قومی دارالحکومت دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے کسانوں کے تعلق سے دہلی کے وزیر داخلہ ستیندر جین نے کہاکہ' ملک کے کسانوں سے بغیر کسی شرط کے بات کرنی چاہئے اور کسی خاص وقت اور دن کا تعین نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان سے جلد از جلد بات کرنی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ' کسانوں کو احتجاج کرنے سے بھی نہیں روکنا چاہئے کیونکہ وہ اسی ملک کے کسان ہیں اور وہ جہاں چاہیں اپنا احتجاج کر سکتے ہیں اور اس بات کی انہیں اجازت ملنی چاہئے۔
اپ کو بتادیں کہ' وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اتوار کے روز اپنی دوسری مدت کے 18 ویں 'من کی بات' پروگرام میں زرعی اصلاحات قوانین کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان قوانین سے کسانوں کے لئے نئے امکانات کے دروازے کھلے ہیں، یہ بیان انھوں نے اس وقت دیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں کسانوں کی جانب سے اس زرعی قانون کے خلاف احتحاج کیا جا رہا ہے۔
وہیں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ پنجاب کی سرحد سے لے کر دہلی ہریانہ بارڈر پر الگ الگ مقامات پر کسان اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان سبھی سے میں اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ مرکزی حکومت آپ سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کسان 3 دسمبر سے پہلے بات کرنا چاہتے ہیں تو حکومت اس کے لیے بھی تیار ہے۔
مزید پڑھیں:
زرعی قوانین کسانوں کے مفاد میں: مودی
یاد رہے کہ کسان حکومت سے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کررہے ہیں۔ پنجاب کی سرحد سے لے کر دہلی ۔ ہریانہ بارڈر پر ان کی تحریک جاری ہے۔کسانوں کی مانگ ہے کہ انہیں جنتر منتر پر مظاہرہ کرنے کی اجازت دی جائے، لیکن سرکار انہیں دہلی کے براڑی واقع نرنکاری گراؤنڈ پر مظاہرہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ کسان اس پر راضی نہیں ہے۔