ETV Bharat / city

توہین عدالت کے معاملے میں پرشانت بھوشن کی پریس کانفرنس - توہین عدالت کا مجرم

سینیئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے پیر کو قومی دارالحکومت کے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ توہین عدالت کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سےعائد کردہ ایک روپیے کا جرمانہ ادا کریں گے۔

Prashant Bhushan's press conference on contempt of court case
توہین عدالت کے معاملے میں پرشانت بھوشن کی پریس کانفرنس
author img

By

Published : Aug 31, 2020, 10:14 PM IST

انہوں نے کہا کہ حالانکہ مجرم قرار دیے جانے اور سنائی گئی سزا کا جائزہ لینے کا حق ان کے پاس محفوظ ہے۔

مسٹر بھوشن نے کہا،’ میں اس حکم کا احترام کرتے ہوئے جرمانہ ادا کروں گا۔ میں نے جیسے قانونی سزا کو تسلیم کیا اور جرمانے کی ادائیگی کی ہے ویسے ہی اس معاملے میں بھی احترام سے جرمانہ ادا کروں گا‘۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے مسٹر بھوشن کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا ہے اور پیر کو ان پر ایک روپیے کا جرمانہ ادا کرنے کی سزا دی ہے۔ ایسا نہ کرنے پر مسٹر بھوشن کو تین ماہ کی جیل اور تین سال تک وکالت کرنے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ 15 ستمبر تک انہیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

مسٹر بھوشن نے کہا کہ ان سابق ججوں، وکلا، کارکنوں اور دوستوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے انہیں ان کے ایمان اور ضمیر کے تئیں مضبوط اور سچا رہنے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ یہ معاملہ اظہار رائے کی آزادی کے لئے ایک تاریخی لمحہ بن گیا ہے اور لگتا ہے کہ اس سے کئی لوگوں کو سماج میں ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے اور بولنے کا حوصلہ ملے گا۔
مسٹر بھوشن نے کہا کہ وہ عدالت میں درج اپنے پہلے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ وہ یہاں کسی بھی سزا کے لئے خوشی سے حاضر ہیں جو عدالت نے مقرر کیا ہے وہ انہیں ایک شہری کا سب سے بڑا فرض محسوس ہوتا ہے۔

ویڈیو
مسٹر بھوشن نے کہاکہ انکی نظروں میں سپریم کور ٹ کا بہت احترام ہے۔ انہوں نے ہمیشہ یہ مانا ہے کہ یہ امید کا آخری گڑھ ہے۔ خاص طورپر کمزور اور متاثرین کے لئے جو اکثر ایک طاقتور انسان یا طاقتو افسر کے خلاف اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے اس دروازے پر دستک دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے ٹوئٹ کا مقصد کسی بھی طرح سے سپریم کورٹ یا عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا۔ ان کا مقصدصرف اپنا درد ظاہر کرنا تھا۔مسٹر بھوشن نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے بمقابلہ ججوں کے بارے میں کبھی نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کی جیت ہر ہندستانی کی جیت ہے۔ ہر ایک شہری ایک مضبوط اور آزاد عدلیہ چاہتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگرعدالت کمزورہوں گی تو جمہوریت کمزور ہوگی جس سے ہر ایک شہری کا نقصان ہوگا۔

خیال رہے کہ سینیئر وکیل، عدلیہ کے خلاف ٹویٹ کرنے کے لیے قصوروار ٹھہرائے گئے تھے۔

جسٹس ارون مشرا، بی آر گوئی اور کرشن مراری کی بینچ نے 25 اگست کو پرشانت بھوشن کے اپنے ٹویٹس کے لیے معافی مانگنے سے منع کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

بینچ نے پرشانت بھوشن کے ٹویٹ کے لیے معافی مانگنے سے منع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'معافی مانگنے میں کیا غلط ہے؟ کیا یہ لفظ اتنا خراب ہے؟سماعت کے دوران بینچ نے پرشانت بھوشن کو ٹویٹ پر افسوس ظاہر نہ کرنے کے لیے اپنے مؤقف پر غور کرنے کے لیے 30 منٹ کا وقت بھی دیا تھا۔ تاہم وہ اپنے سابقہ بیان پر اٹل رہے۔ ان کے موقف کی ان کے وکیلوں نے پرزور حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ حالانکہ مجرم قرار دیے جانے اور سنائی گئی سزا کا جائزہ لینے کا حق ان کے پاس محفوظ ہے۔

مسٹر بھوشن نے کہا،’ میں اس حکم کا احترام کرتے ہوئے جرمانہ ادا کروں گا۔ میں نے جیسے قانونی سزا کو تسلیم کیا اور جرمانے کی ادائیگی کی ہے ویسے ہی اس معاملے میں بھی احترام سے جرمانہ ادا کروں گا‘۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے مسٹر بھوشن کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا ہے اور پیر کو ان پر ایک روپیے کا جرمانہ ادا کرنے کی سزا دی ہے۔ ایسا نہ کرنے پر مسٹر بھوشن کو تین ماہ کی جیل اور تین سال تک وکالت کرنے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ 15 ستمبر تک انہیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

مسٹر بھوشن نے کہا کہ ان سابق ججوں، وکلا، کارکنوں اور دوستوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے انہیں ان کے ایمان اور ضمیر کے تئیں مضبوط اور سچا رہنے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ یہ معاملہ اظہار رائے کی آزادی کے لئے ایک تاریخی لمحہ بن گیا ہے اور لگتا ہے کہ اس سے کئی لوگوں کو سماج میں ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے اور بولنے کا حوصلہ ملے گا۔
مسٹر بھوشن نے کہا کہ وہ عدالت میں درج اپنے پہلے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ وہ یہاں کسی بھی سزا کے لئے خوشی سے حاضر ہیں جو عدالت نے مقرر کیا ہے وہ انہیں ایک شہری کا سب سے بڑا فرض محسوس ہوتا ہے۔

ویڈیو
مسٹر بھوشن نے کہاکہ انکی نظروں میں سپریم کور ٹ کا بہت احترام ہے۔ انہوں نے ہمیشہ یہ مانا ہے کہ یہ امید کا آخری گڑھ ہے۔ خاص طورپر کمزور اور متاثرین کے لئے جو اکثر ایک طاقتور انسان یا طاقتو افسر کے خلاف اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے اس دروازے پر دستک دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے ٹوئٹ کا مقصد کسی بھی طرح سے سپریم کورٹ یا عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا۔ ان کا مقصدصرف اپنا درد ظاہر کرنا تھا۔مسٹر بھوشن نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے بمقابلہ ججوں کے بارے میں کبھی نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کی جیت ہر ہندستانی کی جیت ہے۔ ہر ایک شہری ایک مضبوط اور آزاد عدلیہ چاہتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگرعدالت کمزورہوں گی تو جمہوریت کمزور ہوگی جس سے ہر ایک شہری کا نقصان ہوگا۔

خیال رہے کہ سینیئر وکیل، عدلیہ کے خلاف ٹویٹ کرنے کے لیے قصوروار ٹھہرائے گئے تھے۔

جسٹس ارون مشرا، بی آر گوئی اور کرشن مراری کی بینچ نے 25 اگست کو پرشانت بھوشن کے اپنے ٹویٹس کے لیے معافی مانگنے سے منع کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

بینچ نے پرشانت بھوشن کے ٹویٹ کے لیے معافی مانگنے سے منع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'معافی مانگنے میں کیا غلط ہے؟ کیا یہ لفظ اتنا خراب ہے؟سماعت کے دوران بینچ نے پرشانت بھوشن کو ٹویٹ پر افسوس ظاہر نہ کرنے کے لیے اپنے مؤقف پر غور کرنے کے لیے 30 منٹ کا وقت بھی دیا تھا۔ تاہم وہ اپنے سابقہ بیان پر اٹل رہے۔ ان کے موقف کی ان کے وکیلوں نے پرزور حمایت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.