گیا: بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو محکمہ تعلیم سے ہٹا کر محکمہ اقلیتی فلاح سے منسلک کرنے کا مطالبہ زور پکڑنا شروع ہو گیا ہے۔ ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے گیا ضلع صدر رہنما ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے کہا کہ ان کی پارٹی حکومت میں شامل ہے اور اس لحاظ سے ان کی پارٹی کے سپریمو و سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی حکومت اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بات کریں گے Demand for affiliation of Madrasa Board in Minority Welfare Department۔
محکمہ تعلیم میں مدارس کو ملحق ہونے کی وجہ سے مدارس کی ترقی اور تعلیمی معیار میں بہتری کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ محکمہ تعلیم ایک بڑا محکمہ ہے اور اس کے پاس خود کے اتنے کام ہوتے ہیں کہ وہ مدرسہ کے کام کاج اور پالیسی پر عمل درآمد کرانے کی دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدرسہ بورڈ پر محکمہ کی نگرانی اور نظر نہیں ہوتی ہے، مدرسہ بورڈ جو چاہے جو کرے اس پر کاروائی کا خطرہ نہیں ہوتا ہے۔
سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا نظام درست نہیں ہے اور اس کو سدھارنے میں وقت لگ رہا ہے تو ایسی صورت میں محکمہ تعلیم مدارس کے نظام کو کیسے سدھارے گا؟ یہی وجہ ہے کہ جو بھی چیئرمین بنتے ہیں وہ منمانی اور اپنی غلط پالیسیوں کو بورڈ پر مسلط کردیتے ہیں بہار میں زیادہ تر ایسے مدرسے ہیں جہاں تعلیم ہی نہیں ہوتی ہے صرف امتحان کا فارم بھرا جاتا ہے اب اگر مدارس اور مسلمانوں کا بھلا حکومت چاہتی ہے تو محکمہ تعلیم سے مدرسہ بورڈ کو آزاد کردے.
ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے مزید کہا کہ چونکہ محکمہ اقلیتی فلاح میں زیادہ کام کا بوجھ نہیں ہے اور چند ہی اسکیمیں اور ادارے ہیں تو ایسی صورت میں مکمل طور پر مدرسہ بورڈ کو اقلیتی فلاح میں کردینا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے سابق چیئرمین عبدالقیوم انصاری کو دوبارہ چیئرمین نہیں بنائے جانے کی بھی مانگ کی ہے اور کہا ہے کہ عبدالقیوم انصاری کی مدت کار متنازع رہی ہے وہ دوبارہ بننے کے لیے کوشش میں ہیں، اگر ایسا ہوتا ہے مدرسہ پوری طرح سے بند ہونے کے دہانے پر ہوں گے Demand for not appointing Abdul Qayyum Ansari as Chairman Madrasa Board۔