ETV Bharat / city

اردو ادب بغیر فاروقی کے نامکمل: گوپی چند نارنگ

author img

By

Published : Jan 6, 2021, 7:53 PM IST

ساہتیہ اکیڈمی کے ذریعہ اردو کے نامور ادیب اور نقاد شمس الرحمن فاروقی کی یاد میں ایک آن لائن اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔

Sahitya Academy
ساہتیہ اکیڈمی

دارالحکومت دہلی میں ساہتیہ اکیڈمی نے آج اردو کے نامور ادیب اور نقاد شمس الرحمن فاروقی کی یاد میں آن لائن پلیٹ فارم پر خراج تحسین محفل کا انعقاد کیا، جس میں ملک کے نامور ادیبوں اور اسکالرز نے شرکت کی۔

Sahitya Academy
ساہتیہ اکیڈمی
میٹنگ کا آغاز، ساہتیہ اکیڈمی کے سکریٹری کے سرینواس راؤ نے شمس الرحمن فاروقی کی تصویر پر پھولوں کے ہار سے خراج عقیدت پیش کرکے کیا۔ مرحوم شمس الرحمن فاروقی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاروقی صاحب صرف اردو ہی نہیں بلکہ تمام ہندوستانی زبانوں کے ایک عظیم مصنف تھے۔ انہوں نے اردو میں داستان گوئی کی روایت کو زندہ کیا۔اس موقع پر ان کی صاحبزادی پروفیسر مہر افشاں فاروقی نے کہا کہ ہمارے ساتھ ان کی زندگی کے ہر لمحے کی یادیں ہیں اور ہم انہیں ہمیشہ اپنی یادوں میں یاد کرتے رہیں گے۔
Sahitya Academy
ساہتیہ اکیڈمی
اکادمی کے سابق صدر گوپی چند نارنگ نے کہا کہ فاروقی کے بغیر اردو نامکمل ہے۔ ان کا لکھا ہوا نسل در نسل ادب سے تعلق رکھنے والے افراد کی مدد کرتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ' شمس الرحمن فاروقی کے سانحہ ارتحال کے بعد اردو تنقید و تحقیق بے جان ہوکررہ گئی'


ممتاز نقاد اور ہندی کے شاعر راجندر کمار نے انہیں الہ آباد کے لیے 'فخر' مانتے ہوئے کہا کہ وہ ادیب اور تہزیب کے سچے نمائندے تھے اور انہوں نے ہمیشہ اپنے قلم کے وقار کو برقرار رکھا۔

اس اجلاس میں ساہتیہ اکیڈمی کے اردو کنسلٹنگ بورڈ کے کنوینر انیس الرحمٰن، محمود فاروقی، بیگ احسان، ہریش ترویدی، شمیم ​​طارق، انیس اشفاق، احمد محفوظ، ابن کنول، نظام صدیقی، جینت پرمار، زمان ازوردہ اور ساہتیہ اکادمی کے شاعر شین قاف نظام نے شمس الرحمن فاروقی کو خراج تحسین پیش کیا۔

تمام شرکاء نے شمس الرحمن فاروقی کے چلے جانے کو اردو ادب کے ایک دور کا خاتمہ قرار دیا۔

دارالحکومت دہلی میں ساہتیہ اکیڈمی نے آج اردو کے نامور ادیب اور نقاد شمس الرحمن فاروقی کی یاد میں آن لائن پلیٹ فارم پر خراج تحسین محفل کا انعقاد کیا، جس میں ملک کے نامور ادیبوں اور اسکالرز نے شرکت کی۔

Sahitya Academy
ساہتیہ اکیڈمی
میٹنگ کا آغاز، ساہتیہ اکیڈمی کے سکریٹری کے سرینواس راؤ نے شمس الرحمن فاروقی کی تصویر پر پھولوں کے ہار سے خراج عقیدت پیش کرکے کیا۔ مرحوم شمس الرحمن فاروقی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاروقی صاحب صرف اردو ہی نہیں بلکہ تمام ہندوستانی زبانوں کے ایک عظیم مصنف تھے۔ انہوں نے اردو میں داستان گوئی کی روایت کو زندہ کیا۔اس موقع پر ان کی صاحبزادی پروفیسر مہر افشاں فاروقی نے کہا کہ ہمارے ساتھ ان کی زندگی کے ہر لمحے کی یادیں ہیں اور ہم انہیں ہمیشہ اپنی یادوں میں یاد کرتے رہیں گے۔
Sahitya Academy
ساہتیہ اکیڈمی
اکادمی کے سابق صدر گوپی چند نارنگ نے کہا کہ فاروقی کے بغیر اردو نامکمل ہے۔ ان کا لکھا ہوا نسل در نسل ادب سے تعلق رکھنے والے افراد کی مدد کرتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ' شمس الرحمن فاروقی کے سانحہ ارتحال کے بعد اردو تنقید و تحقیق بے جان ہوکررہ گئی'


ممتاز نقاد اور ہندی کے شاعر راجندر کمار نے انہیں الہ آباد کے لیے 'فخر' مانتے ہوئے کہا کہ وہ ادیب اور تہزیب کے سچے نمائندے تھے اور انہوں نے ہمیشہ اپنے قلم کے وقار کو برقرار رکھا۔

اس اجلاس میں ساہتیہ اکیڈمی کے اردو کنسلٹنگ بورڈ کے کنوینر انیس الرحمٰن، محمود فاروقی، بیگ احسان، ہریش ترویدی، شمیم ​​طارق، انیس اشفاق، احمد محفوظ، ابن کنول، نظام صدیقی، جینت پرمار، زمان ازوردہ اور ساہتیہ اکادمی کے شاعر شین قاف نظام نے شمس الرحمن فاروقی کو خراج تحسین پیش کیا۔

تمام شرکاء نے شمس الرحمن فاروقی کے چلے جانے کو اردو ادب کے ایک دور کا خاتمہ قرار دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.