ETV Bharat / city

مرکز ذمہ داری نبھانے میں ناکام :اپوزیشن - ملک کی پاڑتیاں ایک ساتھ

کانگریس سمیت مختلف اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے مودی حکومت پر ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کو پھیلنے سے روکنے کے مقصد سے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران وہ غیر حساس طریقے سے پیش آئی اور عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مرکز ذمہ داری نبھانے میں ناکام :اپوزیشن
مرکز ذمہ داری نبھانے میں ناکام :اپوزیشن
author img

By

Published : May 23, 2020, 4:26 PM IST

کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں جمعہ کو یہاں 22 اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے اس دوران وقت پر کوئی قدم نہیں اٹھایا اور متاثرہ افراد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹھوس منصوبے نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف لڑائی میں کریڈٹ لینے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے تھی اور ہر کسی کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے اس وبا کو روکنے کا اقدام کیا جانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے کسی کی پرواہ نہیں کی اور اس لڑائی میں ناکام بھی رہی۔

محترمہ گاندھی کےعلاوہ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی، اے کے انٹونی، غلام نبی آزاد، ادھیر رنجن چودھری، ملک ارجن کھڑگے، کے سی وینوگوپال اور پارٹی کے خزانچی احمد پٹیل کے علاوہ سابق وزیر اعظم اور جنتا دل ایس کے رہنما ایچ ڈی دیو دیو گوڈا، ترنمول کانگریس کی رہنما اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، اسی پارٹی کے رہنما ڈیریک اوبرائن، نیشلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار اور پرفل پٹیل، شیو سینا کے رہنما اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور سنجے راوت، ڈی ایم کے کے رہنما کے ٹی اسٹالن، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما سیتارام یچوری، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما ڈی راجہ، راشٹریہ لوک دل کے رہنما جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجیسوی یادو اور منوج جھا، ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریما چندرن، آر ایل ایس پی کے رہنما اوپیندر کشواہا اور اے آئی یو ڈی ایف کے رہنما بدرالدین اجمل سمیت 22 پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے جو بھی اقدامات کیے گئے وہ بغیر سوچے سمجھے کیے گئے ہیں جن کے سبب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ حکومت نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے مالی پیکیج کا اعلان کیا ہے مگر عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس تباہی کے وقت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشورہ کرنا چاہئے تھا، لیکن اس نے جو چاہا وہ کیا اور اسی کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام بے حد پریشان ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت من مانی کرتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مرکزی حکومت کوئی بھی بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے اگر اپوزیشن جماعتوں کا مشورہ لے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کو اعتماد میں لے کر کام کرے تو لوگوں کا مسئلہ آسانی سے حل ہو جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ حکومت کسی کی نہیں سنتی اور جمہوریت کا محض دکھاوا کرتی ہے جبکہ سارے فیصلے وزیر اعظم کے دفتر سے ہی کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مرکزی حکومت کے سامنے اجتماعی طور پر 11 مطالبات رکھتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں شامل اپوزیشن پارٹی ملک کی 60 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اس لئے مرکزی حکومت کو ان کی بات پر غور کرنا چاہئے۔ان پارٹیوں نے کہا کہ سب سے پہلے حکومت کو غریبوں کے اکاؤنٹ میں 7500 روپے فی مہینہ کے حساب سے ڈالنے چاہئے اور ہر ضرورت مند آدمی کے لئے چھ ماہ تک دس کلو گرام اناج کا بندوبست کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی منریگا کے کام کے دن بڈھاكر 200 کرنے چاہئے۔

اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے کام نہ ہونے کی صورت میں گھر جانے کے خواہاں تمام مہاجر کارکنوں کے لئے نقل و حمل کا بندوبست کرنا چاہئے اور بیرون ملک جو طالب علم پھنسے ہوئے انہیں واپس لانے کا انتظام کرنا چاہئے۔ حکومت نے مزدوروں کے لئے قانون میں جو تبدیلی کی ہے انہیں فوراً واپس لیا جانا چاہئے اور مزدوروں کو غیر ملکی کمپنیوں کا غلام بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔

انہوں نے ریاستی حکومتوں کو کورونا سے لڑنے کا اہل بنانے کے لئے مرکزی حکومت کو ان کے بقایا ادا کرنا چاہئے ۔

کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں جمعہ کو یہاں 22 اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے اس دوران وقت پر کوئی قدم نہیں اٹھایا اور متاثرہ افراد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹھوس منصوبے نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف لڑائی میں کریڈٹ لینے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے تھی اور ہر کسی کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے اس وبا کو روکنے کا اقدام کیا جانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے کسی کی پرواہ نہیں کی اور اس لڑائی میں ناکام بھی رہی۔

محترمہ گاندھی کےعلاوہ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی، اے کے انٹونی، غلام نبی آزاد، ادھیر رنجن چودھری، ملک ارجن کھڑگے، کے سی وینوگوپال اور پارٹی کے خزانچی احمد پٹیل کے علاوہ سابق وزیر اعظم اور جنتا دل ایس کے رہنما ایچ ڈی دیو دیو گوڈا، ترنمول کانگریس کی رہنما اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، اسی پارٹی کے رہنما ڈیریک اوبرائن، نیشلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار اور پرفل پٹیل، شیو سینا کے رہنما اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور سنجے راوت، ڈی ایم کے کے رہنما کے ٹی اسٹالن، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما سیتارام یچوری، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما ڈی راجہ، راشٹریہ لوک دل کے رہنما جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجیسوی یادو اور منوج جھا، ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریما چندرن، آر ایل ایس پی کے رہنما اوپیندر کشواہا اور اے آئی یو ڈی ایف کے رہنما بدرالدین اجمل سمیت 22 پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے جو بھی اقدامات کیے گئے وہ بغیر سوچے سمجھے کیے گئے ہیں جن کے سبب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ حکومت نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے مالی پیکیج کا اعلان کیا ہے مگر عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس تباہی کے وقت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشورہ کرنا چاہئے تھا، لیکن اس نے جو چاہا وہ کیا اور اسی کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام بے حد پریشان ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت من مانی کرتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مرکزی حکومت کوئی بھی بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے اگر اپوزیشن جماعتوں کا مشورہ لے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کو اعتماد میں لے کر کام کرے تو لوگوں کا مسئلہ آسانی سے حل ہو جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ حکومت کسی کی نہیں سنتی اور جمہوریت کا محض دکھاوا کرتی ہے جبکہ سارے فیصلے وزیر اعظم کے دفتر سے ہی کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مرکزی حکومت کے سامنے اجتماعی طور پر 11 مطالبات رکھتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں شامل اپوزیشن پارٹی ملک کی 60 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اس لئے مرکزی حکومت کو ان کی بات پر غور کرنا چاہئے۔ان پارٹیوں نے کہا کہ سب سے پہلے حکومت کو غریبوں کے اکاؤنٹ میں 7500 روپے فی مہینہ کے حساب سے ڈالنے چاہئے اور ہر ضرورت مند آدمی کے لئے چھ ماہ تک دس کلو گرام اناج کا بندوبست کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی منریگا کے کام کے دن بڈھاكر 200 کرنے چاہئے۔

اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے کام نہ ہونے کی صورت میں گھر جانے کے خواہاں تمام مہاجر کارکنوں کے لئے نقل و حمل کا بندوبست کرنا چاہئے اور بیرون ملک جو طالب علم پھنسے ہوئے انہیں واپس لانے کا انتظام کرنا چاہئے۔ حکومت نے مزدوروں کے لئے قانون میں جو تبدیلی کی ہے انہیں فوراً واپس لیا جانا چاہئے اور مزدوروں کو غیر ملکی کمپنیوں کا غلام بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔

انہوں نے ریاستی حکومتوں کو کورونا سے لڑنے کا اہل بنانے کے لئے مرکزی حکومت کو ان کے بقایا ادا کرنا چاہئے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.