زیر زمین پانی کے سطح گھٹ چکی ہے اور وقت کے ساتھ پانی نمکین ہوتا جا رہا ہے۔ پانی کے بحران سے نکلنے کے لیے میوات کے لوگوں نے خرید کر پانی پینا شروع کیا ہے۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے میوات میں 50 فیصدی لوگوں نے گھروں میں پانی کے ٹینک تعمیر کروائے ہیں، مزید بڑی رقم دیکر ٹینکروں سے پانی لینے لگے ہیں، جبکہ متوسط طبقہ یونہی کھارا نمکین پانی پینے پر مجبور ہے۔ لیکن فی الحال اس گرمی کی شدت میں ٹینکروں سے پانی ملنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
کہیں پانی ختم ہے تو کہیں بجلی نہیں ہے۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ ٹینکروں کے مالکان کے گھروں کے ٹینک خالی پڑے ہیں اور وہ لوگوں کے مطالبات پورا کرنے قاصر ہیں۔
خوشی نامی ٹینکر مالک نے بتایا کہ عید کا تہوار بھی ان ہی مشکلوں میں گزرا۔ لوگ ایک دوسرے سے مانگ مانگ کر پانی پیتے رہے۔ ان کا کہنا ہے حکومت اس جانب بالکل بھی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ یہی حال رہا تو میوات کے لوگ پیاس سے دم توڑنے لگیں گے'۔
ہریانہ حکومتوں کے وعدے ایک طرف ہیں اور پیاسی عوام کی آہ بکا ایک طرف۔ سیاسی رہنماؤں کو بھی میوات کی عوام پر ترس نہیں آتا۔ سوال ایک ہی ہے کہ میوات کے لوگوں کی پیاس کب بجھے گی۔'