کورونا وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر بند اسکولز نو ماہ بعد کھلے ہیں۔ اسکولوں میں کورونا وبا سے حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کا نظم ہے، جبکہ کچھ ایسے بھی اسکول ہیں جہاں صرف کورونا سے بچاؤ کے انتظامات کے لیے خانہ پرتی کی گئی ہے۔
انہی اسکولوں میں ایک اقلیتی گرلز ہائی اسکول معروف گنج بھی شامل ہے جہاں کلاسز میں سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ سینیٹائزر اور دیگر انتظامات تشفی بخش نہیں ہیں، حالانکہ اسکول کی پرنسپل مجاہدہ خاتون کا کہنا ہے صبح طالبات کے پہنچتے ہی بخار جانچنے کے آلہ سے بخار کی جانچ ہوتی ہے اور کلاسز کو سینیٹائز کیاجاتا ہے۔ حالانکہ اسکول میں کہیں پر بھی سینیٹائز رکھا ہوا نہیں پایا گیا۔'
اسکول کی جانب سے سبھی طالبات کو ماسک بھی نہیں دیے گئے۔ زیادہ تر طالبہ اپنے ڈوپٹے سے ہی منھ کو ڈھانکے ہوئیں تھیں۔ پوچھے جانے پر پرنسپل مجاہدہ خاتون نے کہا کہ محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے پانچ سو عدد ماسک دیے گئے ہیں جسے بچیوں میں تقسیم کرنے کاسلسلہ جاری ہے۔ پچاس فیصد ہی طالبہ کو ایک دن میں بلایا جاتا ہے بقیہ پچاس فیصد کو دوسرے دن بلایا جاتا ہے'۔
واضح رہے کہ محکمہ ایجوکیشن کی جانب سے اسکولوں میں بچوں کی حفاظت اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ کی جانب سے انتظامات کی جانچ کے لیے ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے'۔