روس اور یوکرین کے مابین جنگ مسلسل جاری ہے۔ ایسے میں بھارت سے یوکرین تعلیم حاصل کرنے گئے طلبا کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران متعدد ایسے ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جس میں بھارتی طلبا حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹیاں کالج ہاسٹل میں بنے بنکر میں ہی پھنسی ہوئی ہیں، انہیں دن میں ایک بار ہی کھانا مل پا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارے بچے رو رو کر سوال کر رہے ہیں کہ ہماری ساتھ پڑھنے والے عراقی اور ایرانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کو ان کی حکومت نکال کر لے گئی تو ہماری سرکار ہمیں نکال پانے میں کیوں کامیاب نہیں ہو پائی۔
حالانکہ اس دوران وزارت خارجہ کے ذریعے متعدد سرکلر جاری کیے جا رہے ہیں جس میں طلباء سے پڑوسی ممالک کی سرحدوں کی جانب جانے کی بات کہی جا رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ شدید سردی اور جنگ کے حالات میں وہ سینکڑوں میل کا سفر کر کے سرحد تک کیسے پہنچیں اور دونوں ممالک کی سرحد سے جس طرح کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اس کے بعد طلبا خاص طور پر لڑکیاں کیسے سفر کریں۔
ایسے حالات میں جہاں طلبا موت اور زندگی کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں، وہیں مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کی جانب سے یہ بیان آنا کہ جو طلبا فیل ہو جاتے ہیں وہی باہر تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں، افسوسناک ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ گذشتہ سال 2021 میں ایم بی بی ایس داخلے کے لیے تقریباً 16 لاکھ طلبا نے نیٹ کا امتحان دیا تھا جب کہ اس کورس کی 88 ہزار نشستیں ہی ملک میں موجود ہیں۔
وہیں سرکاری کالجلز کی نشستوں کی بات کی جائے تو اس کی تعداد تقریباً نصف ہے جب کہ بیرون ممالک میں طبی تعلیم میں داخلہ کے لیے نیٹ پاس کر لینا ہی کافی ہے اور بھارت کے بنسبت یوکرین میں تعلیم کا خرچ نصف سے بھی کم ہے جس کی وجہ سے بھارتی طلباء یوکرین میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں۔