ETV Bharat / city

ہائے یہ کیسی بے بسی!

بہار کے سمستی پور سے نامور قانون داں بننے کا خواب سجائے منہاج نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اس کی بلند پروازی کا خواب ایک ہی آنکھ میں سمٹ جائے گا۔ 15 دسمبر کی رات پولیس کی ایک لاٹھی نے منہاج کے ان سارے خواب کو پاش پاش کردیا جو وہ بہار سے لے کر دہلی آیا تھا۔ اور اس سارے واقعات نے اسے غم و اندوہ کی تاریک دنیا میں ڈھکیل دیا۔

ہائے یہ کیسی بے بسی
ہائے یہ کیسی بے بسی
author img

By

Published : Feb 20, 2020, 12:15 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 10:37 PM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ قانون کے طالب علم منہاج الدین کو 15 دسمبر کو پیش آئے واقعات کے سبب پولیس کی بربریت نے ایک آنکھ سے محروم کردیا۔

ہائے یہ کیسی بے بسی

گزشتہ 2 ماہ سے وہ اسی غم سے باہر نکلنے کے لئے کوشاں ہیں، مگر آنکھ کھولتے ہی ایک طرف اندھیرا نظر آتا ہے۔

والدین گھر بلا رہے ہیں مگر وہ اپنی تعلیم ادھورا نہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ منہاج ابھی بھی دہلی میں مقیم ہے اور دوبارہ سے اپنی تعلیمی زندگی شروع کرنا چاہتا ہے۔

منہاج کا کہنا ہے کہ' یہ زخم اس کی زندگی کا وہ حصہ ہے، جس کا درد کبھی ختم نہیں ہوگا، جب جب وہ آئینے میں اپنا چہرہ دیکھے گا، اسے 15 دسمبر کی وہ کالی رات یاد آئے گی اور اس رات اس سے چھین لئے جانے والا سب سے بڑا قدرتی تحفہ جس کے سہارے وہ دونوں آنکھوں سے خواب دیکھنے کا اہل ہوتا۔

منہاج کا کہنا ہے کہ قانون پر اس کا بھروسہ کمزور ہوگیا ہے، اس کا اعتماد ٹوٹنے لگا ہے، مگر وہ ایسا نہیں چاہتا، شاید یہی وجہ ہے کہ اس نے انصاف کے لئے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، معاوضہ، مناسب معاوضہ، جو انصاف کا متبادل ہو۔

مزید پڑھیں:مسجد کے متولی بیچن یادو!

منہاج کس درد میں ہے؟ وہ کس تکلیف سے گزر رہا ہے؟ اس کے مستقبل کے منصوبے کیا ہیں؟ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے سب کچھ بتایا۔

دیکھئے یہ خاص رپورٹ

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ قانون کے طالب علم منہاج الدین کو 15 دسمبر کو پیش آئے واقعات کے سبب پولیس کی بربریت نے ایک آنکھ سے محروم کردیا۔

ہائے یہ کیسی بے بسی

گزشتہ 2 ماہ سے وہ اسی غم سے باہر نکلنے کے لئے کوشاں ہیں، مگر آنکھ کھولتے ہی ایک طرف اندھیرا نظر آتا ہے۔

والدین گھر بلا رہے ہیں مگر وہ اپنی تعلیم ادھورا نہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ منہاج ابھی بھی دہلی میں مقیم ہے اور دوبارہ سے اپنی تعلیمی زندگی شروع کرنا چاہتا ہے۔

منہاج کا کہنا ہے کہ' یہ زخم اس کی زندگی کا وہ حصہ ہے، جس کا درد کبھی ختم نہیں ہوگا، جب جب وہ آئینے میں اپنا چہرہ دیکھے گا، اسے 15 دسمبر کی وہ کالی رات یاد آئے گی اور اس رات اس سے چھین لئے جانے والا سب سے بڑا قدرتی تحفہ جس کے سہارے وہ دونوں آنکھوں سے خواب دیکھنے کا اہل ہوتا۔

منہاج کا کہنا ہے کہ قانون پر اس کا بھروسہ کمزور ہوگیا ہے، اس کا اعتماد ٹوٹنے لگا ہے، مگر وہ ایسا نہیں چاہتا، شاید یہی وجہ ہے کہ اس نے انصاف کے لئے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، معاوضہ، مناسب معاوضہ، جو انصاف کا متبادل ہو۔

مزید پڑھیں:مسجد کے متولی بیچن یادو!

منہاج کس درد میں ہے؟ وہ کس تکلیف سے گزر رہا ہے؟ اس کے مستقبل کے منصوبے کیا ہیں؟ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے سب کچھ بتایا۔

دیکھئے یہ خاص رپورٹ

Last Updated : Mar 1, 2020, 10:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.