مبینہ متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، آسام سے دہلی تک ہر جگہ مظاہروں کی صدائیں بلند ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت متنازع شہریت ترمیمی قانون کو رد کرے اور پولیس کی جانب سے جامعہ و علی گڑھ کے طلبا پر ہوئے ظالمانہ حملے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے'۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپ ہوگئی تھی۔ پولیس پر الزام ہے کہ انہون نے نہتے طلبا پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ جس کے بعد ملک گیر سطح پر پولیس کی کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے اور پولیس کی کارروائی کو بزدلانہ اور ظالمہ کارروائی سوشل میڈیا میں گردش کرنے لگیں'۔
اس سلسلے میں دہلی کے انڈیا گیٹ پر ہزاروں کی تعداد میں طلبا اور سماجی کارکنان نے شرکت کرکے اپنا احتجاج درج کرایا۔
احتجاجی مظاہرین مرکزی حکومت اور دہلی پولیس کے خلاف جم کر نعرے بازی کی اور اپنے غصے کا اظہار کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے آئی معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بتایا کہ انڈیا گیٹ پر منعقدہ اس احتجاجی مظاہرے کی نوعیت ہی الگ ہے۔ اور وہ اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک شہریت ترمیمی قانون رد نہیں کردئے جاتے۔'