جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ قانون کے طالب علم منہاج الدین کو 15 دسمبر کو پیش آئے واقعات کے سبب پولیس کی بربریت نے ایک آنکھ سے محروم کردیا۔
گزشتہ 2 ماہ سے وہ اسی غم سے باہر نکلنے کے لئے کوشاں ہیں، مگر آنکھ کھولتے ہی ایک طرف اندھیرا نظر آتا ہے۔
والدین گھر بلا رہے ہیں مگر وہ اپنی تعلیم ادھورا نہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ منہاج ابھی بھی دہلی میں مقیم ہے اور دوبارہ سے اپنی تعلیمی زندگی شروع کرنا چاہتا ہے۔
منہاج کا کہنا ہے کہ' یہ زخم اس کی زندگی کا وہ حصہ ہے، جس کا درد کبھی ختم نہیں ہوگا، جب جب وہ آئینے میں اپنا چہرہ دیکھے گا، اسے 15 دسمبر کی وہ کالی رات یاد آئے گی اور اس رات اس سے چھین لئے جانے والا سب سے بڑا قدرتی تحفہ جس کے سہارے وہ دونوں آنکھوں سے خواب دیکھنے کا اہل ہوتا۔
منہاج کا کہنا ہے کہ قانون پر اس کا بھروسہ کمزور ہوگیا ہے، اس کا اعتماد ٹوٹنے لگا ہے، مگر وہ ایسا نہیں چاہتا، شاید یہی وجہ ہے کہ اس نے انصاف کے لئے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، معاوضہ، مناسب معاوضہ، جو انصاف کا متبادل ہو۔
مزید پڑھیں:مسجد کے متولی بیچن یادو!
منہاج کس درد میں ہے؟ وہ کس تکلیف سے گزر رہا ہے؟ اس کے مستقبل کے منصوبے کیا ہیں؟ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے سب کچھ بتایا۔
دیکھئے یہ خاص رپورٹ