دور تھے، ویسے طلبہ و طالبات جو کسی وجہ سے اسکولوں سے غیر حاضر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا نصاب مکمل نہیں ہو پاتا ہے، انہیں اب اسکے ذریعے آسانی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ آن لائن کلاس کے ساتھ ہی یوٹیوب، فیس بک اور طلباء کے واٹس ایپ گروپ پر لنک شیئر کیا جائے گا تاکہ وہ کسی وقت بھی آسانی کے ساتھ پڑھ کر تیاری کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ ویسے اساتذہ کی ٹیم تیار کی گئی ہے جو اپنے سبجیکٹ کے ماہر ہیں۔ ساتھ ہی اساتذہ کی ٹیم بچوں کو کیریئر بنانے کی بھی تربیت دیں گے۔ روزانہ 35 منٹ کی ایک کلاس لی جائے گی۔ روزانہ دو سے تین کلاسز ہونگے۔ پندرہ ہزار سے زائد طلبہ و طالبات آن لائن کلاس سے جڑیں گے۔
جن کے پاس android mobile نہیں ہے کیسے کریں گے کلاس؟
محکمہ تعلیم کی یہ پہل مثبت پہل ہے تاہم ویسے بچے جنکے پاس android mobile نہیں ہے، انہیں آن لائن کلاس کرنا کیسے ممکن ہوپائے گا۔ خاص طور پر دیہات کے وہ بستیاں جہاں غربت زیادہ ہے اور ان کے پاس normal mobile بھی نہیں ہے، وہاں کے بچے آن لائن کلاس سے محروم ہونگے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ضلع پروگرام آفیسر نے کہا کہ ہاں یہ حقیقت ہے تاہم اسکول کھلنے کے بعد مسئلے کا حل ہوگا کیونکہ قریب سبھی ہائی اسکولوں میں اسمارٹ کلاس ہیں، وہاں بچے جاکر پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی حکومت کو غریب بچوں کو android mobile دستیاب کرانے کا پرپوزل بھیجا گیا ہے۔
آن لائن کلاس سے ٹیچرز کی کمی بھی ہوگی دور
بہار میں ٹیچرز کی کمی ہے ایسی صورت میں اگر آن لائن کلاس کا انتظام اسکول کھلنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے تو ٹیچروں کی کمی محسوس نہیں ہوگی۔ کچھ حد تک ٹیچرز کی کمی کو آن لائن کلاس کراکر دور کیا جاسکتا ہے۔ ہائی اسکولوں کو پہلے سے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
اس سلسلے میں ضلع ایجوکیشن افسر ناگیندر پاسوان نے کہا آن لائن کلاس کو امتحان کی تیاری کے غرض سے نہیں بلکہ بہتر تعلیم کی غرض سے شروع کیا گیا ہے. بہار حکومت کا جو نصاب ہے اسی کے تحت تعلیم ہوگی. آن لائن کلاس کا یہ دوسرا فیز ہے. اس سے قبل گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے دوران اسکی شروعات ہوئی تھی تاہم اسکول کے کھلنے کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا تھا لیکن اس مرتبہ اسکول کھلنے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔