مرکزی اور ریاستی حکومت سے تعلق رکھنے والے سابق سرکاری ملازمین کے ایک گروپ دی کانسٹیٹیوشنل کنڈکٹ گروپ نے دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق ایک شہری کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کمیٹی کو دہلی فسادات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا کام سونپا جائے گا۔
دی کانسٹیٹیوشنل کنڈکٹ گروپ نے ایک بیان جارے کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے کیونکہ دہلی پولیس کے ذریعے فسادات کی تحقیقات پر حالیہ دنوں میں وسیع پیمانے پر تنقیدی تبصرے شروع ہو گئے ہیں'۔ گروپ نے کہا کہ 'فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی نوعیت کے تشدد کی پیمائش جانوں کی ضیاع اور اس کے نتیجے میں ہوئے فرقہ وارانہ تفریق پر غور کرتے ہوئے ہمیں یہ محسوس ہوا کہ ماہر ادارہ کو اس سے پہلے ہوئے واقعات کی مکمل جانچ کرنی چاہیے'۔
تشکی دی گئی کمیٹی میں جسٹس مدن لوکور، جسٹس اے پی شاہ، جسٹس آر ایس سودھی، جسٹس انجنا پرکاش، جی کے پللئی آئی اے ایس (ریٹائرڈ) اور میران چڈھا بارونکر آئی پی ایس (ریٹائرڈ) شامل ہیں۔
مذکورہ کمیٹی کے حوالے کی شرائط مندرجہ ذیل ہیں
ایک، فسادات سے پہلے اور اس کے دوران پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کرنا، جس سے تشدد سے نمٹنے، امن و امان کی بحالی اور اس سے متعلق امور میں ریاستی مشینری کا ردعمل شامل ہے۔
دو، فسادات کی تحقیقات میں پولیس کے ردعمل کا تجزیہ اور جائزہ لینا۔
تین، فسادات سے پہلے، دوران اور اس کے بعد ہونے والے واقعات پر اثر، مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی گئی جھوٹی یا سچی خبروں کے کردار کی جانچ کرنا۔
چار، فسادات سے متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے اور انہیں سزا دلانے میں شہری انتظامیہ کی کوششوں کا جائزہ لینا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجبہاڑہ: چینی وڈر کے دکاندار بے روزگار، انتظامیہ کی مدد کے منتظر
حالانکہ درج بالا خبر میں لکھے گئے تمام افراد کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی تصدیق نہیں ہو پائی ہے اس خبر سے متعلق تمام معلومات دی کانسٹیٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کی جانب سے جاری کیے گئے پریس نوٹ کے مطابق ہے۔