مرکزی وزیر وی کے سنگھ نے کسانوں کی تحریک کے متعلق ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے زیادہ تر لوگ کسان نہیں ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ زرعی قوانین کسانوں کو نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کو تکلیف دے رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ اکثر یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ کسان کو آزادی حاصل ہونی چاہئے کہ وہ کسی کا پابند نہیں ہے۔ یہ مطالبہ سوامی ناتھن کی رپورٹ میں بھی کیا گیا تھا، جو کاشتکاروں کے مفاد میں ہے وہ زرعی قوانین کے تحت کیا گیا ہے۔ کاشتکار منڈی میں یا باہر اپنی مرضی سے اناج فروخت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کسان کو نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک میں حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کمیشن کھاتے ہیں۔
واضح رہے کہ کل حکومت اور کسانوں کے درمیان ہونے والی میٹنگ بے نتیجہ ہی ختم ہو گئی۔
اس دوران مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک گزشتہ 6 دنوں سے دہلی بارڈر پر جاری ہے۔ اس درمیان منگل کو حکومت اور کسان رہنماؤں کے درمیان بات چیت دوپہر 3 بجے سے شروع ہوئی یہ میٹنگ تقریباً 7 بجے تک چلی جو بے نتیجہ ختم ہوگئی۔
دہلی کے وگیان بھون میں مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت میں کوئی فیصلہ نہیں نکلنے کے بعد اب آئندہ میٹنگ 3 دسمبر کو دوپہر 12 بجے ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور کسانوں کے درمیان میٹنگ بے نتیجہ ختم
میٹنگ کو وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے مثبت بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت اچھی رہی۔ ہم نے 3 دسمبر کو پھر سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹی تنظیم بنے، لیکن کسان رہنما کا مطالبہ ہے کہ ہر کسان سے بات چیت ہونی چاہیے۔
اکھل بھارتیہ کسان مہا سبھا کے صدر پریم سنگھ نے کہا کہ آج کی میٹنگ اچھی رہی۔ حکومت کے ساتھ 3 دسمبر کو آئندہ میٹنگ کے دوران ہم انہیں سمجھائیں گے کہ زرعی قانون کا کوئی بھی کسان حمایت نہیں کرتا ہے۔ ہماری تحریک جاری رہے گی۔